اپر چترالتعلیمچترالیوں کی کامیابی

چترال کا ’ہیرو‘ جو سینکڑوں طالبات کے روشن مستقبل کا سبب بن گئے۔

اپر چترال کے خوبصورت گاؤں بریپ سے تعلق رکھنے والے سماجی کارکن فرمان نظار چترال کی خواتین کو تعلیم اور روزگار فراہم کرنے کے سلسلے میں خدمات سرانجام دیکر معاشرے میں حقیقی تبدیلی کا باعث بن گئے ہیں

چمرکھن ویب ڈیسک: اپر چترال کے خوبصورت گاؤں بریپ سے تعلق رکھنے والے سماجی کارکن فرمان نظار چترال کی خواتین کو تعلیم اور روزگار فراہم کرنے کے سلسلے میں خدمات سرانجام دیکر معاشرے میں حقیقی تبدیلی کا باعث بن گئے ہیں۔ گزشتہ 6 سالوں میں فرمان نظار کم و بیش 100 طالبات کو پاکستان کے مختلف یونیورسٹیز میں داخلہ لینے سمیت ہاسٹل میں رہائش اختیار کرنے کے حوالے سے مدد فراہم کر چکے ہیں۔

کراچی میں گزشتہ دو دہائیوں سے مقیم فرمان نظار کو ان کی سماجی خدمات کی بنا پر لوگ فرمان بھائی کہ کر پکارتے ہیں اور وہ اب اسی نام سے جانے جاتے ہیں۔
سال 2014 میں فرمان نظار نے تہیہ کر لیا کہ وہ ان چترالی طالبات کی مدد کرینگے جو شعبہِ طب سے منسلک ہوکر نہ صرف قوم کی خدمت کرنا چاہتی ہیں بلکہ معاشرے سے بے روزگاری کے خاتمے کے بھی خواہاں ہیں۔

واضح رہے کہ چند سال قبل تک نرسنگ کے پیشے کو معیوب سمجھا جاتا تھا اور اس شعبے میں داخلہ لینے والی طالبات کی راہ میں بہت ساری مشکلات حائل تھیں۔
فرمان بھائی نے سب سے پہلے چترال کے دور افتادہ علاقوں کے دورے کئے اور طالبات کے والدین سے ملاقات کرکے انھیں آگاہی فراہم کی کہ نرسنگ ایک معزز ترین پیشہ ہے اور چترال کی طالبات اس شعبے میں اعلیٰ درجے کا نام اور مقام کما سکتی ہیں۔

کراچی واپس آکر انھوں نے ان جامعات کی فہرست مرتب کی جہاں ان طالبات کو باآسانی داخلہ مل سکتا تھا۔ 59سالہ فرمان نظار نے پہلی مرتبہ 49 طالبات کو کراچی کی مختلف یونیورسٹیز میں داخل کروانے میں کامیابی حاصل کی۔

یونیورسٹی کے اخراجات، ہاسٹل میں رہائش سمیت دیگر مسائل کو احسن طریقے سے حل کیا اور اپنا وقت اور پیسہ خرچ کرکے ان طالبات کے مسائل حل کئے۔

پہلے سال کافی مشکلات کے باوجود جب فرمان بھائی اپنے اس نیک مقصد میں کامیاب ہوئے تو انھوں نے مزید طالبات کو نرسنگ میں داخلے کے حوالے سے مدد فراہم کرنے کا ارادہ کر لیا۔ فرمان نظار کی کوششوں سے اب تک تقریبا 100 سے زائد طالبات مختلف یونیورسٹیوں میں نرسنگ کے شعبے میں فارغ التحصیل ہوچکی ہیں اور کئی اب بھی زیرِ تعلیم ہیں۔

ان طالبات میں سے اکثریت کا تعلق اپر چترال سے ہے جن میں سے اکثریتی تعداد میٹرک یا ایف ایس سی پاس کرنے کے بعد مزید تعلیم حاصل کرنے کی مالی حیثیت نہیں رکھتی تھی۔
فرمان بھائی کے کچھ جاننے والے مخیر حضرات نے شروع میں ان کی کچھ مالی مدد کی تاہم بعد میں جیسے ہی طالبات کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا تو باقی دوستوں نے ان کا ساتھ چھوڑ دیا اور وہ خود یہ فریضہ مشکلات کے باجود سرانجام دینے لگے۔

ان طالبات کا یہ کہنا ہے کہ فرمان نظار کی کوششوں سے ان کی زندگیاں بدل گئیں ہیں اور اب وہ ان کے لئے دعائیں کرتی ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ فرمان بھائی کی موجودگی سے انھیں یہ احساس نہیں ہوتا کہ وہ اپنے خاندان کے افراد سے دور ہیں بلکہ کوئی بھی مسلہ پیش آئے تو فورا وہ فرمان بھائی سے رابطہ کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ فرمان نظار کی دو صاحبزادیاں خود بھی نرسنگ کے معزز پیشے سے وابستہ ہیں اور ان کی خواہش ہے کہ پسماندہ چترال کی طالبات ان کی بیٹیوں کی طرح اس پیشے سے وابستہ ہوکر اپنے غریب ماں باپ اور معاشرے کی خدمت کرسکیں۔

فرمان نظار اب بھی خدمتِ خلق کے جزبے سے سرشار ہوکر چترال کی بیٹیوں کے روشن مستقبل کے لئے کوشاں ہیں جس کی بنیاد پر انھیں بہت سے حلقے قومی ہیرو قرار دیتے ہیں۔

Advertisement

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button