تعلیمخبریں

جامعہ چترال، پُر امن احتجاج کا دوبارہ اعلان اور امتحانات کا بائیکاٹ

(جامعہ چترال کے آل ایمپلائز ایسوسی ایشن اور ٹیچرز ایسوسی ایشن کا مشترکہ پریس ریلیز)

جامعہ چترال میں جاری لاقانونیت اور باقاعدگیوں کے حوالے سے رواں ماہ کے شروع میں تمام پیشرو ملازمین نے ایک پر امن احتجاج کا اعلان کیا تھا۔ مذکورہ احتجاج پانچ دنوں تک جاری رہا اور جناب جمیل چترال صاحب، جو کہ پورے پاکستان کی جامعات کی اساتذہ تنظیموں پر مشتمل فیڈریشن کے صدر ہیں، کی آمد اور کامیاب ثالثی کی بدولت اور جامعہ چترال کے وائس چانسلر صاحب کی طرف سے ملازمین کے قانونی مطالبات کو ماننے اور نوٹیفائی کرنے کی یقین دہانی کے بعد وقتی طور پر 13 اپریل کو برخاست کیا گیا تھا۔ مگر آج دس دن گزرنے کے باوجود نہ ہی اُن مطالبات بارے کوئی نوٹیفیکیشنز جاری کیے گیے اور نہ ہی یونیورسٹی انتظامیہ کا ارادہ ہے کہ جامعہ کے اندر جاری لاقانونیت اور بے قاعدگیاں دور ہو جائیں اور پیشرو ریگولر ملازمین کے جائز اور قانونی مطالبات حل ہو جائیں۔ مزید افسوسناک بات یہ ہے کہ ملازمین کے جن جائز اور قانونی مطالبات کے حوالے سے تمام پارٹیز کی موجودگی میں 13 اپریل کو جو مفاہمت طے پائی تھی، اُس مفاہمت کے مِنٹس میں ردوبدل بدل کیا گیا ہے، اور بعض فیصلوں سے تو قطعاً انکار ہی کیا جا رہا ہے کہ ایسے فیصلے نہیں ہوئے تھے۔ اندازہ لگائیے کہ اعلیٰ تعلیم کے ادارے کے اندر اعلیٰ ترین تعلیمی ڈگری کے حامل افسروں کا اخلاقی لیول یہ ہے۔

یہ بات انتہائی پریشان کن ہے کہ جامعہ چترال کی انتظامیہ مکمل طور پر غیر قانونی طور پر تعینات قبضہ مافیا کے کنٹرول میں ہے، اور یہ مافیا انتظامی افسران کی ناتجربہ کاری سے فایدہ اٹھاتے ہوئے ان کو ہائی جیک اور بلیک میل کرکے غیر قانونی کام کرانے اور ملازمین کے سروس معاملات میں بیجا دخل دینے پر مجبور کر رہی ہے۔ 

مذکورہ بالا افسوسناک صورتحال کے پیشِ نظر آج جامعہ کے آل ایمپلائز ایسوسی ایشن اور چترال یونیورسٹی ٹیچرز ایسوسی ایشن کی مشترکہ ہنگامی میٹنگ کے بعد پر امن احتجاج کو دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ جن مطالبات پر 13 اپریل کی مفاہمت کے بعد جو فیصلے ہوئے تھے، جب تک وہ سارے مطالبات پورے نہیں ہوتے اور وہ سارے فیصلے نوٹیفائی نہیں ہو جاتے اس وقت تک جامعہ کے پیشرو ملازمین کا پر امن احتجاج جاری رہے گا۔ اسی دوران جامعہ میں ہونے والے امتحانات کا بھی مکمل بائیکاٹ کیا جائے گا۔

یاد رہے اس پُر امن احتجاج کے دوران قوم کے بچوں اور بچیوں کی تعلیمی سرگرمیوں کے متاثر ہونے کی ذمہ داری جامعہ چترال کی انتظامیہ پر پڑے گی۔ قوم ان سے جواب طلبی کرے۔ 

شکریہ۔ 

آل ایمپلائز ایسوسی ایشن اور چترال یونیورسٹی ٹیچرز ایسوسی ایشن

Advertisement
Back to top button