اپر چترالتورکھوخبریںسیاستمستوجموڑکھو

پاکستان مسلم لیگ نواز اپرچترال کی بونی میں میٹنگ اور جمیعت علماء اسلام کے ساتھ مشاورتی نشست ۔

بونی (ذاکر زخمی )بلدیاتی انتخابات قریب آتے ہی میٹنگز اور مشاورت کے سلسلے میں بھی تیزی آئی ہے ۔اج اپر چترال کے ہیڈ کوارٹر بونی میں پاکستان مسلم لیگ نواز کا ایک اہم اجلاس جنرل سکرٹری پاکستان مسلم لیگ نواز اپرچترال پرنس سلطان الملک ہاؤس بونی میں صدر پاکستان مسلم لیگ نواز سید احمد خان کی صدارت منعقد ہوا جس میں کابینہ کے ارکان کے علاوه سنئیر لیگی رہنما محمد وزیر خان ،ایڈوکیٹ ساجد الله وغیرہ نے شرکت کی۔

اپر چترال کابینہ کے افراد اور مختلف علاقوں سے ورکرز کثیر تعداد میں شریک ہوئے۔ میٹنگ میں تحصیل چیرمین شپ موڑکھؤ /تورکھو ،مستوج اور وی سیز کے بارے نمائندہ گان اپنے تجاویز پیش کی۔اور بلدیاتی انتخابات میں بھر پور شرکت کرکے ہر سیٹ پر کارکردگی دیکھانے کا عزم کیا ۔شراکاء کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ نواز اپر چترال میں منظم جماعت کے طورپر اپنی شناخت بحال کریگی۔

اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے ورکر جوش اور جذبے سے کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔ صدر مخفل سید احمد خان صدراتی خطاب میں ورکروں کی جوش و جذبہ پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اسے خوش ائیند قرار دی ۔اپ نے کہا ورکروں کی مشاورت سےتمام فیصلے کیے جائنگے ورکروں کی رائے کو فوقیت حاصل ہوگی اور کوئی بھی فیصلہ مسلط نہیں ہوگی بلکہ ورکروں کی رائے کو مدنظر رکھ کر فیصلہ کیا جائیگا۔اسے پہلے سابق ایم پی اے سید احمد خان صدر پاکستان مسلم لیگ نواز اپرچترال اور محمد وزیر نے تحصیل چیرمین شپ موڑکھؤ/ تورکھو کے لیے کاغذات نامزدگی حاصل کی۔مستوج چیرمین شپ کے لیے موصولہ درخواستوں پر میرٹ کی بنیاد پر فیصلہ اگلے دو تین روز میں کیا جائیگا ۔بعد میں کابینہ کے ارکان ظفراللہ پرواز ہاوس بونی میں جمیعت علماء اسلام کے ساتھ انتخابی اتحاد کے سلسلے مشاورتی نشست کی۔ جس میں جمیعت علماء اسلام اپر چترال کے امیر مولانافتح الباری ،ایم ۔پی اے چترال مولانا ہدایت الرحمٰن اور جے یو آئی اپر کابینہ کے جملہ ارکان موجود تھے۔میٹنگ میں مسلم لیگ نواز اور جے یو آئی اتحاد برائے بلدیاتی انتخابات کے مختلف پہلووں پر طویل مشاورت ہوئی۔اور اکثر امور پر اتفاق رائے پیدا کی گئی تاہم ممکنہ اتحاد اور معاہدےکوعملی جامہ پہنانے اور پائیدار معاہدہ تک پہنچنے کے لیے عنقریب ایک اور باضابطہ اجلاس منعقد کرنے پر اتفاق رائےہوا جس میں انتخابی اتحاد اور طریقہ کار پر ختمی فیصلہ مرتب ہونے کا قوی امکان ظاہر کیاگیا۔

Advertisement
Back to top button