سفر کہانیکالم نگار

پہاڑوں کا عالمی دن

اختر شاد

آج پوری دنیا میں پہاڑوں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے مجھے سوشیل میڈیا کے اوپر بہت سے دوستوں کے تصاویر ملے جس میں انہوں نے صرف ہیپی ماؤنٹین ڈے لکھے ہیں ۔ یہ بھی خوش آئیند بات ہے کہ ہم پہاڑوں میں بسنے والوں کو علم تو ہے کہ 11 دسمبر پہاڑوں کا عالمی دن ہے ۔ آپ تمام دوستوں کو میری طرف سے بھی ہیپی ماؤنٹین ڈے ۔ 

چونکہ ہمارے شمالی علاقہ جات چترال اور گلگت پہاڑوں کے حوالے سے سب سے خود کفیل علاقے تصور کئے جاتے ہیں ۔ اس خطے کو دنیا کے 8 ہزار سے زیادہ اونچے پہاڑوں کا مسکن کہا جاتا ہے کیونکہ پوری دنیا کے 14 بلند ترین چوٹیوں میں سے 5 بلند چوٹیاں اور ان کے ساتھ بے شمار بلند چوٹیاں گلگت اور چترال میں موجود ہیں ۔ جو کہ اللہ تعالیٰ کی چند عظیم نعمتوں میں سے ہیں ۔ قطب شمالی اور قطب جنوبی کے بعد دنیا کے سب سے زیادہ گلیشئرز بھی اسی علاقے کی پہچان ہیں ۔ دنیا کا سب سے لمبا ترین گلیشئیر بھی پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں موجود ہے ۔ یہ گلیشئیرز میٹھے پانی کا سب سے اہم ذرائع ہیں ۔ اور اس کے ساتھ سیرو سیاحت کے لیے ہمارے علاقے کو صرف ان پہاڑوں کی وجہ سے ایک ممتاز حیثیت حاصل ہے جن کی بدولت سالانہ لاکھوں کی تعداد میں ملکی و غیر ملکی سیاح شمالی علاقات کا رخ کرتے ہیں ۔ 

ہمارے ان پہاڑوں کو مخلتف انواع کے جانوروں اور پرندوں کا مسکن بھی تصور کیا جاتا ہے جن میں دنیا کے نایاب نسل کا برفانی چیتا اور لنکس اس علاقے کے سب سے قیمتی اثاثے ہیں ۔ ان کے علاؤہ ہمالئین آئی بیکس، مارکوپولو شیپ اور دوسرے جنگلی حیات ان پہاڑوں کی زینت ہیں ۔ چترال اور گلگت میں جتنے بھی قدرتی وسائل ہیں ان ہی پہاڑوں کی بدولت ہیں ۔ کیونکہ ان علاقوں کی 90 فیصد پہاڑوں پر مشتمل ہے ۔ 

اب ایک منٹ کے لیے سوچتے ہیں کہ ہم قدرت کے اس عظیم نعمت کے بچاؤ اور بہتری کے لیے کچھ کر سکتے ہیں یا ایسے ہی ہیپی ماؤنٹین ڈے سے گزارہ کرسکتے ہیں ۔ چترال میں جنگلات کی بے دریغ کٹائی , غیر قانونی شکار ، چراگاہوں کے ساتھ سوتیلی ماں جیسی سلوک اور ماحولیاتی آلودگی میں بے تحاشہ اضافہ ہمارے ان پہاڑوں کو ہمارا سب سے بڑا دشمن بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔ جو کہ سیلاب کی صورت میں پچھلے سال ہمارے تجربے میں ایا۔ اگر ہم بحثیت زمہ دار شھری ان چیزوں پر قابو نہیں پائیں گے تو وہ وقت دور نہیں کہ ہمارے یہ پیارے پہاڑ ہمیں سکون سے نہیں جینے دینگے ۔ پھر ہم سب اس کو قدرتی آفت کا نام دیکر بیرونی دنیا سے امداد کے لیے منہ کھول کر راہ تکتے رہیں گے ۔ 

اسی لیے ضروری ہے کہ پہاڑوں کے عالمی دن کے موقع پر شوشئیل میڈیا پر وش کرنے کے ساتھ ہمیں اپنے ان قدرتی وسائل کی تحفظ کے لیے اقدامات اٹھانا چاہئے ۔ حکومتی اقدامات اور غیر حکومتی اداروں کے ہدایات پر عمل کرتے ہوئے اپنے اپنے علاقائی سطح پر تنظیمات بناکر پہاڑوں کی تحفظ کو یقینی بنائیں گے ۔ یہ نہ ہو کہ ہماری ایک چھوٹی سی غفلت کی وجہ سے افسوس کا سبب نہ بنے ۔

Advertisement
Back to top button