اپر چترالتاریخ اور ادبتعلیمسفر کہانی

سردار حسین شاہ، جن یا انس“ (چھٹی قسط)

سردار حسین صاحب کی جنات سے دوبدو ملاقات

شمس الحق قمر

میری ڈائری کے اوراق سے
      

پانچویں قسط کے آخری جملے میں شیخ جہانگیر سردار حسین صاحب کے جنات پکڑنے کی کہانی اپنی زبانی سناتےسناتے کانپنے گلے تھے ۔ سردا رحسین رات کے 12 بجے قپقون وارد ہوئے قپقون دریائے شیوق کے ساتھ ایک چٹانی ٹیلے کے بالکل نیچے واقع ہےیہ چٹان قپقون کے اوپر 90 ڈگری پر قرنوں سے استادہ ہے اس جگہ اتنی خاموشی ہے کہ آنسو ٹپکنے کی باز گشت صاف سنائی دیتی ہے ۔ شیخ جہانگیر بتاتے ہیں کہ سردار کی بیگم صاحبہ اپنی آنکھیں بند کر کے گاڑی میں بیٹھی رہیں جبکہ گاڑی کا ڈرائیور اور سردار صاحب کے دونوں بچوں نے شیخ جہانگیر کے ساتھ مل کر اپنے ابو کی جنات سے ملاقات کا لطف اُٹھایا ۔ شیخ جہانگیر کہتے ہیں کہ پیر صاحب نے آگ سلگائی اورآگ پر نظریں جما کر مراقبے کے انداز میں اُس وقت تک بے حس و حرکت بیٹھے رہے جب تک کہ بھڑکتی اور سلگتی آگ کا جوش خم ہوکے انگاروں میں تبدیل نہیں ہوا ۔ ہم نے اوپر نظر دوڑائی تو آسمان پر ہلکے ہلکے بادل چھائے ہوئے تھے اُن ہی بادلوں سے گزر کر چاند کے نصف چہرے کی مدہم سی روشنی زمیں پر خوفناک سما پیش کر رہی تھی ، ہوا کی ہلکی سی سرسراہٹ جب دریائے شیوق کی لہروں سے ٹکرا جاتی تو ساتھ والی پہاڑی میں خوفناک ارتعاش پیدا ہوتا ۔ آگ کا جوش آہستہ آہستہ تھم گیا ، سردار صاحب نے سُلگتی چنگاریوں پر کچھ ڈال دیا اور زیر لب کسی سے ہم کلام رہے ۔ کچھ دیر بعد ہمیں ایسا لگا کہ آسمان سے کوئی طلسماتی ہیولا ہماری جانب بڑھ رہا ہے۔ ہم پر کپکپی طاری ہوئی پھر کیا دیکھتے ہیں کہ ساتھ ہی قطار میں استادہ سیفدے کے بے شمار درختوں کی گھنی شاخوں کو چیرتا ہوا ایک ہیولا حاضر ہوتا ہے ۔ ہمارے اور اُن کے درمیاں ٹھہرا ہوا پانی تھا اور ہمارا فاصلہ یہی کوئی تیس فٹ کا تھا ۔یہ فرق کرنا مشکل تھا کہ جو جن حاضر ہوا تھا اُس کے پاؤں زمین پر تھے یا پانی کے اندر لیکن اُس کا سر سفیدے کے درختوں سے قدرے اُونچا اور الگ دِکھ رہا تھا ۔ شیخ کہتے ہیں کہ اس سے پہلے میں اپنی زندگی میں ایسے کسی تجربے سے نہیں گزرا تھا ، میں پہلی بار ایک جن یا پری کو جسمِ کثیف میں دیکھ رہا تھا جس کی ہیبت سے ساتھ آیا ہوا ڈرائیور بے ہوش ہوگیا تھا جبکہ سردار کسی مانوس زبان میں جن بھوت پربرس رہے تھے ۔ اس گفتگو سے جو مطلب میں نے اخذ کیا اُس کا لب لباب یہ ہے کہ پیر صاحب نے جن کو بلا کر پچھلی رات مجھے دھکے دینے پر اُس کی سرزنش کر رہا تھا ۔ اب کی بار جن کی آواز مجھے بلتی زبان میں سنائی دے رہی تھی ۔ جن نے کہا ” میں نے آدم زاد کو دھکا نہیں دیا ہے اور نہ ہی میری ان سے کوئی دشمنی ہے در اصل با ت یہ ہے کہ میں اپنے بچے کو چشمے کے ساتھ گھاس پر سُلا کے کام سے گئی تھی مجھے یکایک بچے کے رونے کی آواز آئی تو میں سامنے والے پہاڑ سے لپک کے آئی تھی اور میرا بازو غلطی سے آدم زاد سے ٹکرا گیا اور آدم زاد گر گیا ۔ آپ اللہ کے نام پر مجھے جکڑ نہ دیں ۔میں وعدہ کرتی ہوں کہ میں ائندہ کےلیے اس آدم زاد کی نگہبانی کروں گی ۔ میں نے پیر کی طرف دیکھا تو چنگاریوں کی روشنی میں پیر صاحب کے ماتھے پر غصے سے شکنیں پڑی ہوئی تھیں ۔ پیر صاحب نے گرج دار آواز میں کہا ” جس راستے سے آئی ہو اُسی راستے سے اپنے گھر کی راہ لو” ۔ جن غائب ہوگئی ۔ ہمارے آس پاس کا ماحول اب معمول پر آگیا تھا البتہ ڈارئیور کو ہوش میں لانے کےلیے چہرے پر پانی چھڑکنے کی ضرورت ہوئی ۔ یہ کہانی جب شیخ جہانگیر مجھے بتا رہے تھے تو اُس وقت سردار صاحب کی صاحبزادی آئمہ اور صاحبزادہ ناد علی بھی موجود تھے ۔ میں نے آئمہ اور ناد علی سے سوال کیا کہ انہوں نے جن کو کس شکل میں دیکھا ؟ ناد علی نے کاغذ پر ایک نقشہ بناکے مجھے دکھایا اور آئمہ نے بھی اس تصویری کی تائید کی ۔ شیخ جی بتاتے ہیں کہ اس واقعے کے بعد ایک اور اہم واقعہ پیش آیا جس میں جن بھوتوں نے شیخ جی کو ایک محفل کی صدارت پر مدعو کیا اور پھر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  

(جاری ۔۔۔۔ باقی ساتویں قسط پر ملاحظہ کیجئے )

پانچویں قسط کےلئے یہاں کلک کیجئے 

https://www.facebook.com/photo/?fbid=5992940857389915&set=pcb.5992943297389671&__cft__[0]=AZXHDfeFecnsgPzsWftYx9mcfGTYv5crQ9D3hWXpRejVz0uyyhtszc65GZqIllaUcY2OwqoIxGKaD9EnaaMhJlxnEwImtCE-ETpSifco37RJZYS7S9FrFV2GsbE40DUyzLpYsMJ-cJh8cbf2HoIM37E5pJS4uTe5r-x6eNUfWH87TQ&__tn__=*bH-R

چوتھی قسط کیلیے یہاں کلک کیجیے 

https://www.facebook.com/photo/?fbid=5989760971041237&set=pcb.5989762494374418&__cft__[0]=AZX8pN7YCpcX0-wrQViSIRHuE_5-9mpFd-pY-NvK5TK4H-iITvuiFXLlqnfIK7O202lpO2oOrVG7SRMSejLlSqODNlz9R9vVoBinQN5DxgXo_JaX0-gDi0dZfjygDFyLSZrBh49Ila33mh8dO6QvY-r0nA7PQclcLstAR_DVCeWIhg&__tn__=*bH-R

تیسری قسط کے لئے یہاں کلک کیجئے 

https://www.facebook.com/photo/?fbid=5960575863959748&set=a.100476063303120&__cft__[0]=AZXOdj6bel66km6s1dT1OsV7pp-lj0zo8rQojoYOpbTBILfX64r5ozP0La9f1x6c0DeBWsKyGP-CaspxE49xRbD6n0fKhrFNrrM-m5tLb-FYMdCzpwUkOLFX0jl0YwmcgSA&__tn__=EH-R

دوسری قسط کےلئے یہاں کلک کیجیے

https://www.facebook.com/shams.glt/posts/5957813320902669

پہلی قسط کےلئے یہاں کلک کیجیے

https://www.facebook.com/100000221791699/videos/5091725584237138/

Advertisement
Back to top button