خبریںصحتلوئیر چترال

آغا خان ہیلتھ سروس، چترال(صحت مند خاندان پراجیکٹ) کے زیر اہتمام پانچ روزہ بیسک ایمرجنسی اوبسٹیٹرک کیئر (بیموک) ٹریننگ کی اختتامی تقریب

آغا خان ہیلتھ سروس، چترال(صحت مند خاندان پراجیکٹ) کے زیر اہتمام پانچ روزہ بیسک ایمرجنسی اوبسٹیٹرک کیئر (بیموک) ٹریننگ کی اختتامی تقریب

آغا خان ہیلتھ سروس پاکستان چترال (صحتمند خاندان پراجیکٹ) کے زیر اہتمام  پانچ روزہ بیسک ایمرجنسی اوبسٹیٹرک کئیر (بیموک) ٹریننگ کی اختتامی تقریب مقامی ہوٹل میں منعقد ہوئی۔ ٹریننگ میں محکمہ صحت اور اے کے ایچ ایس پی کے مراکز صحت سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر، ایل ایچ ویز اور نرسز شامل تھیں۔ ٹریننک کی اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے سہولت کاری کیلئے آغا خان یونیورسٹی (اسکول آف نرسنگ ایند مڈوائفری- سونم) کی ماہرین کی خدمات حاصل کی گئی تھیں۔ 

بیموک کی اصطلاح ماں اور بچے کی صحت کے شعبے میں استعمال ہوتی ہے اور اسے کم وسائل والے، دور دراز علاقوں میں واقع مراکز صحت میں عمل میں لایا جاتا ہے۔ بیموک کا مقصد حمل  اور بچے کی پیدائش  کے دوران پیچیدگیوں کو پہچاننا اور ان سے پیشہ ورانہ طریقے سے نمنٹنا ہے تاکہ ماں اور نوزائیدہ کی صحت کو لاحق خطرات کو کم کیا جاسکے۔ 

 تقریب کے مہمان خصوصی ڈی ایچ او لوئر چترال ڈاکٹر فیاض علی رومی تھے۔ تقریب کا اغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ صحت مند خاندان پراجیکٹ کے ریجنل پراجیکت منیجر افسر جان نے مہمانوں کو خوش امدید کہا۔ ٹریننگ شرکاء کی نمائندگی کرتے ہوئے بی ایچ یو تار شیشی کوہ کی ایل ایچ وی محترمہ جمالیہ نے کہا کہ گوکہ ہم اپنے اپنے مراکز صحت میں حمل اور زچگی کے دوران ماؤں اور بچوں کو اپنی بہترین خدمات فراہم کرنے کی ہرممکن کوشش کرتی ائی ہیں، لیکن اس ٹریننگ سے ہماری تکنینکی صلاحیتیوں میں بہت نکھار ایا ہے۔ ہم اس قابل ہوگئے ہیں کہ پیچیدہ کیسز کی بروقت پہچان کرکےان کو بہترین طریقے مینیج کرسکیں۔ ہمیں یہ بھی سکھایا گیا کہ پیچیدہ مسائل کو بڑے ہسپتالوں کیلئے ریفر کرنے سے پہلے کونسے اقدامات اٹھانے ضروری ہیں تاکہ ماں اور بچے کی زندگی کو کوئی خطرہ نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ صحت کے عملے کیلئے اس طرح کے اور  اس کے علاوہ ریفریشر ٹریننگز بہت ضروری ہیں تاکہ وہ اپنی صلاحیتیوں کو جدید خطوط پر استوار کرسکیں اور نتیجتا خدمات کی فراہمی میں بہتری ائے۔ 

سہولت کاروں کی ٹیم کی نمائندگی کرتے ہوئےآغا خان یونیورسٹی کی فرزانہ نے ٹریننگ کیلئے بہترین انتظام کرنے پر اے کے ایچ ایس پی کا شکریہ ادا کیا۔ ساتھ ہی انہوں نے شرکاء کی ٹریننگ میں دلچسپی کو بھی سراہا۔ انہوں نے کہا کہ آغا خان ہسپتال جدید ترین سہولیات سے لیس ہے جہاں بیٹھ کر ہم خدمات فراہم کرتے ہیں۔ لیکن دور دراز علاقوں میں بہت ہی کم وسائل کے ساتھ جس جانفشانی کے ساتھ ہماری بہنیں کام کرتی ہیں وہ قابل ستائش ہے۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ ٹریننگ کی شرکاء کو جو مہارتیں سکھائی گئی ہیں وہ ان کا استعمال بھرپور طریقے سے کریں گی۔ 

آغا خان ہیلتھ سروس پاکستان کے ریجنل ہیڈ (کے پی  اینڈ پنجاب) جناب معراج الدین نے ٹریننگ شرکاء سے مخاطب ہوکر کہا ان کو احساس ہے کہ جتنی بھی خواتین اس ٹریننگ میں شریک ہوئی ہیں ان کی بہت ساری ذمہ داریاں ہیں۔ وہ گھروں کو بھی سنبھالتی ہیں اور اپنی پیشہ ورانہ خدمات بھی احسن طریقے سے انجام دیتی ہیں۔ انہوں نے محکمہ صحت سے تعلق رکھنے والی ٹریننگ شرکاء کا خصوصی طور پرشکریہ ادا کیا اور اس توقع کا اظہار کیا کہ واپس جاکر وہ اپنی صلاحیتویں کا بھرپور استعمال کریں گی۔  انہوں نے کہا کہ چترال میں اے ایچ ایس پی  اور محکمہ صحت کا تعاون مثالی ہے، جس کی وجہ سے چترال میں صحت سے متعلقہ اعشاریے دوسرے اضلاع کی بسنبت بہت اچھے ہیں۔ انہوں نے آغا خان یونیورسٹی کی ماہرین کا خصوصا شکریہ ادا جنہوں نے ٹریننگ دینے کیلے اپنی بہترین خدمات فراہم کیں۔ ساتھ ہی انہوں نے گلوبل افیئرز کینیڈا کا بھی شکریہ ادا کیا جس کے مالی تعاون سے چترال جیسے دور دراز علاقے میں صحت کے شعبے میں بہت سارے کام ہورہے ہیں۔ معراج الدین صاحب نے ڈی ایچ او لوئر چترال ڈاکٹر فیاض علی رومی کے تعاؤن کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب بھی اے کے ایچ ایس پی نے درخواست کی ہے ڈی ایچ او صاحب کی طرف سے بہترین اور غیر مشروط تعاون اور مدد ملی ہے۔ 

صحت مند خاندان پراجیکٹ کی پروگرم مینیجر محترمہ محبوبہ ارشاد نے بیموک پر سیر حاصل گفتگو کی اور اس کی مختلف تکنیکوں اور ماں اور بچے کے حوالہ سے صحت کے عملہ کی ذمہ داری اور اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ ماں اور بچے کی زندگی اول الل اور اس کے بعد اپ لوگوں کے ہاتھ میں ہے۔ اپ اگر اپنی صلاحیتیوں کو بھر پور طریقے سے کام میں لائیں تو نوزائیدہ بچوں اور زچکی کے دوران ماؤں کی اموات کو روکنا سو فیصد ممکن ہوسکتا ہے۔ 

  vتقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈی ایچ او لوئر چترال ڈاکٹر فیاض علی رومی نے اے کے ایچ ایس پی کی صحت کے شعبے میں خدمات کو سراہا۔ اوربیموک سروس کی ماں اور بچے کی صحت کے حوالے سے اہمیت پر روشنی ڈالی۔ڈاکٹر فیاض نے ٹریننگ شرکاء سے مخاطب ہوکر کہا کہ ٹریننگ کے دوران نئی چیزیں اورمہارتیں سیکھ کر اگر ان کا استعمال نہ کیا جائے تو کچھ عرصے بعد ان مہارتوں کو زنگ لگ جاتا ہے، اس لئے ان کا استعمال بہت ضروری ہے۔ اور ساتھ ہی ساتھ وقتا فوقتا ریفرشر ٹریننگز کی اہمیت پر بھی زور دیا۔  انہوں نے ٹریننگ شرکاء سے مخاطب ہوکر کہا کہ اگر وہ اپنی پوری صلاحیتوں کو ایمانداری کے ساتھ کام میں لائیں تو بچوں اور ماؤں کی اموات کو روکنے میں بہت زیادہ مدد ملے گی۔ ڈاکٹر فیاض نے آغا خان یونیورسٹی کی صحت کے شعبے میں گراں قدر خدمات کو سراہا اور گلوبل افیئرز کینیڈا کی چترال جیسے دور دراز علاقے میں دلچسپی پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے حکومت کے محدود وسائل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ ملکی حالات کے تناظر میں ہم ایک مشکل دور سے گزر رہے ہیں، لیکن وقت ہم سے ایمانداری اور محنت کا تقاضا کرتا ہے۔ 

تقریب کے اختتام پر ٹریننگ شرکاء میں سرٹیفیکیٹ تقسیم کئے گئے 

 

Advertisement
Back to top button