اپر چترالچترالیوں کی کامیابیخبریںخواتین کا صفحہ

خواتین کا عالمی دن فخر نرسنگ کمیونٹی ایکٹنگ ڈین و پرنسپل جفریاد شیر حسین

سید ناصر علی شاہ

خدمت ایک ایسا جزبہ ہے جس کا نشہ لگ جائے تو اترتا نہیں، خدمت کرنے سے پہلے خود کو اس قابل بنانا بھی کسی فن سے کم نہیں۔ آج ایک ایسے شخصیت کے بارے میں لکھتے ہوئے روح کو تسکین مل رہا ہے جو انتہائی نا مساعد حالات میں اپنے آپ کو نکھارا، پروفیشنل اور اکڈمیک ایجوکیشن کی ڈگریاں اور ایوارڈ سے بھرے زندگی ہے جس کی مثال بہت کم ملتی ہے۔۔۔ 

میڈم جفریاد شیر حسین علاقے کی پسماندگی اور خواتین کے صحت کے مسائل دیکھتے ہوئے 1996 میں شعبہ صحت میں قدم رکھا اور آغا خان یونیورسٹی ہسپتال کراچی سے ایل ایچ وی کورس پہلی پوزیشن میں مکمل کرکے خدمت کی غرض سے چترال پہنچ کر آغا خان ہیلتھ سروسز چترال کیساتھ کام شروع کی۔ دو سالوں تک ایمانداری سے خدمت کرتے رہے تو خدمت کو مزید مہارت سے جاری رکھنے کا جزبہ پیدا ہوئی تو تیں سالہ کورس یعنی جنرل نرسنگ کے لئے دوبارہ آغا خان یونیورسٹی ہسپتال کراچی میں داخلہ لی، آپ کی قابلیت و صلاحیت اور جزبہ کو دیکھ کر آپ کو سکالرشپ سے نوازا گیا۔ آپ اسی سکالرشپ سے اپنے گھر والوں کو بھی سپورٹ کرتے رہے جنرل نرسنگ اعلی نمبروں سے پاس کی تو آپ کو آغا خان یونیورسٹی ہسپتال کراچی سے سٹوڈنٹ آف دی ائیر سے نوازا گیا۔ کورس مکمل کرکے دوبارہ آغا ہیلتھ سنٹر بونی میں بطور ہیڈ نرس خدمت شروع کی اور 7 سال تک اپر چترال کے مختلف سنٹر میں سٹافوں کی نگرانی بھی کرتے رہے، اسی دوران آپ نے پولیٹیکل سائنس میں بھی ماسٹرز کر لی۔ بعد ازاں 2009 میں آپ نے تعلیم کو جاری رکھتے ہوئے پبلک ہیلتھ (MPH) میں ماسٹر کی ڈگری بھی حاصل کر لی۔ پبلیک ہیلتھ میں ماسٹر کرنے کے بعد ایم این سی ایچ (MNCH) چترال میں بطور پرنسپل تعینات ہوئے اسی دوران یعنی 5 سال تک سی آئی اے ڈی ڈپی (CIADP) میں بطور کنسلٹنٹ مختلف سیکٹر میں کام کرتے رہے۔

 

نرسنگ ایجوکیشن کو جاری رکھنے کی غرض سے پوسٹ آر بی ایس این میں داخلہ لیکر واپس آغا خان یونیورسٹی ہسپتال کراچی پہنچ گئے اور 2014 میں دوبارہ اعلی اعزاز کیساتھ اپنی کورس مکمل کی تو نرسنگ میں ماسٹر کی آفر ہوئی تو آپ علم کی پیاس بجھانے کی عرض سے ماسٹر این نرسنگ (MSN) میں داخلہ لے لی۔ جب ریسرچ شروع ہوئی تو آپ چترال آگئی اور ریسرچ پر کام شروع کی۔ دوران ریسرچ آپ اے کے یو ایسوسیٹ کے طور بھی کام کرتے رہے۔ ساتھ ساتھ آغا خان رورل ہیلتھ سروس پاکستان (AKRSP) میں بطور ہیلتھ آفیسر عورتوں کے حقوق کے لئے کام کرتے رہے۔ ماسٹر این نرسنگ کے بعد آپ دو سالوں تک پروجیکٹ منیجر آغا خان ہیلتھ سروسز پاکستان گلگت میں خدمات سرانجام دیتے رہے، بعد ازاں آپ کو چترال لاکر آغا خان ہیلتھ سروسز پاکستان چترال میں نرسنگ اینڈ میڈوئفری منیجر کا عہدہ دیا گیا جسمیں آپ نے شاندار خدمات پیش کرکے ہیلتھ میں نمایاں تبدیلی لائی جس بنا پر آپ کو بیک وقت آغا خان یونیورسٹی ہسپتال کراچی ، آغا خان ہیلتھ سروسز گلگت اور آغا خان ہیلتھ سروسز چترال کی طرف سے اعلیٰ ایوارڈ سے نوازے گئے۔ آپ خیبر میڈیکل یونیورسٹی پشاور سے پی ایچ ڈی ٹیسٹ میں بھی نمایاں پوزیشن میں پاس کرچکے تھے مگر کچھ وجوہات پر آپ آگے نہیں بڑھ سکے 

میڈم جفریاد شیر حسیں ابھی فرخندہ انسٹیٹیوٹ آف نرسنگ گندھارا یونیورسٹی پشاور میں بطور ایکٹنگ ڈین اور پرنسپل مسیحاؤں کی پرورش میں تعینات ہیں آپ دن رات محنت کرکے فرخندہ انسٹیٹیوٹ آف نرسنگ میں نمایاں تبدیلی لاچکے ہیں اور مزید تبدیلی کے لئے پر عزم ہیں۔ 

جس انسٹیٹیوٹ میں میڈم جفریاد حسین جیسے نرسنگ آفیسرز ہونگے اس انسٹیٹیوٹ کی ترقی میں کوئی روکاوٹ نہیں آپ میں قابلیت و صلاحیت کوٹ کوٹ کر بھری ہے ہزاروں کی تعداد میں قابل مسیحا سسٹم کو دے چکے ہیں جو بہترین انداز میں عوام کی خدمت کر رہے ہیں۔ کئی سٹوڈنٹس کو اسکالرشپ بھی دلوا چکے ہیں اور مزید کوشاں ہیں آپ تمام نرسز کے لئے رول ماڈل ہیں۔

Advertisement
Back to top button