خبریںسیاستصحت

بیرون ملک پاکستانیوں سے پوچھیں فلاحی ریاست کیا ہوتی ہے

لاہور (چمرکھن -اُردو پوائنٹ ): وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ وقت بتائے گا میٹرو ٹرین ملک کو زیادہ فائدہ پہنچائے گی یا صحت کارڈ۔ تفصیلات کے مطابق گورنر ہاوس لاہور میں خصوصی تقریب کے دوران وزیراعظم نے صحت کارڈز کی باقاعدہ تقسیم کا آغاز کردیا۔ وزیر اعظم عمران خان نے لاہور میں نیا پاکستان قومی صحت کارڈ کی تقسیم کے پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صحت کارڈ بہترین اقدام ہے اور پنجاب کے ہر خاندان کو صحت کارڈ میسر ہو گا۔

فلاحی ریاست میں ہر آدمی کی بنیادی ضرورت پوری ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے ہر خاندان کو ہیلتھ انشورنس ملے گی، 10 لاکھ روپے تک کسی بھی اسپتال میں جا کر علاج کروا سکتے ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ افسوس ہے فلاحی ریاست کا ماحول مسلمان دنیا میں نظر نہیں آتا، مغربی ممالک میں فلاحی ریاست نظر آتی ہے۔

بیرون ملک پاکستانیوں سے پوچھیں فلاحی ریاست کیا ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 3 کروڑ خاندانوں کے لیے 400 ارب روپے خرچ ہوں گے، صحت کارڈ ملک کو کہاں لے کر جائے گا یہ آپ کو وقت بتائے گا، کبھی پاکستان کی تاریخ میں کسی صوبے نے اسپتال بنانے کے لیے اتنے پیسے خرچ نہیں کیے، اب ہمارا پرائیوٹ سیکٹر اسپتال بنانے کے لیے پیسہ خرچ کرے گا۔ عمران خان نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ رحمت العالمین تھے رحمت المسلمین نہیں اور رسول اللہ ﷺ نے جس فلاحی ریاست کی بنیاد رکھی وہ بہترین ماڈل ہے۔

پاکستان دیگر ممالک کی نسبت قدرتی وسائل سے مالامال ہے لیکن خوشحالی وہاں ہے۔ ہم فلاحی ریاست کی بنیاد بنانے کے لیے مصروف عمل ہیں اور ایشین ٹائیگر مدینہ کی فلاحی ریاست کے سامنے کچھ بھی نہیں۔ تقاریر میں ہم نے اسلام کے بڑے نعرے لگائے لیکن عملی طور پر کچھ نہیں کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے ماضی کےحکمران کہتے تھے پاکستان کو ایشین ٹائیگر بنائیں گے، کیا ایشین ٹائیگر ریاست مدینہ کا مقابلہ کر سکتا ہے۔

ہمارے بزرگوں نے فیصلہ کیا تھا پاکستان فلاحی ریاست ہوگی۔ پاکستان میں وسائل اورخوشحالی مغرب میں زیادہ ہے لیکن بدانتظامی نے صورتحال بگاڑ دی۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اور وزیر صحت یاسمین راشد نے صحت کارڈ سے متعلق بہترین کام کیا ہے۔ اپنی قوم سے آج کہتا ہوں کہ رسول اللہ ﷺ کے بتائے گئے اصول کو اپنائیں۔احساس راشن سے 54 فیصد گھرانوں کو 30 فیصد کم پر راشن دے رہے ہیں، کامیاب پاکستان پروگرام میں 5 لاکھ تک سود کے بغیر قرضے دے رہے ہیں۔

پاکستان میں خاموش انقلاب آرہا ہے، کم آمدن والےافراد کوگھر بنانے کیلئے قرض دینے کا آغاز ہو چکا ہے، 20 لاکھ خاندانوں کو بلا سود قرضے فراہم کیے گئے ہیں۔ ملک میں نجی شعبہ اب خود اسپتال بنائےگا جس سے پورے پاکستان میں اسپتالوں کاجال بچھ جائےگا۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ تاریخ میں پہلی بار بینکوں سے کم آمدن والوں کے لیے قرض کا بندوبست کیا، قانون کی تبدیلی کے لیے ہمیں بینکوں کی مدد کرنی پڑی۔ اب تک 34 ارب کم آمدن کے گھر بنانے کے لیے قرض دیا جا چکا ہے۔

Advertisement
Back to top button