خبریںسیاست

ایک فتنے نے دس سال محنت کر کے ملک کو اس نہج پر لا کھڑا کیا ہے،معاشی،سیاسی اور جوڈیشری بحران اسی کا پیدا کردہ ہے۔ رانا ثناء اللہ

اسلام آباد (چمرکھن ) وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ انتخابات ملتوی کیس میں جسٹس جمال مندوخیل نے سماعت سے معذرت کی،اختلافی نوٹ میں افسوسناک بات لکھی،انہوں نے کہا کہ فیصلہ لکھتے وقت مجھ سے مشاورت اور رائے نہیں لی گئی۔ تفصیلات کے مطابق وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابات کیس کی سماعت کرنے والا بینچ 9 ججز سے شروع ہوا،کم ہوتے ہوئے بینچ تین ججز تک آ گیا ہے،انتتخابات ملتوی کیس میں جسٹس جمال مندوخیل نے اختلافی نوٹ میں جو لکھا وہ افسوسناک ہے،یہ بات کسی قومی سانحے سے کم نہیں۔

انہوں نے بتایا کہ جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں بینچ نے حافظ قرآن کو 20 اضافی نمبر دینے کا فیصلہ دیا،انہوں نے از خود نوٹس پر مفصل فیصلہ دیا

آج تک نہیں دیکھا سپریم کورٹ کے فیصلے کو سرکلر کے ذریعے ڈس انفکیٹ کیا جائے،سرکلر کے ذریعے سپریم کورٹ کے فیصلے کو ختم کر دیا گیا۔جسٹس قاضی فائز عیسی کا فیصلہ عدالت کا فیصلہ ہے،رجسٹرار کی معزز جج اور عدالت کے سامنے کوئی حیثیت نہیں،معزز چیف جسٹس سے پوری قوم کو توقع ہے۔

وزیر داخلہ نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک فتنے نے دس سال محنت کر کے ملک کو اس نہج پر لا کھڑا کیا ہے،معاشی،سیاسی اور جوڈیشری بحران اسی کا پیدا کردہ ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسی کیخلاف ریفرنس فائل نہ کیا جاتا تو آج یہ کیفیت نہ ہوتی،یہ فتنہ چاہتا ہے کہ ملک میں افرا تفری ہو۔ قبل ازیں وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ ایک معزز جج نے ایک معذرت کر لی جس سے ایک بار پھر بینچ ٹوٹ گیا،ایک بات ثابت ہو رہی ہے اعتماد کا فقدان ہے۔ سپریم کورٹ میں ہیجانی کیفیت پیدا ہوچکی ہے،قوم دیکھ رہی ہے جس کی توقعات اس ادارے سے ہے۔ہم 

Advertisement
Back to top button