نیا اضافہ

ڈپٹی کمشنر چترال لوئیر اور ایس ڈی او کے درمیان تنازعہ ۔۔۔ حقیقت کیا ۔۔۔۔

 

فدا الرحمن

ڈپٹی کمشنر چترال لوئیر اور ایس ڈی او کے درمیان تنازعہ ۔۔۔ حقیقت کیا۔۔۔

چند دنوں سے سوشل میڈیا میں ڈپٹی کمشنر لوئیر چترال اور ایس ڈی او سی اینڈ ڈبلیو کے درمیان تنازعہ کے حوالے سے ایک بحث چھیڑ چکی ہے ۔ اکثر لوگ ڈپٹی کمشنر کے حق میں نظر آرہے ہیں اور بعض لوگ سی اینڈ ڈبلیو کے ایس ڈی او کی حمایت کر رہے ہیں ۔ 

بحیثیت سوشل میڈیا ایکٹویسٹ جب میں نے اس تنازعے کے حوالے سے اپنے زرائع کے مطابق تحقیقات شروع کیا تو مجھے دال میں کچھ کالا نہیں بلکہ بہت کچھ کالا نظر آیا ۔ 

تین ہفتے پہلے پاکستان تحریک انصاف کے گڈ گورنس کی ٹیم نے سوشل میڈیا میں ایک خبر بریک کیا کہ ایس ڈی او سی اینڈ ڈبلیو نے ایم اینڈ آر فنڈ میں غبن کیا ہے لہذا ان کی ٹراسفر کو روکا جائے ۔ ایس ڈی او کے اوپر انھوں نے کرپشن کے الزامات لگائے صوبائ حکومت سے مطالبہ کیا کہ سی اینڈ ڈبلیو کے ایس ڈی او کے ٹرانسفر کو روک کر ان کی کرپشن پر تحقیقات کرائ جائے ۔ حکومت نے ایکشن لیا اور انکی ٹرانسفر روک دیا گیا ۔ 

اس کے بعد گڈ گورننس لوئیر چترال کی طرف سے وزیر اعلی کمپلنٹ سیل اور اینٹی کرپشن میں ایس ڈی او کے خلاف جو شکایات موصول ہوئ تھیں ان کے ازالے کے لئے کمشنر ملاکنڈ کے زریعے ڈپٹی کمشنر لوئیر چترال کو انکوائیری کرنے کو کہا گیا ۔

ڈپٹی کمشنر آفس سے ہمیں موصول معلومات کے مطابق 18/05/2021 کو ڈپٹی کمشنر نے بزریعہ آفیشئیل لیٹر نمبر /17029DCC ایس ڈی کو اپنے دفتر میں مٹینگ کے لئے کال کیا ۔ اس میٹنگ کے ایجنڈے میں تین پوائنٹس شامل تھے ۔ 

1.Approved work plan of M & R fund for road and building for the year 2020-21 

2. Details of expenditure so far made on the account 

3.Details of previous liablities cleared out the current M&R funds.

لیٹر موصول ہونے کے باوجود ایس ڈی او مصروف شیڈول کا بہانہ بنا کر ڈی سی آفس میں میٹنگ کے لئے حاضر نہیں ہوا اور اپنے سب انجینئیر کو بھی ریکارڈ پیش نہ کرنے کی ہدایت کی ۔ اس کے بعد ایس ڈی او کی اپنی ریکویسٹ پر 24/05/2021 کو پھر لیٹر کیا گیا ۔ ایس ڈی او نے پھر بہانہ بنایا کہ میں مصروف ہوں ۔ پھر جب ان کو ڈی سی آفس لایا گیا تو اس وقت ڈی سی خود اپنے آفس میں موجود نہیں تھے ۔ پی اے ڈی سی کے مطابق ان کو پی اے آفس میں چائے پیش کیا گیا تو وہ چائے پینے سے انکار کیا اور گیٹ پر جا کر بیٹھ گیا ۔ وہاں مختلف لوگوں کو کال کرنا شروع کیا اور دھمکیاں دینے پر اتر آیا ۔ 

جب اس بات کی حقیقت کے حوالے سے ہم نے وہاں کے گواہاں سے بات کی تو انھوں نے بھی اس بات کی تصدیق کی اور کہا کہ ایس ڈی او کو کسی نے بھی حبس بے جا میں نہیں رکھا ۔ وہ وہاں اونچی آواز میں بات کر کے ڈرامہ رچا رہا تھا اور میٹنگ اٹینڈ کرنے سے ہچکچاہٹ دیکھا رہا تھا ۔جبکہ ان کے ایکسین کو مٹینگ میں بیٹھنے سے کوئ تکلیف نہیں تھی وہ میٹنگ کے لئے ڈی سی آفس آئے تھے ۔

ڈپٹی کمشنر چترال سے جب بات ہوئ تو انھوں نے کہا کہ ایم اینڈ آر کی مد میں پچھلے سال دس کروڑ روپے خرچ ہوۓ ہیں ۔ ایس ڈی او ان کی ریکارڈ پیش کرنے کو بالکل بھی تیار نہیں ہے ۔ اس کے علاوہ گرم چشمہ , بونی , دروش اور بمبوریت کی سڑکیں فیڈریلائیز ہونے کے بعد نیشنل ہائ وے اتھارٹی کے حوالے ہوئے ہیں ۔ لہذا سی اینڈ ڈبلیو کی دائرہ کار محدود ہوئ ہے اور سی اینڈ ڈبلیو اتنی بڑی رقم کہاں پر خرچ کی ہے ؟ ڈی سی کے مطابق ایس ڈی او سی اینڈ ڈبلیو ورک پلان شئیر کرنے سے بھی فرار اختیار کرتا ہے ۔

گڈ گورننس کی ایک نمائندے سے جب ہم نے بات کی تو شروع میں ان کی تمام باتیں اور دلائل ڈی سی کے حق میں تھے ۔انھوں نے کہا کہ ہم نے سی اینڈ ڈبلیو میں کرپشن کے حوالے سے آواز بلند کر کے ایس ڈی او سی اینڈ ڈبلیو کی ٹرانسفر کو روکا ۔ ان کے مطابق اس ادارے میں کرپشن کا بازار گرم ہے ۔ البتہ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ڈی سی نے ایس ڈی او کو اپنے دفتر میں بٹھانے کی بجائے باہر لکڑی کے بنچ پر بیٹھایا ۔ جس پر انھوں نے سوشل میڈیا میں احتجاج کیا ۔ اس بات میں کتنی سچائ ہے اس حوالے سے جب ڈی سی چترال سے بات کی تو انھوں نے وہ تصویریں ہمارے ساتھ شئیر کیں جس میں ایس ڈی او کہیں باہر بینچ پر نہیں بیٹھا ہے بلکہ ڈی سی کے آفس کے اندر ان کے بالکل سامنے کرسی پر بیٹھا ہے اور اس میٹنگ میں وزیر اعلی کے معاؤن خصوصی وزیر ذادہ , گوڈ گورنس کے ڈاکٹر نزیر ,ایکسن سی اینڈ ڈبلیو , حکمران جماعت کے دو سینئر رہنما اور کئ لوگ موجود ہیں ۔

اس حوالے سے سول سوسائیٹی کے نمائندوں سے جب بات ہوئ تو اکثر کا موقف یہی تھا کہ اس ادارے میں بڑی دیدہ دلیری سے کرپشن ہوتی ہے کوئ ان کا پوچھنے والا نہیں ہے ۔ ٹھیکہ داروں کی ملی بھگت سے اس ادارے میں کرپشن پہلے ہی عروج پر ہے ۔ شہریوں نے ڈپٹی کمشنر سے سی اینڈ ڈبلیو کے کاموں اور ان پر خرچ ہوئے فنڈز کی انکوائیری کا مطالبہ کیا ۔

Advertisement

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button