اپر چترالتورکھوخبریں

گزشتہ 7 دنوں سے بجلی کی بندش کے خلاف علاقہ استارو، ورکوپ، نشکو، مداک اور تریچ کے عوام کا تورکہو ورکوپ میں احتجاجی جلسے کے بعد دھرنا جاری ہے۔

اپر چترال (ذاکر زخمی ) گزشتہ 7 دنوں سے بجلی کی بندش کے خلاف علاقہ استارو، ورکوپ، نشکو، مداک اور تریچ کے عوام کا تورکہو ورکوپ میں احتجاجی جلسے کے بعد دھرنا جاری ہے۔ 3 دن پہلے اسی مقام پر بجلی کی بحالی کے سلسلے میں جلسہ منعقد کیا گیا تھا جس میں تحصیل تورکہو کے مختلف علاقوں سے عوام نے کثیر تعداد میں شرکت کی تھی۔ 

ضلعی انتظامیہ اپر چترال اور محکمہ پیڈو کی طرف سے اس یقین دہانی کے ساتھ یہ جلسہ پرامن طور پر ختم کیا گیا تھا کہ 2 دن کے اندر بجلی کی فراہمی کا نیا شیڈول بنایا جائے گا، ریشن پاور ہاؤس اور گولین گول پاور ہاؤس سے سپلائی ہونے والی بجلی اپر چترال کے تمام علاقوں کیلئے برابری کی بنیاد پر تقسیم کی جائے گی۔ تحصیل تورکہو کے عوام کی حیرت کی اس وقت انتہا نہ رہی جب دوسرے روز شیڈول کے نام پر علاقہ تورکہو کو علی الاعلان بجلی سے مکمل طور پر محروم کردیا گیا۔ انتظامیہ اور ادارے کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ تورکہو کو بجلی دینے سے جوٹی لشٹ میں نصب ٹرانسفارمر لوڈ برداشت نہیں کرسکتا اور ریشن پاور ہاؤس سے تورکہو کو بجلی دی نہی جاسکتی لہذا انصاف کے تقاضے کو مدنظر رکھتے ہوئے تورکھو کی بجلی بند کی جاتی ہے۔ مزید ستم ظریفی یہ کہ جوٹی لشٹ گرڈ اسٹیشن میں نیا متبادل ٹرانسفارمر موجود ہے لیکن ادارے کے سربراہان اس کی تنصیب نہیں کرواسکتے لہذا عوام جب تک ٹرانسفارمر کی تنصیب نہیں کرائے گی تب تک ادارہ بے بس ہے۔ اس فیصلے کے بعد سے عوام تورکہو سراپا احتجاج ہیں اور جنوری کی اس ٹھٹھرتی سردی منفی 16,ڈگری سنٹی گریڈ میں کھلے آسمان تلے احتجاجاً دھرنا دیے بیٹھے ہیں جن میں بزرگ، جوان اور بچے سب شامل ہیں۔ شرکاء کا موقف ہے کہ ضلعی انتظامیہ اور محکمہ پیڈو کا یہ فیصلہ منصفانہ نہیں بلکہ مکمل طور پر بذور طاقت، جانبدارانہ اور تعصبانہ ہے۔ اس سے عوام میں شدید غم وغصہ پایا جاتا ہے ۔ 

شرکاء نے فیصلہ کیا کہ عوام اسی طرح احتجاجاً 3 دن تک اسی جگہ دھرنا دئیے بیٹھے رہینگے ۔ 3 دن کے اندر اگر مسئلہ حل نہ کیا گیا تو پورے علاقے کے عوام بچے، بوڑھے سب جلوس کی شکل میں ضلعی ہیڈکوارٹر بونی کی طرف مارچ کرینگے اور شدید احتجاجی مظاہرہ کرینگے۔ کسی بھی قسم کی ناخوشگوار واقعے کی مکمل زمہ داری محکمہ پیڈو اور ضلعی انتظامیہ کی ہوگی۔

Advertisement
Back to top button