تعلیمخبریںخواتین کا صفحہ

آغا خان رورل سپورٹ پروگرام کی چالیس سالہ تقریبات کے دوسرے روز ‘بااختیار خواتین، با اختیار معاشرہ’ کے عنوان سے ایک مذاکرے کا اہتمام

چترال (چمرکھن ) آغا خان رورل سپورٹ پروگرام کی چالیس سالہ تقریبات کے دوسرے روز ‘بااختیار خواتین، با اختیار معاشرہ’ کے عنوان سے ایک مذاکرے کا اہتمام کیا گیا جس کا مقصد چترال کے اندر خواتین کو درپیش سماجی اور اقتصادی مشکلات کا جائزہ لینا اور انکے حل کے لئے ایک متفقہ لائحہ عمل تیار کرنا تھا۔مذاکرے سے خطاب میں پاپولیشن ویلفیر سے منسلک حاجیہ بی بی نے اس بات کی نشاندہی کی کہ چترال میں کم عمری میں شادیاں، اور گھریلو تشدد خواتین کا ایک اھم مسئلہ ہے۔

سوشل ایکٹوسٹ اور شاعرہ فریدہ سلطانہ نے کہا کہ تعلیم کی کمی، نفسیاتی مسائل اور خواتین کے اندر جدید مارکیٹ کی صلاحیتیوں کا نہ ہونا ایک شدید مسئلہ ہے۔سوشل ویلفیئر ڈپارٹمنٹ سے منسلک نصرت بی بی کا کہنا تھا کہ اگرچہ گورنمنٹ میں خواتین کی تحفظ اور انکی ترقی کے قوانین موجود ہیں مگر زیادہ تر خواتین کو ان قوانین سے آگاہی نہیں ہے۔

پبلک پراسیکوٹر راحیلہ کنول نے ملکی قوانین میں موجود مختلف شقوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ملکی قوانین خواتین کے حقِ وراثت، انکی نوکریوں اور انکی عائلی قوانین کے حوالے سے بالکل واضح ہیں۔ انہوں نے ان قوانین کے حوالے سے آگاہی حاصل کرنے پر زور دیا۔مذاکرے کے اخر میں یہ سفارشات پیش کی گئیں:نصاب کو صنفی برابری کی بنیاد پر ترتیب دیا جائے۔

گھریلو سطح پر خواتین کے حقِ وراثت کے حوالے سے لوگوں کو آگاہی دی جائے۔
خواتین کے حقوق کے حوالے سے سرکاری اور غیر سرکاری ادارے مشترکہ ورکنگ کمیٹی تشکیل دے۔
خواتین کے حقوق کے حوالے سے ملکی قوانین میں موجود شقوں کے حوالے سے خواتین کو اگاہی دی جائے۔

بےگھر خواتین کے لئے محفوظ پناہ گاہیں تعمیر کی جائے ۔خواتین کے مسائل کے حل کے لئے مختلف محکموں میں معلومات کی فراہمی کو یقینی بنانے پر کام کیا جائے۔

Advertisement
Back to top button