اپر چترالتاریخ اور ادبطرز زندگیکالم نگار

انگریز کی سادگی، دیکھاوے سے نا آشنا، شاید اسلام کے بنیادی اصول اسٹیفن ہی بہتر جانتے ہیں، شادی مبارک

سید ناصر علی شاہ

انوار ولی خان جس کو ہم محبت سے موشور یغنی مشر کہتے ہیں سیدھا سادہ، با اخلاق، شرافت گویا کسی نے چسپاں کی ہو، گھر، پڑوسی و رشتہ داروں سے ہٹ کر نہ صرف چترال بلکہ گلگت بلتستان میں بھی اخلاق و شرافت کی وجہ سے جانے پہچانے جاتے ہیں گھوڑ سواری میں ماہر، عمر کم مگر پولو میں سٹائل قد آور ہونے کیساتھ نڈر اور درد رکھنے والے سیاستدان بھی ہیں۔۔

کلیئرا اسٹیفن کے مطلب مظبوط ارادے کے ہیں اپ گیسٹ بن کر ائے، خاتوں سمجھ کر گھر والوں کے ساتھ بٹھایا گیا ادب و احترام دیکھی اور گرویدہ بن گئی واپس جائے تو جائے کیسے جب دل بیقرار کو قرار نصیب نہ ہو، اور قرار و سکون انور کے گرد گھومتی ہو، روشنی کے بغیر زندگی نہیں اور زندگی گزارنے کے لئے انوار ضروری تھا بندھن میں بند گئے۔

لاکھ پتی شاید کروڑ پتی انگریز کی اولاد مگر ان کی سادگی دیکھیں، دیکھاوا نام سے بے خبر، چہرے میں خوشی، لبوں میں مسکراہٹ، نہ شادی ملبوسات کی خواہش نہ لاکھوں کے جوڑے کی فرمائش اور نہ ہیرے جواہرات کا اصرار، گویا اسلام کے اصل پہلوؤں کو اسٹیفن سمجھنے کیساتھ عمل پیرا بھی ہیں۔ نہ گھر کی ڈیمانڈ نہ کمرہ سجانے کا اصرار، بس انور مل گئی باقی سب چھوڑیں کیونکہ ان دونوں کو بخوبی معلوم ہے خوشی ایک دوسرے کو خوش رکھنے کا نام ہے نہ کہ دیکھاوے کا۔

یہ شادی بظاہر دو اشخاص کی ہیں مگر اسمیں تو عظیم ملک کا نام سر فہرست ہے اس شادی کو بڑے پیمانے پر دیکھتے ہوئے گوناگونی یا تعلقات کو مستحکم کرنے کے درمیان مظبوط پل سمجھتا ہوں یقیناً مثبت نتائج مستقبل میں واضح طور نظر آئین گے۔

ہم یہی کہیں گے خوش رہے آباد رہیں

Advertisement
Back to top button