تاریخ اور ادب

کوہ ہندوکش

ہندوکش کو ماضی میں مختلف ناموں سے پکارا گیا ہے۔ ارسطو نے اس کو "ارناسوس" کہا تو سکندر اعظم کی یونانی افواج نے اس کو "انڈین کاؤکیسس" کا نام دیا۔

گل مراد حسرت

 

ہندوکش کو ماضی میں مختلف ناموں سے پکارا گیا ہے۔ ارسطو نے اس کو "ارناسوس” کہا تو سکندر اعظم کی یونانی افواج نے اس کو "انڈین کاؤکیسس” کا نام دیا۔ 1334ء میں ایک مسلمان سیاح ابن بطوطہ نے اس کو ہندوکش کے نام سے موسوم کیا اور اس کا پس منظر یہ بتایا کہ راستے کی سختی اور سردی کی وجہ سے ان پہاڑوں میں وہ ہندو غلام بڑی تعداد میں موت کے گھاٹ اتر گئے تھے جن کو ہندوستان سے وسط ایشیا کے علاقوں کی طرف غلام بنا کر لے جایا جارہا تھا۔ ہندوکش کے
معنی ہیں ہندووں کو مارنے والا اور یہ نام اب تک رائج ہے۔ یہ پاکستان کے چترال، دیر، سوات اور آگے نکل کر افغانستان کا پہاڑی سلسلہ ہے۔ چترال اور ہندوکش پامیر کے مجمع الجبال کے مغربی کونے سے نکل کر مغرب اور جنوب میں چترال کو گھیرے میں لے رکھا ہے۔ اس کا مرکزی سلسلہ بروغیل سے شروغ ہوکر دوراہ کے مقام پر افغانستان میں جا نکلتا ہے۔ بروغیل میں اس کی اونچائی کم ہے لیکن آگے اس کی بلندی میں اضافہ ہوتا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ اس کی چوٹیاں 6000 میٹر سے 8500 میٹر تک اور اس سے بھی زیادہ بلندی پر واقع ہیں۔ یہ مرکزی سلسلہ چترال کو واخان اور زیباک سے جدا کرتا ہے اور واٹر شیڈ سرحد کا کام دیتا ہے۔

مرکزی سلسلے کے علاوہ یہ کئی ایک شاخوں میں منقسم ہے جو مندرجہ ذیل ہیں،
1۔قاقلشٹ شاخ: مرکزی سلسلہ جب بروغیل سے جنوب مغرب کی طرف درہ کان خون تک آتا ہے تو یہاں اس سے ایک شاخ جنوب مغرب کی طرف نکل کر تحصیل مستوج اور تحصیل تورکھوہ کے درمیان سے گزر کر قاق لشٹ کے مقام پر میدان میں تبدیل ہوتی ہے اور دریائے مستوج اور دریائے تورکھو کے سنگھم پر آکر ختم ہوتی ہے۔ اس کی لمبائی تقریبا 100 کلو میٹر اور مختلف مقامات پر پہاڑوں کی بلندی 5000 میٹر سے 5200 میٹر تک ہے۔
2۔ تریچ ملکھو شاخ: یہ شاخ تریچ میر کی چوٹی (7690 میٹر) کی شمال کی طرف مرکزی سلسلے سے نکلتی ہے اور جنوب کی طرف آکر شمال کی طرف مڑتی ہوئی موڑکہو اور تریچ کی وادیوں کو ایک دوسرے سے جدا کرتی ہے اور دریائے تورکھو اور دریائے تریچ کے مقامِ اتصال پر آکر ختم ہوتی ہے۔ اس کی ایک اور شاخ بروم ریری سے جنوب مغرب کی طرف مڑتی ہے اور دریائے مستوج کی دائیں طرف کے دیہات اور اوژور ویلی کو ایک دوسرے سے جدا کرتی ہوئی دریائے مستوج اور دریائے لوٹکھو کے سنگھم ہر آکر ختم ہوتی ہے۔

3۔ ارکاری لٹکہو شاخ: یہ شاخ مرکزی سلسلے سے نکلتی ہے اور جنوب مشرق کی طرف ارکاری اور لٹکہو کی وادیوں کو ایک دوسرے سے جدا کرتی ہے۔ اس کی لمبائی 33 کلومیٹر اور پہاڑوں کی بلندی 1208میٹر سے 1765 میٹر تک ہے۔
4۔ نورستان لٹکہو شاخ: درہِ دوراہ سے چند کلومیٹر جنوب کی طرف یہ شاخ مرکزی سلسلے سے نکل کر لٹکہوہ اور نورستان کی وادیوں کو ایک دوسرے سے جدا کرتی ہے اس کی لمبائی تقریبا 181 کلومیٹر اور پہاڑوں کی اونچائی 465 میٹر سے 1672 میٹر سے 1672 میٹر تک ہے۔

ارسون کے مقام پر ایک اور شاخ اس سے ملتی ہے اور آگے دریائے چترال اور دریائے بشگال کے سنگھم پر آکر ختم ہوتی ہے۔
5۔ موشابار یا شندور شاخ: وادی بروغیل کے مشرق میں جو طویل اور بلند شاخ کوہ ہندوکش سے جنوب مغرب کی طرف نکلتی ہے اسے موشابار یا شندور کا نام دیا گیا ہے۔ یہ شاخ مستوج آکر جنوب کی طرف مڑتی ہے اور شندور پہنچ کر ایک اور شاخ ہندوراج میں ضم ہوتی ہے۔
6۔ ہندوراج شاخ: یہ ہندوکش ہی کی ایک ذیلی شاخ ہے جسے کرنل  ٹینر  نے ہندوراج کا نام دیا۔ اونچی پہاڑوں کا یہ سلسلہ مستوج میں دریائے لاسپور کے جنوب سے شروع ہوتا ہے اور یہاں سے جنوب کی طرف
شندور کے مقام پر شندور شاخ اس سے آکر ملتی ہے اور
پھر تسلسل کے ساتھ آگے نکل کر چترال کو پنچکوڑہ کوہستان، دیر اور براول سے جدا کرتی ہے۔
شروع میں اس کی بلندی 6706 میٹر ہے جو جنوب کی طرف کم ہوتے ہوئی لواری پہاڑ پر 4268 میٹر رہ جاتی ہے۔

(جاری ہے)

Advertisement

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button