دروشصحتکورونا وائرس

خطرے کی گھنٹی


دیر بالا واڑی سے تعلق رکھنے والا شحص سینگور میں دو دن چپکے سے رہائش پذیر۔ ریسکو 1122 والو ں کو اطلاع ملتے ہی اسے قرنطینہ مرکز میں منتقل کیا۔
واڑی میں چار کیس پازیٹیو آچکے ہیں اور آج صبح ایک شحص کرونا وائیریس سے مر چکا ہے۔
عوام میں نہایت تشویش پائی جاتی ہے۔
چترال(گل حماد فاروقی) ضلع دیر بالا میں کرونا وائیریس کے کئی پازیٹیو کیس کی تصدیق ہوچکی ہے اور دیر کے علاقہ واڑی میں ابھی تک کرونا وائریس کے چار مریضوں کی پازیٹیو کیس کا بھی تصدیق ہوچکا ہے جن میں آج صبح کرونا وایریس کا ایک مریض انتقال بھی کرگیا۔ واڑی سے تعلق رکھنے والے ایک شحص شوکت علی جو دو دن قبل چترال آیا تھا اور سینگور میں رہایش پذیر تھے۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق وہ سینگور میں انوارالحق کے گھر میں رہتا تھا مگر وہ قرنطینہ میں نہیں ٹھرا تھا۔ ریسکیو 1122 کو جب اطلاع ملی تو انہوں نے فوری طور پر شوکت علی کو وہاں سے نکال کر کامرس کالج میں قائم قرنطینہ مرکز منتقل کیا۔
چترال کے سیاسی اور سماجی طبقہ فکر نے اس بات پر نہایت تشویش کا اظہار کیا کہ واڑی میں پہلے سے چار کیس کرونا پازیٹیو آچکے ہیں جن میں ایک شحص کا کرونا وائریس سے انتقال بھی ہو ا وہ کیسے انتظامیہ کی آنکھوں میں دھول جھونک کر سینگور پہنچ گیا اور ان کو کانوں کان خبر تک نہیں ہوئی۔اگر اسی طرح چوری چپکے متاثرہ علاقوں سے تعلق رکھنے والے افراد کا آزادانہ نقل و حرکت جاری رہا تو یہ وباء چترال تک بھی پھیل سکتا ہے۔
علاقے کے لوگوں میں شدید تشویش پائی جاتی ہے اور مطالبہ کرتے ہیں کہ متاثرہ علاقوں سے تعلق رکھنے والے افراد قرنطینہ کے بغیر چترال میں نہ چھوڑا جائے۔ ان کو پہلے چودہ دن تک قرنطینہ میں ٹھراکر پھر ان کو جانے کی اجازت دی جائے۔
دریں اثناء معروف کرکٹر شاہد آفریدی بھی کل رات چترال کے تاریحی مقام نگر میں پہنچ چکے ہیں اور رات کو نگر کے شاہی قلعہ میں قیام کرنے کے بعد ممکن ہے کہ وہ آج دروش میں متاثرین میں امدادی سامان تقسیم کرے۔
واضح رہے کہ چترال ابھی تک اللہ کے فضل سے کرونا سے پاک ہے مگر اس بات کا حطرہ ہے کہ اگر اس قسم متاثرہ علاقوں کے لوگوں کو بلا روک ٹوک کے یہاں داحل ہونے اور رہنے کیلئے کھلی چھٹی دی جائے تو یہاں بھی کرونا وایریس کا حطرہ ہے۔

Advertisement

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button