اپر چترالتعلیمخبریں

ایک پرُ وقار  اور علمی تقریب کے احوال

سردار علی زوند

18 اکتوبر سن 2023 ء کو آغاخان ہائیر سکنڈری اسکول شوست یارخون میں ایک پرُ وقار تقریب منعقد ہوئی جس میں مذکورہ  اسکول کے بچوں کا آپس میں ہم نصابی سرگرمیوں میں مقابلہ تھا ۔ راقم کو اس  مقابلے میں  چیف جج کی حیثیت سے مدعو کیا گیا تھا جبکہ میرے دو معزز  سنئیر  اسکالرز  الواعظ شوکت علی اور الواعظ  دلاور خان بھی میرے ساتھ جج کی حیثیت سے اپنے فرائض انجام دے رہےتھے ۔

یہ تقریب کئی وجوہات سے قابلِ صد تحسین اور دیدنی تھی کہ اس میں نہ صرف تقریب کے احاطے کو دلہن کی طرح سجایا گیا تھا بلکہ بچوں کے والدین اور علاقے کے عمائدین نے بھی کثیر تعداد میں  شرکت کی تھیں جن کی موجودگی اس علمی محفل کو اور بھی  چار چند  لگادی۔ یہ تقریب  جناب سید حسین شاہ صدر شیعہ امامی اسماعیلی لوکل کونسل یارخون لشٹ کی صدرت میں شروع ہوئی جبکہ الواعظ شوکت علی مہمانِ خصوصی کے طور پر  صدرِ محفل کے ساتھ اسٹیچ پر براجمان تھے۔

تقریب کا آغاز  تلاوتِ کلامِ پاک سے ہوا۔ اُس کے بعد حسنِ  قراءت، حمد، نعت ،ملی نغموں، قومی ترانے، اردو  اور انگریزی تقاریر  و مضمون نگاری،ڈرامہ ، اردو انگریزی خطاطی  اور مصوری  جیسے آہم آئٹمز  پر دلچسپ مقابلے ہوئے۔راقم کو طلبہ کے انداز ِگفتگو، اعتماد  اور طرزِ آدائیگی کو دیکھ کر خوشی کی انتہا نہ رہی کہ آغاخان ہائیر سکنڈری اسکول  شوست  یارخون کے اساتذہ  کرام نے  اپنی محنت اور جانفشانی سے بچوں کےخوابیدہ  صلاحیتوں میں  یقیناََ نکھار پیدا کیے ہیں۔  کاروائی کے دوران بچوں کی کارکردگی کو جانچنا اور درست فیصلہ کرنا  کوئی آسان کام نہیں  تھا ۔ تاہم  ججیز نے اپنے پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر  ایک دو  کے فرق کے ساتھ اپنا فیصلہ سنادیا جسے سامعین نے بھی حراجِ تحسین پیش کیا۔ کیا خوب فرمایا کسی شاعر نے:

گرتے ہیں شہسوار ہی میدانِ جنگ میں 

وہ طفل کیا گرے جو گھٹنوں کے بل چلے۔

 تلاوتِ کلامِ پاک ، حمد اور نعت شریف کی سماعت سے شائقینِ محفل میں ایک وجدانی کیفیت طاری  ہونے کے ساتھ  خوابیدہ دلوں میں بھی  روح کی تازگی نمودار ہوئی اور بچوں کی پرُسوز  اور سُریلی خوبصورت آوازوں سے سب کے دل پگھل گئے۔

بہر حال اس علمی تقریب میں طلبہ کی کارکردگی ہر طرح سے  سامعین کو اپنی طرف کھینچ لی  اور وہ داد دیئے بغیر نہیں رہ سکے۔ اس پر طرہ یہ کہ تقریب کو دلچسپ  اور اس کو سامعین کے لئے انٹرٹینمنٹ بنانے والے  اسٹیچ کے دو ہونہار طلبہ عابدہ پروین  اور  سہیلا   ہیں جنہوں نے اپنی پرکشش گفتگو اور پرُاعتماد انداز بیان سے ایسی کمپرنگ کی کہ دیکھنے والے متخیر ہو ئے  بغیر نہیں رہ سکے ۔گویا اس علمی تقریب کی کامیابی اور خوبصورتی کا راز    ان دو   نونہال  بچوں کی  آدائیگی خطاب  اور دلوں میں بسنے والی خوش گفتار باتوں سے ہم اہنگ تھی ۔ 

تقریب کے آخر میں طلبہ کے درمیان ہونے والے مقابلوں میں امتیازی پوزیشن حاصل کرنے والے طلبہ کو تعریفی اسناد اور انعامات سے بھی نوازا گیا ۔تقریب کے صدرِ محفل  جناب سید حسین شاہ  اور  مہمانِ خاص الواعظ شوکت علی دونوں نے اپنے اپنے خطبے میں  بچوں کی تعلیم میں والدین کے کردار کو قرآن و حدیث اور آئمہ کے اقوال کی روشنی میں خطاب کیے اور تقریب میں اُن کی بھر پور شمولیت کو  خراجِ تحسین پیش کیا۔اور آغاخان ہائیر سکنڈری اسکول کے اساتذہ کی محنت، لگن  اور چترال کے پاسماندہ  علاقوں میں تعلیم کو اجاگر  کرنے اور گھر گھر پہنچانے میں اُن کے کردار کو دل و جان سے  سراہا۔

آغاخان ہائیر سکنڈری  اسکول کی اس پر وقار تقریب کی کامیابی کا سہرہ  یقیناََ  اسکول کے پرنسپل یعقوب  علی خان   اور اسکول کے تمام اساتذہ کرام کی محنت اور کاوش کا نتیجہ ہے کہ ان کے بچے اس علمی تقریب میں اپنی بہترین صلاحیت کے مطابق اپنی کارکردگی کے جوہر دیکھائے۔ ہمیں ان بچوں کے اساتذہ پر فخر ہے اور ہمیشہ فخر ہی رہے گا۔

مختصر یہ کہ آغاخان ہائیر سکنڈری اسکول  شوست کی پانچ گھنٹے کی  یہ علمی تقریب  بچوں کی خوبصورت پرفارمنس ، واعظین کی مختصر تقریر، اسکول کے پرنسپل  اور دیگر معتبرات کے اظہارِ خیال ، صدرِ محفل اور مہمانِ خصوصی کے خطاب کے بعد گرم گرم چائے اور ریفرشمنٹ  کے ساتھ  اپنے اختتام کو پہنچی۔

Advertisement
Back to top button