اپر چترالتعلیمچترالیوں کی کامیابیخبریں

عوامی کی خدمت ہماری اولین ترجیح ہے ۔ سینیٹر فلک ناز چترالی

اسلام آباد (نمائندہ ؛ چمرکھن ) سینیٹر فلک ناز چترالی صاحبہ نے ایک جاری اخباری بیان میں کہا ہے کہ عوامی شکایات پر چترالی طلباء و طالبات اور ٹیسٹوں کے لئے امیدواروں کی معاشی تنگدستی اور مجبوریوں کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی جی ایٹا خالد الیاس اور ڈائریکٹر ایٹا ریاض اکبر سے رابطہ کرکے کہا تھا کہ اسکول لیڈر کے لئے ہونے والے امتحانات کے مراکز چکدرہ کے بجائے ترجیحی اور مستقل بنیادوں پر چترال میں رکھا جائے۔ 

انہوں نے مزید کہا میری احکامات کی روشنی میں ڈی جی اور ڈائریکٹر ایٹا نے ۳۰ جون کو ہونے والے اسکول لیڈر کے امتحانات کا مرکز چکدرہ کے بجائے گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج فار بوائز چترال میں رکھکر آج باقاعدہ طور احکامات جاری کر دیئے گئے۔ 

انہوں مزید کہا کہ بے روزگار نوجوانوں کا مسئلہ حل ہونا خوش آئند بات ہے، میری درخواست پر ڈی جی ایٹا اور ڈائریکٹر ایٹا نے جلد از جلد اس مسئلے کو نمٹانے کا وعدہ کیا تھا اور الحمدللّٰہ آج چوبیس گھنٹے کے اندر اندر یہ مسئلہ حل ہوگیا جس کےلئے میں اپنی طرف سے اور چترال کی عوام کی جانب سے ڈی جی ایٹا اور ڈائریکٹر ایٹا کا شکریہ ادا کرتی ہوں۔

واضح رہے گزشتہ سال خیبرپختونخواہ کے مختلف میڈیکل کالجز میں داخلے سلسلے میں تین چترالی طالبات کو درپیش مسئلے پر سینیٹر فلک ناز چترالی نے وائس پریزیڈنٹ پی ایم سی علی رضا سے ملاقات کرکے ان طالبات کے ساتھ ہونے والی ناانصافی کی وجہ سے عوام اور طلبہ میں پائی جانی والی تشویش سے وائس پریزیڈنٹ پی ایم سی کو آگاہ کیا تھا۔ 

 وائس پریزیڈنٹ پی ایم سی نے صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام کو جلد از جلد اس مسئلے کو حل کرنے کے احکامات جاری کئے تھے۔ جس پر متعلقہ حکام نے کیسز کا ازسر نو جائزہ لے کر ان طالبات کو ایڈمشن لیٹر جاری کر دئیے تھے ۔

 یاد رہے چترال سے تعلق رکھنے والی ان طالبات نے اوپن میرٹ اور چترال کے مخصوص کوٹے دونوں کے ٹیسٹ پاس کئے تھے اور بعد ازاں ان کے ایڈمشن کیسز کو التواء رکھنے کے بعد داخلے کےلئے متعین کردہ وقت ختم ہونے کا کہہ کر متعلقہ کالجز انہیں داخلے نہیں دے رہے تھے۔ فلک ناز چترالی کی کوششوں کی وجہ سے ان طالبات کو ایڈمشن لیٹر جاری کر دئیے گئے۔ جو آج خیبرپختونخوا کے مختلف میڈیکل کالجوں سے ایم بی بی ایس کر رہی ہیں۔  

انہوں نے مزید کہا عوام کی خدمت ہماری اولین ترجیح ہے۔ 

Advertisement
Back to top button