اپر چترالخبریںموڑکھو

موردیر میں نوجوان کا قتل ، حکومت و انتظامیہ کے لئے ٹیسٹ کیس

موردیر میں نوجوان کا قتل، حکومت و انتظامیہ کےلئے ٹیسٹ کیس۔
(چمرکھن اداریہ)
موردیر جیسے دور افتادہ اور پرامن علاقے میں ایک نوجوان کے قتل کا دل خراش واقعہ انتہائی افسوس ناک ہے،ایک نوجوان کو سحری کے وقت ان کے دہلیز پر سفاکانہ طریقے سے قتل کیا گیا۔ موردیر جیسے علاقہ جہاں کے لوگ تعلیم اور شرافت کی وجہ سے پورے چترال میں معروف ہیں اور چترال کی سماجی بہبود و ترقی میں وہاں کے لوگوں کا ایک نمایاں کردار یے، وہاں کے بارے میں ایسا سوچا بھی نہیں جا سکتا تھا کہ یوں مقتل گاہ بن جائے گا۔ اس کرب ناک واقعے کے بعد وہاں ایک خاموش خوف طاری ہے کہ کب کس کا بچہ کس وجہ سے مارا جائے گا۔


حیدر علی کی چھینی گئی حیات لوٹائی تو نہیں جا سکتی لیکن ہم حکومت پاکستان، حکومت خیبرپختونخوا اور تمام متعلقہ اداروں سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ اس کیس کو بطور ٹیسٹ کیس دیکھا جائے، اس قتل کی تحقیقات سائنسی بنیادوں پر کی جائے تاکہ مجرمان کو جلد از جلد قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جا سکے۔اور اس کیس میں جو بھی ملوث ہوا ان کو ایسی سزا دی جائے کہ آئندہ کسی کو ایسی حرکت کرنے کی جرأت نہ ہو۔


یہ قتل سماج دشمنی کا کوئی عام کیس نہیں بلکہ مقامی انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی پر ایک سوالیہ نشان ہے کہ اپر چترال جیسے پرامن اور محدود علاقے میں مجرمان کو ایسی جرآت کیونکر ہوئی کہ وہ ایک گاؤں میں کسی کے دہلیز پہ جاکر کسی کو قتل کر سکے؟ لگتا یوں ہے کہ مجرمان کو پولیس، قانون اور سزا کا کوئی ڈر خوف نہیں۔ ایسے میں لوگوں کی جان و مال کی حفاظت کی ذمہ داری کس پہ عائد ہوگی؟ کیا اب چترال میں بھی گھروں کے ارد گرد بیس فٹ کی دیواریں کھڑی کی جائے؟ چھتوں پہ چہار برج مورچے بنائے جائے جیسے خیبرپختونخوا کے دوسرے علاقوں میں بنائے جاتے ہیں؟ یا گھروں پہ خودکار ہتھیار رکھے جائیں؟
بطور علاقہ مکین ہم یہ جاننا چاہتے ہیں اور یہ ہمارا حق بھی ہے کہ ہمیں بتایا جائے کہ ایسا کیونکر ہوا؟ اور کس نے کیا؟
ہماری ڈی پی او اور ڈی سی اپر چترال صاحبان سے استدعا ہے کہ اس کیس کی ذاتی حیثیت میں نگرانی کریں اور مجرمان کی گرفتاری یقینی بنائیں۔ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا، منتخب ممبران قومی و صوبائی اسمبلی اور وزیر اعلیٰ کے مشیر جناب وزیر زادہ سے بھی گزارش ہے کہ اس کیس میں خصوصی دلچسپی لیں تاکہ اس امر کو یقینی بنایا جائے کہ عوام میں سے سماج دشمن عناصر کو ڈھونڈ نکالا جا سکے تاکہ عوام کا اپنے اداروں اور انتظامیہ پہ اعتماد بحال ہو سکے۔ ان جرائم پیشہ افراد میں سے چند ایک کو بھی ڈھونڈ کر قرار واقعی سزا دی جائیں تو باقیوں کو سبق ملے گا۔

Advertisement

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button