اپر چترالتاریخ اور ادبتعلیمچترالیوں کی کامیابیخبریںخودکشی

اپر چترال بونی میں سید سلطان نگاہ کی تالیف کردہ کتاب ،،خود کشی حرام ہے،، کی تقریب رونمائی ۔

بونی (ذاکر زخمی ) سید سلطان نگاہ اپر چترال بونی میں سادات خاندان کے چشم چراغ ہیں طویل عرصہ مذہبی ادارے سے وابستہ رہ کر درس و تدریس اور وعظ نصیحت سے معاشرے میں علم بانٹتے رہے۔ادارہ آپ کی بہترین کارکردگی کی بنیاد پر آپ کواسسٹنٹ پروفیسر کے عہدے سے نواز ۔ادارے سے سبکدوش ہونے کے بعد علم و تحقیق کی تشنگی کم نہ ہوئی بلکہ نئے عزم کے ساتھ جستجو،تحقیق اور اشاعت کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع کیا انجامِ کار حاصلِ مطالعہ ،،گلدستہ اخلاق ،، کی صورت میں سامنے ایا۔ اس کے بعد حاصل کردہ تجربات کی خوب ابیاری کرتے ہوئے ،، اصلاح اللسان ،، شائع کی اور پزیرائی پائی تب ،،قاتل دوست ،، کے بارے سوچنے لگے ،، قاتل دوست ،، کی اصلیت واضح کرنے کے بعد نوازشات تک اگئی تو یار دوستوں نے سوچا کہ شاید سلطان نگاہ صاحب تھک گئے ہیں اب ارام فرمائینگے لیکن آپ نے ،، میں اور میری کتاب،، کے ساتھ پھر سے اشاعت کی دنیامیں نمودار ہوا ۔بعد میں ،،زندگی ایک عطیہ ،،کے عنوان سے کتاب منظرِ عام پر لائی اور اب معاشرے میں تیزی سے پھلتے ہوئے مرض بلکہ ناسور (جسے خود کشی نام دیا جاتا ہے) اس کی سنگینی کومحسوس کرتے ہوئے اس کے راہ میں بند باندنے کی جدوجہد میں ،،قران و سنت کی روشنی میں خود کشی حرام ہے ،، کے موضوع کو چنا اور 136 صفحات پر مشتمل کتاب چھاپ کر اپنے حصے کا کردار بطریق احسن نبھایا۔ کتاب،،خود کشی حرام ہے،، کی تقریب رونمائی آج بونی میں منعقد کی گئی جس میں ڈپٹی کمشنر اپر محمد خالد زمان ،ڈی پی او اپر شاہ جہاں درانی،ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر مفتاح الدین سمیت مذہبی سیاسی و سماجی شخصیات کثیر تعداد میں شرکت کی۔ممتاز دینی اسکالر سید امیر شاہ نے نظامت کی۔ڈپٹی کمشنر اپر چترال محمد خالد زمان اس تقریب کی صدارت فرمائی جبکہ ڈی پی او اپر چترال شاہ جہاں درانی مہمان خصوصی کی نشست ہر تشریف فرما تھے۔ قاری تنزیل الرحمٰن کی تلاوت کلام پاک سے تقریب کا آغاز ہوا ۔سید سلطان نگاہ نے کتاب کی اشاعت کامقصد بتاتے ہوئے کہا کہ چند سالوں سے چترال اور خصوصاً اپر چترال میں خودکشی کے پےدر پےدلخراش واقعات نے مجھے مجبور کیا کہ میں اس سلسلے کچھ کروں تب قرآن و احادث کی روشنی میں اس قبیح عمل کے بارے مضامین منتخب کرکےایک کتاب کی صورت میں سوسائٹی کو پیش کرنے کا سوچا الله نے مدد کی کتاب چھپ گئی۔ میری اس کوشش کے نتیجے کسی ایک انسان کی زندگی بچ جائے تو گویا انسانیت کو بچا پاونگا ۔میری دلی خواہش اب کتاب کی صورت میں آپ کے ہاتھوں میں ہے۔اللہ پاک سے دعا ہے کہ میری ادنیٰ کوشش کو انسانیت اور خود میرے لیے ذریعہ نجات بنا دیں۔کتاب پر ریٹائرڈ پرنسپل و ممتاز مذہبی رہنما قاضی غلام ربانی، ریٹائرڈ پرنسپل نورشیبہ کائے اور ظفراللہ پرواز نے سیرِ حاصل تبصرے کیے۔قاضی غلام ربانی نے سلطان نگاہ کے کاوشوں کو سراہتے ہوئے کتاب کو بہترین کاوش قرار دی آپ نے کہا کہ قرآن و حدیث کی روشنی میں خود کشی حرام ہے کے موضوع کے ساتھ مولف نے مکمل انصاف کی ہے اور سلطان نگاہ کے کاوشوں کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔مہمان خصوصی ڈی پی او اپر شاہ جہاں درانی اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بحیثت ڈی پی او اپر چترال تعیناتی کے بعد مجھے یہ جان کر شدید دکھ ہوا کہ اپر چترال میں خودکش کے واقعات زیادہ ہیں بنسبت دوسرے علاقوں کے۔جب میں نے وجۂ جاننے کی کوشش کی تو وجوہات نہایت معمولی نظر ائیے ان جیسے معمولی وجوہات پر زندگی جیسے عظیم ۔نعمت کو اپنے ہاتھوں سے ختم کرنا سمجھ سے بالا تر ہے۔انہوں نے کہا کہ ولدین،، اساتذہ ،مذہبی رہنماوں کو اس سلسلے سنجیدہ کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ محکمہ پولیس آپ کے شانہ بہ شانہ کردار ادا کرتے رہیگا ۔اور ہر ممکن تعاون فراہم کریگا۔صدرِ تقریب ڈپٹی کمشنر اپر محمد خالد زمان نے صدراتی خطاب میں سید سلطان نگاہ کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے انہیں خراج تحسین پیش کی۔انہوں نے کہا کہ خود کشی ایک سنگین مسلہ ہے اس کے وجوہات جاننے اور روک تھام کے لیے نہایت سنجیدگی سے کام کرنے کی ضرورت ہے وجوہات جاننے کے لیے روایتی طریقہ کار سے ہٹ کر جدید سائنسی بنیادوں پر تحقیق کر کے اصل وجوہات کی نشاندہی ضروری ہے انتظامیہ اس اس پر کام کرنےکی خواہشمند،، اداروں،ارگنائزیشن، سول سوسائٹی تنظیم کوئی بھی ہو اس کی بھر مدد فراہم کریگی تاکہ ایک بار اس پر مکمل تحقیق ہوکر وجوہات اصل صورت میں محفوظ ہو اور اس کے نتجے میں خودکشی کی تدرک کے لیے لائحہ عمل بنایا جا سکے۔ پروگرام کے اختیتام پر امیر جماعت اسلامی اپر مولانا جاوید حسین دعائے کلامات سے قبل ڈی سی کو یقین دلایا کہ الخدمت اس کی پیش کش پر ہر قسم کے معاونت کے لیے تیار ہے جاوید حسین کی دعایئہ کلمات کے ساتھ تقریب اختیتام پذیر ہوا ۔

Advertisement
Back to top button