تعلیمخبریںلٹکوہ

خواہشات

مجید خان

 

خواہشات باد شاہو ن کے بھی رہ گۓ

زندگی فقیرون نے بھی جی لئے ۔

انسان کے اندر خواہشات کا اک لا زوال سمندر بہتا ہے کبھی کم نہ ھونے والا یہ سمندر انسان کو اپنے موجون ایسے بہا کے لے جاتا ہے کہ انسان ترنے کا موقع بھی نہی دیتا اُسوقت ساحل کے حوالےکرتا ہے جب دوگَززمین ہمشہ کے لیے آرام کے واسطےاپنی گود میں جگہ دیتی ہے بہترین انسان وہ ہے جومنفی خواہشات کے اوپر غالب اکر حالات کے مطابق طرز زندگی کو ترجیح دےاگر خواہشات انسان کے اوپر غالب اجاۓ تو زندگی مشکل بن جاتی ہے ہمارے معاشرے میں خودکشی،چوری بلیک ملینگ،قتل،ریپ جیسے گینونے واقعات کے زیادہ تر وجوهات بھی چھوٹے آنکھوں سے بڑے خواب دیکھ کر خواہشوں کی سمندر میں ڈوپ جانے کے صورت پیش آتی ہیں۔حل ہی میں لوئر دیر میں جو واقعہ پیش آیا انتہائی افسوس ناک شروم ناک واقعہ ہے اس واقعہ کی بنیاد بھی منفی خواہشات کا پیش خیمہ ہے میں اس واقعہ کی بھر پر مذمت کر نے کے ساتھ ساتھ تمام بہن بھائیوں سے گزارش کروں گا کہ خدارا اپنی عزت کاخود خیال رکھیں اپنے ماں باپ بہن بھائی اور عزیز و اقاریب سے مشورہ کیے بغیر اجنبی لوگوں سے کوئی لیں دیں نہ رکھا کریں کوئی ایسا کام نہ کریں جس کی وجہ سے اپکی آپ کے ماں باپ اور علاقےکے عزت آبرو میں فرق اۓ ۔کوشش کریں کہ جس ڈپارٹمنٹ سے منسلک ہیں اس ڈپارٹمنٹ تک خود کو محدود رکھیں نیک نیتی سے کام کرکے محنت کر کے نام پیدا کر ے اپنا مقام بنائیں تاکہ معاشرے میں آپ کا وقار ہو اپکے جاہ و جلال سے متاثر ہو کر انے والی نسلیں اپنا مستقبل کا فیصلہ کرے نہ کے آپ ان کےلیے رسوائی اور دغنوما ماضی کا داستان تحرر کرکے بے یقینی اور گمراہی کا نشان چھوڑیں۔ محنت کر کے آپ جتنا کمالیں گے وہی حلال رزق ہے اور یقین جانیے جب آپ رزق حلال کے ساتھ اللّه کا شکر ادا کر کے زندگی گزاریں گے تو کبھی رسوا نہیں ہونگے زندگی خوشیوں کا گہوارہ بن جاۓ گی بےشک ہر حل میں اللّه کا شکر ادا کرنا اور اپنے اوقات کے مطابق زندگی جینے میں ہی بہتر ی ہے میں تمام والدیں سے اپیل کرتا ھوں اللّه کے واسطہ اپنے بچوں کی سرپرستی میں کوئ كامپرومیئس نہ کریں اگر آپ لوگ اپنے بچوں کو بےلگام چھوڑیں گے ان کے ضروریات زندگی اور چال چلن سے نہ آشنا رہیں گے تو اس نوعیت حدثات سے واسطہ پڑتا رہے گا ،یہاں اگر میں اُس خاتوں کو غلط ٹھراؤں تو کچھ لوگ میری مخالفت ضرور کریں گے لیکن حقیقت یہ ہے کہ اک خاتون ہونے باوجود اس معاملے کو کسی کے نالج میں لاۓ بغیر اک انجان شخص کے ہمراہ اس کے رہائش گاہ تک جانا ہر پہلو سے غلط ہے نہ دینِ اسلام میں ایسے مکروہ آزادی کی اجازت ہے اور اخلاقی،طور پر بھی جرم ہے۔اب چونکہ حادثہ ہو چکا ہے تو اس کیس کو سٹرونگ کرنا چاہے اور اس درندہ صفت شخص کو کیفر کردار تک پونچا کر دام لینا وقت کا تقاضہ ہے

Advertisement
Back to top button