اپر چترالسماجی

دسمبر سے پہلے بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ افسوسناک ہے۔پرویر لال

                                                   

پرویز لال نے ایک اخباری بیان میں کہا ہے ۔ آج سے سات سال پہلے ریشن میں واقع بجلی گھر سیلاب میں بہہ جانے سے اپر چترال تین سالوں تک مکل طور پر تاریکی میں ڈوبا رہا۔ اخر کار 2017 کو گولین گول بجلی گھر سے بجلی کی ترسیل شروع ہوئی تو یہاں کے عوام نے سکھ کا سانس لیا اور اللہ کا شکر ادا کیا کہ اب ہمارے علاقے میں بجلی کی قلت ہمیشہ کے لئے ختم ہوجائے گی مگر ان کی امیدوں پر اسوقت پانی پھیر گیا جب اسی سال ہی سردیوں میں بدترین لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ پھر سے شروع کیا گیا۔ تحریک حقوق عوام نے کئی احتجاجی مظاہرے کئے تو واپڈا حکام نے موقف اپنایا کہ سردیوں میں بجلی کی پیداوار 108 میگاواٹ سے کم ہوکر 8 میگاواٹ رہ جاتی ہے جو کہ چترال کی ضروریات سے کم ہے اسلئے لوڈشیڈنگ کرنی پڑتی ہے۔ اس پر تحریک حقوق عوام نے اربوں روپے کے پراجیکٹ کی ناقص ڈیزائننگ کرنے والے انجینئرز اور ذمہ داروں کے خلاف انکوائری کرکے انکو سخت سزائیں دینے کا بارہا مطالبہ کیا مگر تاحال ان جعلی انجینئرز کے خلاف کوئی انکوائری نہیں ہوئی۔ پچھلے سال سردیوں میں اپر چترال میں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ 20 گھنٹے تک بڑھائی گئی   

ریشن بجلی گھر کی دوبارہ مرمت کرکے پچھلے مہینے بجلی کی ترسیل شروع ہوگئی تھی۔ بتایا گیا کہ مذکورہ بجلی گھر کی پیدوار پوری اپر چترال کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے ناکافی ہے اسلئے بیار (ریشن سے کارگن تک علاقوں) کو ریشن بجلی گھر سے بجلی فراہم کی جائیگی۔ اس طرح بیار کی ٹرانسمشن لائن ریشن کے مقام پر علحیدہ کردی گئ اور ریشن سے کارگن تک علاقوں کو گولین گول بجلی گھر سے منقطع کرکے ریشن بجلی گھر پر منتقل کر دیا۔ اسی پرح تحصیل تورکہو اور مڑکہو کو گولین گول بجلی گھر سے ہی بجلی کی ترسیل جاری ہے۔۔                         

  ریشن بجلی گھر سے بجلی کی ترسیل ایک مہینے تک بلا تعطل کے جاری رہی مگر کچھ دنوں سے پچھلے سالوں کی طرح غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ پھر سے شروع ہو چکا ہے۔ اج پاور ہاؤس حکام سے رابطہ کرنے پر معلوم ہوا کہ مذکورہ بجلی گھر کی پیدوار ریشن سے کارگن تک کے علاقوں کیلئے نا کافی ہے اور لوڈ شیڈنگ کرنا پڑ رہا ہے۔ ابھی تو نومبر کا مہینہ بھی ختم نہیں ہوا ہے دسمبر، جانوری اور فروری کے مہینے میں کتنی لوڈ شیڈنگ ہوگی یہ آپ سب جانتے ہیں۔بس اب بہت ہوگیا! ہمیں اس سے کوئی سروکار نہیں کہ فلاں بجلی گھر کی پیدوار زیادہ ہے اور فلاں کی کم

۔ ہمیں بجلی چائیے بلا تعطل کے۔ اب ہم مزید ظلم برداشت کرنے کیلئے بلکل تیار نہیں ہیں۔ میں پیڈوحکام، واپڈا حکام، حکومت اور انتظامیہ سے بھرپور مطالبہ کرتا ہوں کہ لوڈ شیڈنگ کو بند کرکے بجلی کی بلا تعطل  ترسیل کو یقینی بنائیں بصورت دیگر ہم عوام کو لیکر سڑکوں پر نکلنے کیلئے ہمہ وقت تیار ہیں۔ ہم اپنے جائز حقوق کی حصول کیلئے آخری حد تک جانے سے دریغ نہیں کریں گے۔                      

Advertisement
Back to top button