اپر چترالخبریںسماجیسیاست

امیرِ جماعت اسلامی جاوید حسین کی کال پر بونی اپر چترال میں عمائدین کا اہم اجلاس۔

بونی (ذاکر زخمی ) اپر چترال کے مختلف حساس نوعیت کے حل طلب مسائل پر رائے عامہ ہموار کرنے اور ان کے حل کے سلسلے ہم اہنگی پیدا کرکے مشترکہ جدوجہد کرنے کے عرض امیرِ جماعت اسلامی اپر مولاناجاوید حسین کی کاوشوں سے ایک اہم اجلاس اج بونی میں منعقد کی گئی جس میں تحصیل چیرمین موڑکھؤ تورکھوو میر جمشید الدین ،سابق تحصیل ناظم مولانا محمد یوسف ،سابق تحصیل نائب ناظم میرزہ عالم، سابق تحصیل نائب ناظم فخرالدین، وی سیز چیرمین صاحبان ،سابق کونسلرز پارٹی نمائندہ گاں اور سول سوسائٹی کے افراد نے شرکت کی۔ صدارت امیرِ جماعت اسلامی مولانا جاوید حسین نے کی نظامت کےفرائض بشیر اللہ نے انجام دی ایجنڈے میں اپر چترال میں بجلی کی شدید لوڈ شیڈنگ ،ملاکنڈ ڈویژن میں ٹیکس کا نفاذ اور اپر چترال بونی ہسپتال کو پرائیوٹائز کرنے کا مسلہ شامل تھا۔

مولانا جاوید حسین میٹنگ بولانے کی اعراض و مقاصد تفصیل سے بیان کی ان کا کہنا تھا بجلی کا مسلہ اپر چترال میں سنگین صورت حال اختیار کرچکی ہے۔پیڈو اور پیسکو کی باہمی چپقلش کو بنیاد بناکر صارفین کو اذیت میں مبتلا کیے ہوئے ہیں یہاں کے صارفین باقاعدہ گی سے بل ادا کرتے ارہے ہیں کوئی بھی صارف نادہندہ نہیں اس کےبدلے پیڈو اور پیسکو صارفین کو اندھیرے میں رکھے ہوئے ہیں ایک دوسرے کو موردِ الزام ٹھرا کر صارفین کو مصیبت میں ڈالے ہوئے ہیں لگتا ہے یہ مسلہ آسانی سے حل ہونے والا نہیں اس کے لیے تمام سیاسی پارٹی اور شراکتداروں کو ایک پیج پر آکر منظم جدوجہد کرکے توانا اواز بلند کرنے کی ضرورت ہے ۔دوسرے نمبر اس وقت حدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ ملاکنڈ ڈویژن میں2023 سے ٹیکس کا نفاذ ہونے والا ہے۔ تب تک ملاکنڈ ڈویژن کو ٹیکس سے چھوٹ دیکر ٹیکس فری زون قرار دی گئی تھی جاوید حسین کا کہنا تھا چونکہ ملاکنڈ ڈویژن اور خصوصاً چترال صوبے کے پسماندہ ترین علاقوں میں شمار ہوتے ہیں یہاں بنیادی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہے اور ساتھ کرونا وبا،سیلاب اور قدرتی افات سے علاقہ بری طرح متاثر ہوئی ہے۔

ایسے حالات میں ٹیکس کا نفاذ عوام دشمنی ہے جو کسی طرح نا قابل برداشت ہےتیسرے نمبر میں محکمہ صحت کو نجی تحویل میں دینے کا ہے صوبائی حکومت کی طرف سے اپر چترال ہسپتال کو نجی شعبے میں دینے کی خبر گردش کر رہی ہے جوکہ عوام کو ایک اور مصیبت میں مبتلا کرنے کے مترادف ہے ۔حاضرین نے ارا دیتے ہوئے ان تینوں مسلوں کو سنگین قرار دیتے ہوئے ان کے حل کے لیے ایک فعال کمیٹی بنانے کی تجویز دی جو تمام سیاسی اور دوسرے تعصبات سے بالاتر ہو کر ان مسلوں کوسنجیدگی سے حل کرنے کی کوشش کریگی۔چیرمین تحصیل کونسل موڑکھؤ تورکھو میر جمشید الدین نے کہا اس طرح کے عوامی مسلوں کو سیاست سے بالاتر ہوکر حل کیا جا سکتا ہے اس میں کسی ایک پارٹی یا تنظیم سےمطلوبہ نتیجہ نکلنا مشکل ہے لہذا پارٹی اور دوسرے تعصبات سے پاک کمیٹی تشکیل دی جائے تاکہ ضلع ،صوبہ اور مرکز تک ان مسلوں کو باقاعدہ طور اٹھایا جا سکے اور اجتماعی طوپر ،اتفاق و اتحاد کے ساتھ ان کے حل میں کردار ادا کی جا سکے ۔انہوں نے کہا کہ وہ ہر فوروم پر علاقے کے مسائل حل کرنے کے لیے دن رات جدوجہد کررہے ہیں مزید کہا کہ ان کی جدوجہد سے اپر چترال میں گندم کا کوٹہ۔45 میٹرک ٹن یومیہ سے بڑھا کر64میٹرک ٹن کر دی گئی۔ایک طرف آبادی بڑھ رہی ہے دوسری طرف اس سال بارش اور سیلاب کی وجہ سے فصلیں خراب ہوئی تھی اور گندم کی قلت پیدا ہونے کا حدشہ تھا انہوں نے کہا کہ کوٹے میں اضافہ ہونےکا باقاعدہ نوٹیفکش باقاعدہ جاری بھی ہو چکی ہے ساتھ نہر اتھک اب پاشی اسکیم موڑکھؤ کا ایک دیرینہ مسلہ رہا ہے وہ حل ہونے کے قریب ہے انہوں کہا کہ دوران انتخابات تورکھو کو الگ تحصیل بنانے کا وعدہ کیا تھا جو منظوری کے اخری مرحلے پر ہے انشاء اللہ جلد خوشخبری ملے گی۔

بعد میں ان مسائل پر کام کرنے کے لے تورکھو موڑکھو سے کمیٹی بنائی گئی اور تحصیل مستوج کے کمیٹی بننے پر عملی طور پر جدوجہد شروع کیا جائیگا مولاناجاوید حسین نے شرکا کا شکریہ ادا کیا کہ ان کی مختصر کال پر اہم مسائل پر رائے دینے کے لیے وہ حاضر ہوئے۔

Advertisement
Back to top button