اپر چترالخبریںکاروباری دنیا

ملاکنڈ ڈویژن پر سیل ٹیکس کا متوقع نفاذ آفت زادہ علاقوں کے ساتھ ظلم و زیادتی ہے جو کسی بھی صورت قابلِ قبول نہیں۔ ۔صدر تجار یونین بونی رحیم خان .

اج متوقع سیل ٹیکس لگانے کے خلاف صدر تجار یونین بونی اپر چترال رحم خان کے صدارت میں اجلاس اپر چترال بونی میں منعقد ہوئی جس میں بازار کابینہ کے ارکان نے شرکت کی اور متفقہ قرار داد کے ذریعے ۔ملاکنڈ ڈویژن پرمتوقع ٹیکس کی نفاذ پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئےکہا گیاکہ ملاکنڈ ڈویژن عرصہ دراز سے دہشت گردی اور قدرتی افات کی وجہ سے غیر یقینی صورت حال سے دو چار ہے۔ خصوصاً اپر چترال ضلع کوکئی سالوں سے تباہ کن سیلاب اور زلزلوں کے زد میں رہنے کے باعث شدید معاشی مشکلات اور دیگر مسائل درپیش ہیں۔2015 سے 2024 تک زلزلے اور پہ در پہ سیلابی صورت حال علاقے کو کئی سال پیچھے دھکیل دی ہے، دوسری طرف کرونا وباء کے بعد تاجر برادری اور علاقے کے لوگ کسمپرسی کے عالم میں ہیں۔ مزید کہا گیا کہ چترال میں جملہ بنیادی سہولیات بھی ناپید ہیں ۔روڈز ،صحت، تعلیم ، پینے کا صاف پانی،بجلی کی سہولیات جیسے بنیادی سہولیات سے محروم علاقے پر متوقع ٹیکس کا نفاذ علاقے کے غریب لوگوں کو موت کی منہ میں دھکیلنے سے کم نہیں۔ قرار داد کے ذریعے ٹریڈ یونین ملاکنڈ ڈویژن کے 7 مئی کوسوات میں ہونے والے مشاورتی اجلاس کی بھر پور حمایت کی گئی اور ٹریڈ یونین ملاکنڈ ڈویژن جو بھی لایحہ عمل طے کریگی اس ہر اپر چترال تجار یونین بھر پور عمل پیرا ہونے کا یقین دلایا گیا۔ ٹریڈ یونین ملاکنڈ ڈویژن کی مسلسل جدو جہد پر انہیں خراج تحسین پیش کی گئی۔ عوامی نمائیندوں سے مطالبہ کیا گیا کہ متوقع سیل ٹیکس کے خلاف مرکز اور صوبے میں قبل از وقت اواز بلند کریں ۔ ملاکنڈ ڈویژن میں اگر سیل ٹیکس کا نفاذ عمل میں اتا ہے تو اس سے نہ صرف تاجر برادری بلکہ عوام بھی شدید متاثر ہونگے۔

Advertisement
Back to top button