چترالیوں کی کامیابی

فائیو سٹار ہوٹل بی جان

 

وسیع الدین اکاش

کچھ ماہ قبل چترال میں فائیو سٹار ہوٹل بی جان کی بنیاد رکھی گئی ہے۔ چترال جیسے دورافتادہ اور پسماندہ علاقے میں اس نوعیت کا ہوٹل بنانا ہمارے لئیے کسی نعمت سے کم نہیں بلکہ یوں کہہ لیجئے کہ کاروباری شخص کا کام نہیں لگا کیونکہ جتنا خرچہ فائیو سٹار ہوٹل بنانے میں آتا ہے اسکو یہاں سے ریکور کرنے میں ۱۰ سے ۱۵ سالُ کم از کم لگیں گے ۔ 

یہ بڑا کارنامہ سر انجام دینے والا کوئی اور نہیں بلکہ چترال کا اپنا بیٹا انور امان ہے جو کہ امریکہ میں مقیم کاروباری شخصیت ہیں۔ چترال کے ایک چھوٹے گاوں سے امریکہ تک کا سفر اور پھر دنیا کے معروف کاروباری شخصیات میں شمار ہونا یقینا حیران کن اور چترالیوں کے قابل فخر بات ہے۔ لیکن بات جب چترال کی آئی تو ان صاحب نے کاروبار سے ہٹ کے سوچا۔

انور امان صاحب کے اگر کاروباری مقاصد ہوتے تو وہ یقیناً چترال کا انتخاب نہیں کرتے کیونکہ چترال کے علاوہ کسی بھی جگہ میں اس کی تعمیر زیادہ فائدہ مند ہو سکتی ہے لیکن انور امان نے مالی فائدے سے زیادہ اہمیت اپنے علاقے کی ترقی اور خدمت کرنے کو دی۔ چترال کی محبت انور امان کو سالوں بعد دوبارہ چترال کی طرف کھینچ لائی ۔ اور عوامی حلقوں کی طرف سے اس کاوش کو خوب سراہا بھی گیا ۔ 

بی جان ہوٹل میں کام کا آغاز بلا تاخیر شروع کیا گیا اور اس کے ثمرات ملنے شروع ہو گئے تھے ، ہوٹل میں جب کام کا آغاز ہوا تو سینکڑوں لوگوں کو روزگار ملا۔ 

لیکن انتہائی افسوسناک بات ہے کہ اس کے بعد چند حلقوں نے پہلے انور امان کو اس کے بعد اس پراجیکٹ کو متنازع بنانے کی کوشش میں لگ گئے ۔ اس نوعیت کے دوسرے پراجیکٹس ماضی میں بھی آئے لیکن اس تنگ نظری اور ذاتی مفادات کو چترال کے مفاد سے زیادہ اہمیت دینے کی وجہ سے انجام کو نہیں پہنچ سکے ۔ شاید یہی وجہ ہے کہ آج ہمارا ضلع پسماندہ ترین ضلعوں میں شمار ہوتا ہے ، یہاں نہ تو ہمارے سیاسی نمائندوں نے چترال کی ترقی اور عوام کی زندگی آسان بنانے کے لئے کوئی کام کئے اور نہ ہی دوسرے صاحب اختیار اور استطاعت رکھنے والے لوگوں نے کوئی کردار ادا کیا۔ بلکہ جس نے کام کرنا چاہا اسکی راہ میں بھی رکاوٹ بنتے رہے۔ یہ ہوٹل جب بنے گا تو اس سے حاصل فائدہ انور امان کو ہی نہیں جائے گا بلکہ اس سے سینکڑوں لوگوں کو روزگار ملے گا سینکڑوں خاندان عزت کی زندگی جئیں گے ۔ ہم سب کو چاہیے کہ تمام تعصب سے بالاتر ہو کر اور ذاتی مفادات سے قطع نظر اس پراجیکٹ کو کامیاب بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔

ہم اس بات پہ یقین رکھتے ہیں کہ انشاءاللہ تمام رکاوٹوں کے باوجود انور امان صاحب پیچھے نہیں ہٹیں گے اور یہ پراجیکٹ تکمیل کو پہنچے گی

Advertisement

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button