خبریںخواتین کا صفحہسماجی

ماں

ناصر علی شاہ

 

دنیا میں ماں ایک ایسا رشتہ ہے جس کا کوئی نعم البدل نہیں ہے ممتا کے جذبے سے سرشار، وفا کا پیکر اور پر خلوص دعاؤں کے روپ میں ماں ایک دُعا ہے جو ہر وقت اولاد کی خاطر خالق کائنات کے آگے دامن پھیلائے رکھتی ہے اور قدم قدم پر اُن کی حفاظت کرتی ہے ۔ خُدا نے اس کے عظیم تر ہونے کی پہچان اس طرح کرائی کہ اس عظیم ہستی کو مقدس کرکے قدموں تلے جنت رکھ دی ۔ اب جس کا جی چاہے وہ اِس جنت کو حاصل کر سکتا ہے۔ جنت حاصل کرنے کا نہایت آسان اور سادہ سا فارمولا ہے جنت حاصل کرنے کے لئے اِس کی خدمت جائے ، اُن سے محبت کرکے اوراُسے عزت و احترام دے کر، صبر وتحمل، برداشت اور جھکی نظروں سے لبیک کرکے جنت کا ٹکٹ لیا جاسکتا ہے۔

ماں وہ ہستی ہے جو خود تکالیف جھیل لیتی ہے مگر اولاد کو مصیبت میں نہیں دیکھ سکتی، خود بھوکی رہے گی مگر اولاد کا فاقہ برداشت نہیں کرسکتی، خود روئے گی مگر اولاد کی آنکھوں میں نمی کا تصور بھی نہیں کر سکتی، اپنی نیند حرام کرتی ہے مگر اولاد کو بے خوابی میں دیکھ کر تلملا اٹھتی ہے مختصر یہ کہ ماں وہ عظیم ہستی ہے جو ہمیشہ چاہتی ہے اولاد کو گلے سے لگا کر رکھے۔ ماں کی ہمیشہ خواہش ہوتی ہے اولاد نظروں کے سامنے رہے تاکہ کلیجے کو ٹھنڈک ملے۔ 

اللہ تبارک و تعالیٰ کی شان دیکھے ماں خدا کی محبت کا دنیا میں ایک روپ ہے یہی وجہ ہے کہ اللہ پاک نے ماں کے دل میں خود سے زیادہ محبت ڈال دی اور قدموں میں جنت رکھ دی اور فرمایا اگر آپ کے والدین بڑھاپے کو پہنچے تو انہیں اف تک نہ کہو (القرآن)

ماں کی شفقت و محبت کا صلہ لوٹانا ہمارے لئے ممکن نہیں کیا ہم اپنے روایوں ،عادتوں اور مان مانیوں سے ماں جیسی عظیم ہستی کو ٫٫ اف اف ” میں مبتلا تو نہیں کرتے، اگر خدانخواستہ ایسا ہوا تو ہم رب کائنات کی آیت کے خلاف جائینگے جسمیں آف نہ کہنے کا حکم ہے۔

بچے جذبات میں آکر خودکشی کرتے ہیں ان کو لگتا ہے کہ ان کی زندگی ختم ہوگی تو قصہ ختم ہوگا نہیں وہ مزید اذیت میں مبتلا ہونگے کیونکہ جب جب ماں بچوں کے لئے "اف اف” کرتی رہے گے ان کی اذیت بڑھتی جائے گی کیونکہ خلاف قرآن جاکر جنت سے بھاگ چکے ہیں۔ وہ بیٹیاں جو بن بتائے دوسرے گھر جاکر ہاتھ پیلے کرتے ہیں ان کے لئے بھی ایسا ہے پھر سوچے وہ خوش کب تک اور کیسے رہ سکیں گے؟؟؟

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے ہمیں اپنے ماؤں کی حکم کی پیروی کرکے ان کی دعا لینے کی توفیق عطا فرمائے آمین ثمہ آمین

Advertisement
Back to top button