خبریںخودکشیلوئیر چترال

چترال کے مختلف سماجی تنظیمات کی پشاور میں کالاش وادی سے تعلق رکھنے والی خاتون کی قتل کی غیرجانبدرانہ انکوائری کا مطالبہ

چترال (بشیر حسین آزاد) پشاور میں چترال کی ایک بیٹی کو درندگی سے قتل کرنے کے خلاف چترال کے مختلف سماجی تنظیمات نے شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ تحریک تحفظ حقوق چترال کے چیرمین پیر مختار نے وزیر اعلیٰ اور آئی جی پی خیبر پختونخوا سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ پشاور کے ہزارخوانی کے علاقے میں کالاش وادی سے تعلق رکھنے والی شادی شدہ خاتون کے قتل میں رحمن بابا پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او کی جابندرانہ کاروائی کا نوٹس لیا جائے جسے وہ خود کشی قرار دینے کی بھر پور کوشش کررہے ہیں اور اس انسانیت سوز واقعے کی تحقیقات کے لئے خصوصی کمیٹی تشکیل دیا جائے ورنہ چترال کے عوام شدید احتجاج پر مجبور ہوں گے۔بدھ کے روز چترال پریس کلب میں تنظیم دعوت وعزیمت کے مقامی رہنماؤں مولانا اسرار الدین الہلال، شبیر احمد خان، احمد کریم، شہباز احمد، سیف الاحمد، محمد عمر کی معیت میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ چند سال قبل کالاش وادی بمبوریت میں ایک سادہ لوح نومسلم لڑکی کو بہلاپھسلاکر شادی کرنے کے بعد اپنے گھر پشاور لے جانے کے بعد انہیں مبینہ طور پر گولی مارکر قتل کرکے اسے مقامی پولیس کی مدد سے خودکشی قرار دینے کی کوشش کررہے ہیں جوکہ نہایت افسوسناک بات ہے۔ انہوں نے کہاکہ مقتولہ کے جسم پر گولیوں کے تین نشانات ہیں جبکہ اسے خود کشی ثابت کرنا ہی مضحکہ خیز ہے۔

ا نہوں نے کہاکہ کچھ عرصہ پہلے میاں بیوی کے درمیان تعلقات کشیدہ ہونے کے بعد مقتولہ روٹھ کر بمبوریت میں اپنے گھر آگئی تھی لیکن ان کے شوہر نے انہیں مناکر واپس لے گیا اور چند ماہ بعد یہ اندوہناک واقعہ پیش آیا۔ انہوں نے کہاکہ چترال کی بیٹیوں کے ساتھ ضلع سے باہر اس قسم کی ظالمانہ کاروائی کا سدباب کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ چترال میں نابالغ لڑکیوں کا ضلع سے باہر شادیوں سے متعلق صوبائی اسمبلی کی قرار داد کی روشنی میں جاری کردہ ایگزیکٹیو آرڈر پر عملدامد کو یقینی بنائی جائے تاکہ چترال کی بیٹیوں کو تحفظ مل سکے۔ انہوں نے صوبائی حکومت پر زور دیاکہ چترال میں اس قسم کی واقعات کی روک تھام کے سلسلے میں ایک اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی تشکیل دی جائے۔ انہوں نے کہاکہ تحریک تحفظ حقوق چترال نے پشاور میں بھی اس سلسلے میں تحریک برپا کردی ہے تاکہ اس قسم کے واقعات کی روک ہوسکے اور شادی کے نام پر انسانی سمگلنگ کا سلسلہ بند ہوجائے۔ انہوں نے چترال میں غیر قانونی شادی کرنے والوں کے لئے دلال کا کردار ادا کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کامطالبہ کیا۔ سول سوسائٹی کے نمائندوں نے کہاکہ اب تک ڈاؤن کنٹری میں شادی کرنے والی 36سے ذیادہ بچیاں غائب ہوگئے ہیں اور ان کے والدین کو ان کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہے۔ انہوں نے غیر قانونی شادیوں کو روکنے کے لئے ڈی پی او لویر چترال سونیہ شمروز خان کی طرف سے مکمل تعاون پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے چترال کے منتخب ارکان اسمبلی کو بھی اس سلسلے میں ایکٹیو کردار اداکرنے کی تلقین کرتے ہوئے کہاکہ یہ بھی ان کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔

Advertisement
Back to top button