اپر چترالچترالیوں کی کامیابیخواتین کا صفحہصحت

علاج آسان ، دور حاضر کی بے مثال بیٹی ڈاکٹر ذبیدہ سیرنگ

قاضی نذیر بیگ

 

ہم نے تاریخ کے اوراق میں خواتین کی بہادری اور ان کے کارناموں کو بغور پڑھا بھی ہے اور ان سے سبق بھی سیکھتے رہے ہیں، خواہ وہ سیاسی خواتین ہو سماجی ہو یا دینی خدمات ہو ہم ان کو ہمیشہ سے احترام کی نگاہ سے اسلئے دیکھتے آرہے ہیں کیونکہ ایک تو ان کی خدمات قابل رشک ہیں اور دوسری طرف ہمارا دین ہمیں خواتین کے احترام کا بھرپور سبق دیتا ہے ۔ 

تاریخ میں بھی دنیاوی خواتین کی اگر خدمت کی مثال دی جائے تو شاید سب سے پہلا نام رفیدتہ السلامیہ کا نام بہت ہی ادب و احترام کے ساتھ لیا جائے گا۔ باقی تاریخ بھری پڑی ہے ہمارے نیک اور پاکدامن خواتین نے ہمیشہ سے اپنی خدمات کی وجہ سے معاشرے کی سربلندی کا سبب بنتی آرہی ہیں ۔ 

ایسے میں ہمارے علاقے کی بہن بیٹیاں بھی الحمداللہ کسی بھی شعبے میں پیچھے نہیں ہیں۔  

جیسے نگہت شاہ، سعدیہ خان، شازیہ اسحاق ، پریشا پری ، الیکشن بی بی، ڈاکٹر سلیمہ، ڈاکٹر شگفتہ اور ڈاکٹر کائنانہ جیسی ہماری بہنیں بیٹیاں اور کئی بہت ایسی خواتین جنہوں نے بے مثال کارنامے سرانجام دیکر ہمارا سر فخر سے بلند کرچکی ہیں ۔ جن کا تذکرہ کرنا شاید نا ممکن بات ہوگی ، ہر کسی میں بہت ساری خوبیاں ہو بھی مگر کچھ باتیں معاشرے میں مخالفین کو پسند نہیں آتی، مگر کچھ ایسے ہی سراپہ تہذیب ہوتی ہیں جن کے لئے قدر عزت ، احترام کے ساتھ دعائیں بھی دل سے نکلتی ہیں۔ 

آغا خان ہسپتال میں ملازمت کے دوران بہت سارے لڑکے اور لڑکیاں وہاں زیر تعلیم تھے، کچھ ایم بی بی ایس کررہے تھے اور کچھ بی ایس سی این اور کچھ ماسٹرز اور ایم فل کے بھی طالب علم تھے ، ہمارے علاقے کے لوگوں کی خاصیت کچھ یوں ہوتی ہے کہ ہم تھوڑا سا مقام پانے کے بعد آسمانوں میں اڑان ایسا بھرتے ہیں کہ جیسا زمین میں کوئی انسان کا وجود تھا اور نہ ہی ہے، جی ہاں ایسے بھی لوگ تھے جن کو سلام کرنے سے سر ہلاتے اور کیچہ اسوس کا جواب دیتے ہوئے ان کو موت آجاتی تھی اور ہم نہایت نیچے درجے کے ملازمین ان کے اس رویے سے دل برداشتہ ہوکر ہمیشہ سے سوچتے تھے کہ اللہ کرے یہ لوگ سرجن یا کوئی بہت بڑا سپیشلسٹ بن جائے تو مریضوں کا کیا ہوگا ۔ بہرحال ایسی بھی اک خاتون تھی جو واقعی کسی انسان کی ہی اولاد تھی انٹرن شپ کے دوران جب ڈیوٹی پہ ہوتی تھی سلام علیکم برار جام اسوسا ، بس پردیسی میں آپ کو اور کیا چاہئیے کہ کوئی بہن آپ سےحال ہی پوچھ لے کوئی کام بتاتی ادب اور احترام سے بتاتی ، شرافت کا یہ عالم کہ انہوں نے ہمیں سوچنے پہ مجبور کردیا کہ اکثر تو ایسا نہیں ہوتا کہ ہمارے علاقے سے آکر کوئی ڈاکٹر بن جائے اور یوں احترام ، تہذیب اور ہمارے اقدار کو یو ساتھ لیکر چلے یہ یقینا بہت بڑے عہدے پہ فائیز ہوگی ، ان مریضوں اور اسٹاف کے ساتھ ان کا رویہ یقینا دعائیں دینے پر مجبور کر رہی ہے اور یقینا یہ کوئی بہت ہی اعلی مقام پائے گی ، ہماری تشویش نے ہمیں ان کے بارے دریافت کرنے پہ مجبور کردیا کہ یہ ہے کس کی اولاد اور کون ہیں ایسے ماں باپ جنہوں اپنی بچی کو یوں اخلاق سے مالا مال کرکے بھیجا ہے ۔ تو ہمیں پتہ چلا کہ یہ ہمارے استاد الاساتذہ محترم شیر والی خان آسیر کی دختر نیک اختر تھی تو ہمیں یقین ہوگیا کہ ایسی شخصیت کہ ہاں ایسی اولاد کا ہونا کوئی انہونی بات نہیں یقینا اسیر استاد کی اولاد ہی مثال قائم کرسکتی ہیں ۔  

چند سال گزر جانے کے بعد ذبیدہ کائے کے انٹرویوز چلنے لگے ان کی کتاب کی باتیں ہونے لگی، ان کی ڈگریوں کا چرچا ہونے لگا گیا، یعنی حقیقی معنوں میں ان کی شہرت آسمانوں کو چھونے لگا مگر وہ بیٹی جی ہاں چترال کی یہ بیٹی ابھی بھی حسب روایت زمینوں پہ ہی مسکن ہے ، ان کی سوچ شاید یہی ہے میں مٹی کی پیداوار ہوں یا ہوسکتا ہے وہ یہی سوچ رہی ہوگی کہ میں چترال کی مٹی سے بنی ہوں جہاں محبتوں اور خلوص کے علاوہ کسی دوسری چیز کی گنجائش نہیں، ادب احترام وہاں کے تہذیب تمدن اور وہاں کی ثقافت کا حصہ ہے ۔ تو وہ کیوں نہ ترقی کرے ان کی اخلاق کی بلندی کے آگے یہ ترقی کچھ بھی نہیں ہے ۔ اللہ پاک انہیں لمبی، تندرست اور سیرت سے بھرپور خوشیوں بھری زندگی عطا فرمائے ۔ 

کل پلے سٹور پہ elajAssan نام سے ایک اپلیکشن ملا جس کو کھول کر دیکھا یہ بھی ہماری اس عظیم بیٹی کی مرہون منت ہے جس کے زریعے ہم قوم کی اس عظیم بیٹی ڈاکٹر ذبیدہ سیرنگ سے آنکھوں کی بیماری کے متعلق معلومات اور مشورے لے سکتے ہیں ۔ 

اللہ ان کا حامی و ناصر ہو اور ہم یقینا جب تک ڈاکٹر صاحبہ کی مہارت سے فائیدہ اٹھاتے رہیں گے ڈاکٹر صاحب کے ساتھ اپنے مکرمو محترم استاد شیر ولی خان اسیر صاحب کو بھی دعائیں دیتے رہیں گے ۔ چترال اور گلگلت بلتستان کے لوگوں سے گزارش ہے کہ اس نگینے کی قدر بجا لائے یہ واقعی میں رحمت بن کہ پیدا ہوئی ہے ۔ اور علاج آسان اپلیکیشن کے زریعے آنکھوں سے متعلق خود کو با خبر رکھے شکریہ۔

Advertisement
Back to top button