اپر چترالسفر کہانیمستوج

جلد بازی کا مقصد بونی اپر چترال کو ڈبونا اور خزانے کا ضیاع ہے۔۔ حکومت کام روک کر متبادل روڈ پر کام شروع کروائےتاکہ بونی کے عوام رہائش سے محروم نہ ہو

سید ناصر علی شاہ

 

چترال بونی، شندور روڈ میں کام کا آغاز ہوچکا ہے سڑکیں کشادہ کرکے عوام کو سہولت پہنچانے کی منصوبہ بندی قابل تعریف ہے سڑکیں کشادہ ہونے سے پسماندہ اور نوزائیدہ ضلع میں خوشحالی آئیگی لوگوں کا وقت بچ جائیگا اور آرام دہ و محفوظ سفر میسر ہوگا۔

مگر بونی، شندور روٹ میں ناقص منصوبہ بندی نظر آرہی ہے کیونکہ ایک طرف کروڑوں روپے سہولت مہیا کرنے کی غرض سے خرچ ہورہے ہیں تو دوسری طرف اربوں روپوں نقصان کیساتھ لوگوں کو دربدر کرنے کی تیاریاں ہورہی ہیں جو یک طرفہ سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔ 

کیسے زرا ملاحظہ کیجئے۔

بونی اپر چترال کا ہیڈ کوارٹر ہے اپر چترال کا دارومدار بونی پر ہے تجارت ہو یا دفاتر، شفانہ خانہ و جیل خانہ اور عدالت سب بونی میں ہیں۔ بونی سے شندور یا مستوج کے لئے دو راستے ہیں ایک آوی اور دوسرا بیار کی طرف یعنی بازار سے واپس پل کی طرف آنا پھر الٹے ہاتھ مڑ کر بیار یا شوتار کی طرف نکلنا۔

بونی پل سے شوتار کی طرف نکلتے ہوئے تھوڑا آگے کٹاؤ(erosion) ہے جو مٹی و کیچڑ کی صورت میں بہتا رہتا جس کا خاتمہ ناممکن ہے کروڑں روپے کا ضیاع ہوچکا ہے تھوڑا آگے جاکر راستے تنگ، خطرناک اور اونچا پہاڑ ہے جو بونی کے عین سامنے ہے یہ راستہ شندور و یارخون کی طرف نکلتا ہے جبکہ اسی پہاڑ کے اوپر بھی راستہ تورکہو جوکہ آبادی کے لحاظ بڑا ایریا ہے کو جاتا ہے۔ 

اب جو پہاڑ کے نیچے کا راستہ کشادہ کرنے کی تیاریاں ہورہی ہے جن کے نقصانات کا ذکر کرتے ہیں۔

1؛ پل سے آگے جاکر کی کیچڑ جو کبھی رکے گا نہیں مستقبل میں بھی اذیت بنے گا اور پیسے ضائع ہوتے رہنگے

2: تورکہو راستے کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے اگر ایسا ہوا تو تورکہو کا راستہ بند، پھر خزانے پھر بوجھ پڑیگا۔

3. پہاڑ کو بلاسٹنگ کرنے سے سارا ملبہ امکانات ایسے کہ سارا پہاڑ بونی اور پہاڑ کے بیچ میں بہنے والے دریا پر گر جائینگے جس کی وجہ سے دریا بند ہوکر عطا آباد جھیل کا شکل اختیار کریگا جس کے بعد بونی کا زیادہ حصہ بمعہ دفاتر بہہ جانے کا خطرہ ہے جس کا ازالہ کھربوں روپے استعمال کرنے سے بھی ممکن نہیں۔

اب آتے ہیں متبادل راستے کی طرف جو انتہائی آسان اور کم خرچے پر ممکن ہے۔

بونی ہیڈ کوارٹر سے یارخون و شندور کے لئے بونی بازار سے آوی کی طرف سڑک نکلتا ہے اور راستہ بھی قابل سفر ہیں اب اگر بونی بازار سے واپس پل پر جانے کے بجائے کروئے جنالی بونی سے لیکر جاتے ہیں اور آوی شوتار میں پل بناتے ہیں تو اس کے بیش بہا فوائد ہیں۔

1: خزانے پر بوجھ کم پڑیگا

2: بونی محفوظ رہے گا

بونی مزید ترقی کریگا اور عوام خوشحال ہونگے

3: بہ نسبت نیچے سڑک کے سفر محفوظ اور سفر کا دورانیہ مزید کم ہوگا۔

ان تمام صورتحال کو دیکھتے ہوئے بونی کے عوام کا حکومت کیساتھ چیرمین این ایچ اے سے بھی مطالبہ ہے ہیڈ کوارٹر اپر چترال بونی کو بچانے کیساتھ ساتھ خزانے کا بوجھ بھی کم کرکے عوام کی فلاح و بہبود کا سوچتے ہوئے روٹ تبدیل کیا جائے۔ یک طرفہ سوچ اور جلد بازی و اناپرستی یا زبردستی فیصلے تھوپنے سے نقصان کا ازالہ ناممکن ہوگا امید ہے اس معاملے پر عوام کی بہتری و آسانی کو دیکھتے ہوئے عوامی مفاد میں فیصلہ کرینگے

Advertisement
Back to top button