اپر چترالخبریں

سی پی ڈی ائی نے،،پاکستان میں بجٹ شفافیت کی صورت حال ،،پر تیسری سالانہ رپورٹ جاری کردی ۔

بونی (ذاکر زخمی ) بونی اپر چترال میں منعقدہ ایک تقریب میں سی پی ڈی ائی centre for peace and development initiative پاکستان میں بجٹ شفافیت کی صورت حال پر مبنی تیسری سالانہ رپورٹ جاری کردی ۔رپورٹ میں وفاقی اور صوبائی سطح پر بجٹ سازی کے عمل میں پائی جانے والی خامیوں کی نشاندہی کی گئی۔ اور مطالبہ کیا گیا کہ بجٹ تجاویز کو وسیع پیمانے پر شہری گروپوں ،سرکاری اداروں اور اہم شراکت داروں کے ساتھ زیرِ بحث لایا جائے۔

علاوہ ازین بجٹ سازی کے عمل میں شہریوں کی شمولیت کوقانونی تحفظ دیا جائے۔اور سرکاری اداروں کوپابند کیا جائےکہ وہ بجٹ سازی کے مختلف مراحل کے دوران شہریوں سے مشاورت کریں خصوصاً بجٹ سازی اور اس پر عمل درآمد کے دوران ممبران اسمبلی کے کردار کو بڑھایا جائے ۔ اس سلسلے ایک تقریب آج اپر چترال ہیڈ کوارٹر بونی میں منعقد ہوئی۔

تقریب کی میزبانی سیٹیزن نیٹ ورک فار بجٹ اکاونٹی بیلٹی(CNBA) کی ممبر تنظیم ،،ینگ اسٹار ڈویلپمنٹ آرگنایزیشن،،YSDO چترال کررہے تھے تقریب میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریلیف اپر احسان الحق ،تحصیلدار اپر،سول سوسائٹی کے افراد اور بلدیات کے منتخب نمائیندوں نے شرکت کی۔YSDO کےچیرمین

اسفندیار دوران میڈیا بریفنگ گفتگو کرتے ہوئے بتایا۔کہ گزاشتہ ایک دہائی سے سی پی ڈی ائی پاکستان میں ضلعی سطح سے وفاقی سطح تک بجٹ سازی کے عمل کو بہتر بنانے اور اس میں شفافیت کے فروع کے لیے کوشان رہی ہے۔ گزاشتہ سال کی طرح روان سال بھی وفاقی اور صوبائی سطح پر اس عمل کا جائزہ لیا گیا جس کے نتیجے میں پاکستان میں بجٹ شفافیت کی صورت حال 2023 پر مبنی رپورٹ جاری کردی گئی ۔اس رپورٹ میں نہ صرف پاکستان میں بجٹ شفافیت کو جانچا گیا بلکہ اس سے یہ اندازہ لگانے میں بھی مدد ملی کہ پاکستان میں معلومات تک رسائی کے قوانین بجٹ سے متعلق معلومات کے حصول کس حد تک موثر ہیں۔یہ رپورٹ دو حصوں پر مشتمل ہے پہلا حصہ مختلف وفاقی وزارتوں اور محکموں کو معلومات کے لیے ارسال کردہ درخواستوں سے متعلق ہے۔جن میں بجٹ سازی کے عمل کے دوران مختلف مراحل کے بارے معلومات طلب کی گئی ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ صوبائی اور وفاقی حکومتیں معلومات تک رسائی کے قوانین پر عمل درآمد کو یقنی بنائیں اور اس راہ میں حائل روکاوٹوں کو دور کیا جائے تاکہ بجٹ شفافیت کو فروع حاصل ہو۔ اور بجٹ پر بحث اور منظوری کے دورانیہ کو بڑھایا جائے تاکہ اس پر سیرِ حاصل بحث کی جاسکے۔اخرمیں شرکاء کے طرف سے کیے گئے مختلف سوالات کے جوابات بھی دئیے گئے۔

Advertisement
Back to top button