چترالیوں کی کامیابیخواتین کا صفحہسیاستکالم نگار

سینیٹر فلک ناز چترالی سے اتنے خوفزدہ کیوں

شجاعت علی بہادر

 

6 فروری 2021 کو میں نے” فلک ناز چترالی خواتین کےلیے رول ماڈل "کے عنوان سے ایک تحریر لکھا۔ پی ٹی آئی چترال کے بعض دوستوں نے میرے مضمون پر رد عمل دیتے ہوئے فلک ناز چترالی صاحبہ کو آنٹی پی ٹی آئی اور فلک ناز پشاوری کے القابات سے نوازا۔ اور مجھے پی ٹی آئی مخالف شہزادہ ایڈورٹائزنگ کمپنی کے ممبر قرار دے دیا۔

جیسا کہ ارشادِ باری تعالی ہے۔۔ اللہ جسے چاہے عزت دے اور جسے چاہے ذلت دے۔ اللہ تعالیٰ نے فلک ناز صاحبہ کو عزت سے نوازا۔ 13 فروری 2021 کو فلک ناز صاحبہ کو سینیٹ ٹکٹ کے لئے منتخب کیا گیا۔ پھر وہی لوگ ہار اور گلدستہ لیکر سنیٹر صاحبہ کے گھر پہنچ گئے، اور سیلفیاں لے کر فیس بک میں سٹیڈس اپڈیٹ کرنے لگے۔ گویا ‘فلک ناز پشاوری’ کی فلک ناز سنیٹر بننے کی دیر تھی، محض سات دن بعد وہ سب کچھ بھول گئے۔ اب وہی مخصوص ٹولہ صبح شام سنیٹر صاحبہ کی گن گارہے ہیں۔ بظاہر وہ خود کو سنیٹر صاحبہ کے قریب ظاہر کرتے ہیں، مگر عملی طور پر روڑا اٹکانے اور مسائل پیدا کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔

فلک ناز صاحبہ کی حالیہ دورہ چترال کے موقع پر پیش آنے والے واقعات بہت کچھ واضح کرتے ہیں۔ مثلاً پی ٹی آئی چترال کی اعلیٰ قیادت سنیٹر صاحبہ کی عوامی رابطہ مہم کو پس پشت ڈال کر شمولیاتی پروگرامات کا انعقاد کراتے رہے۔ سنیٹر صاحبہ کی پروگرامات کی کوریج کے حوالے سے چترال کے پرنٹ اور ان لائیں میڈیا میں بلیک آوٹ ہونا بھی ایک سوالیہ نشان ہے۔ اس کے علاوہ سرکاری افسران کی میٹنگ میں افسران کی غیر حاضری بھی معنی خیز ہے۔

سوال یہ ہے سنیٹر صاحبہ کی عوامی پزیرائی سے اتنے ڈرے ہوئے کیوں ہیں؟ ان کی تقاریر پر مزاق اڑانے والے لوگ کون ہے؟ خود کو ٹیلنٹڈ کہنا اگرچہ عمومی معیار کی منافی ہے۔ مگر چترال کے کنٹیکسٹ میں یہ بات اتنی قابل گرفت اور غلط بھی نہیں۔ پاکستان بننے کے بعد چوہتر سالوں میں کتنے چترالی سنیٹر بنے ہیں؟ شہزادہ برہان الدیں کے بعد فلک ناز صاحبہ دوسری چترالی، اور ملاکنڈ ڈویژن کی پہلی خاتوں سنیٹر ہیں۔

بطورِ ایک سیاسی جماعت چترال میں پی ٹی آئی کی قیادت کو اپنے ذاتی مفادات پش پشت ڈال کر پارٹی مفادات کا تحفظ وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اور سنیٹر صاحبہ کو بھی خوشامدیوں اور مفاد پرستوں سے ہوشیار رہتے ہوئے عوامی رابطہ کاری، اور عوامی مسائل کے حل کےلیے بھرپور کوشش کرنی چاہیے۔

Advertisement

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button