اپر چترالخبریںسفر کہانی

ہندوکُش ہائٹس کی گُرگِ صحرائی

سراج الملک

ترجمہ: احسان شہابی

 

ہندوکُش ہائٹس میں ٹھہرنے والے مہمان ہر شام ایک غیر معمولی منظر سے لطف اندوز ہو تے ہیں. ہر روز ایک گُرگِ صحرائی اپنے روزمرہ کے بھوشن کے لیے نمودار ہوتی ہے، ہوٹل کے پالتو کُتے پولانڈو کے ساتھ گھنٹہ دو گھنٹہ کھیلتی ہے پھر اندھیروں میں غائب ہوجاتی ہے.گزشتہ تین ماہ سے اس کا یہی معمول ہے. جنگلی حیات سے پیار کرنے والے مہمان صرف اس انوکھے منظر کو دیکھنے کے لیے ہی اس ہوٹل میں کمرہ بُک کرنا شروع کر چکے ہیں. اور کبھی کبھار تو اس کے زیادہ قریب جاکر اپنے پشمینے کی شالیں بھی چاک کروا چکے ہیں. یہ بھیڑیا پانچ ماہ پہلے کاری گول کے اوپر کی پہاڑی پر ایک چرواہے کو ملی تھی. یہ اپنے دو بھائیوں کے ساتھ اپنی مردہ ماں کے پہلو میں پائی گئی تھی. تینوں پِلے بہت ہی کمزور اور بھوک سے نڈھال تھے. پہاڑی سے نیچے لاتے ہوئے ایک پِلا دم توڑ گیا جبکہ دوسرا اگلے دن مر گیا.

میں نے تین دن کی مادہ پِلے کو بچانے اور اس کی دیکھ بال کی ذمہ داری قبول کر لی. ہم نے اس کا نام جوزفین رکھ دیا. وہ شرمیلی اور غصیلی تھی حتیٰ کہ بکری کا دودھ بھرا چمچ لیتے ہوئے بھی شرماتی، غصہ کرتی اور غرّاتی. لیکن کچھ ہی دن بعد جب وہ قیمہ بنے گوشت سے لطف اندوز ہونے لگی تو اس کا رویہ بدل گیا. اس کی جبلت نے اسے ہمجولیوں کی تلاش پر مجبور کیا. یوں وہ میرے دو نواسوں میر اور اس کی بہن ماہ نور کی دوست بن گئی.لیکن دوستی کے اس اعزاز کو پانے کے لیے انہیں اپنے بازو اور ٹانگوں کے لحیم حصوں پر خاصی خراشیں سہنی پڑی. چونکہ گھر پھتر کے اونچی دیواروں پر بنا ہے اس لیے ہم جوزفین کی تحفظ کے لیے فکر مند تھے کہ کہیں نیچے نہ گر جائے. ایک رات جوزفین اس دیوار کو پھلانک کر ہمارے ہوٹل کے قریبی پہاڑی ڈھلوانوں میں فرار ہوگئی.

یہ تین ماہ پہلے کی بات ہے. کوئی نہیں جانتا کہ وہ کہاں رہتی ہے. اس کے شب و روز کیسے گزرتے ہیں. لیکن ہر شام وہ ایک دفعہ ضرور نمودار ہوتی ہے. ہم اس کی آمد کا انتظار کرتے ہیں اور اس کے لیے کچے گوشت کے عشائیے کا بندوبست کرتے ہیں. جس کا ہر نوالہ وہ نہایت محتاط اور اپنے گردوپیش کے خطرات سے چوکنّا رہ کر لیتی ہے. اس کی حیوانی جبلت اسے گرد و پیش کی ہر حرکت کو محسوس کرکرکے اسے تھکا دیتی ہے . مگر یہ اسے اُن دوسرے پالتو جانوروں سے زیادہ حساس اور ذہین بھی بناتی ہے جن کو پالنے کا ہمیں برسوں کا تجربہ ہے.

اب وہ بہت بڑی ہوگئی ہے. اور بہت خوبصورت بھی. ہوٹل میں قیام پذیر مہمان نزدیکی پہاڑیوں میں اپنی روزانہ کی شام کی سیر کے دوران اسے دیکھتے ہیں. وہ بھی ان کو پہچانتی ہے اور ہوٹل کی طرف آتے ہوئے آدھے راستے تک محفوظ فاصلہ رکھ کر ان کا پیچھا کرتی ہے . پھر جھاڑیوں میں غائب ہوجاتی ہے.

چترال میں موسمِ سرما کا آغاز ہو چکا ہے اور کل پہاڑوں پر سال کی پہلی برفباری بھی ہوئی. جیسے جیسے جوزفین اوپر چڑھتی جائے گی ، چوٹی پر برف کنارے رہنے والے بھیڑیے نیچے اترتے آئیں گے. وہ ضرور ایک دوسرے سے ملیں گے. کیا یہ جوزفین کو قبول کریں گے؟ کیا وہ خود سے شکار کرنا سیکھ جائے گی؟ تاکہ خوراک کے لیے اسے ہندوکُش ہائٹس پر انحصار کرنا نہ پڑے.

وہ کیسے خود کو انسان کی بندوق کا نشانہ بننے سے بچا پائے گی؟ جس پر اس نے بھروسہ کرنا سیکھا. مگر اب وہ اپنی مویشیوں کو اس سے بچانا چاہتا ہے. کیا اس کے اپنے بچے ہوں گے؟ اور تقدیر انہیں بھی اپنی ماں کی طرح بے بس اور بے سہارا چھوڑے گی؟ کیا اس کے بچے بھی مردہ ماں کے پہلو میں پڑے کسی چرواہے ملیں گے؟

پیاری جوزفین! ہم تم کو یقین دلاتے ہیں کہ جب بھی ضرورت پڑے ہندوکُش ہائٹس میں تمہیں ایک گھر ضرور ملے گا. جہاں تمہیں تحفظ اور پیار ملے گا.سرِ دست ہم تمہارا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ تم نے ہم پر اعتماد کرکے ہمارے ساتھ وقت گزارا. ہم بطور چترالی بھی دنیا کو دکھا سکتے ہیں کہ ہم کتنے خاص لوگ ہیں جو اتنے اچھے طریقے سے تمھارا اعتماد حاصل کیا.

اللہ تمھاری حفاظت کرے.

Advertisement
Back to top button