پولوکالم نگارکھیل

چترال پولو گراؤنڈ کو کسی کی نظر لگ گئی۔

احتشام الرحمٰن

بعض علاقے, کچھ جگے اور کچھ کھیل اور کھیلوں کے میدان محض میدان نہیں ہوتے بلکہ تاریخ کا حصہ ہوتے ہیں. چترال پولو گروانڈ کا بھی ایسا ہی ایک منفرد مقام ہے. لیکن بدقسمتی سے پچھلے کچھ سالوں سے یہ لا وارث پڑا ہے. اس کے اس حال کی وجہ ایک شخص, ایک محکمہ یا پارٹی نہیں بلکہ یہ ہماری عمومی نا اہلی ہے. آج سے چار سال پہلے پولو پٹ میں موجود لکڑی کا گھوڑا پانی میں تیر رہا تھا اور میں نے یہ پوسٹ کی تھی کہ "یہ محض پانی میں تیرتا ہوا گھوڑا نہیں بلکہ انتظامیہ کے ڈوبنے کی علامت ہے.”

اسی طرح پولو گروانڈ میں داخل ہوتے ہی ایک کنواں جو کہ کئی سالوں سے لا وارث پڑا ہے وہ بھی کسی سیاسی جماعت/رہنما یا انتظامیہ کی نا اہلی کا نشان ہے.اسی طرح شاہی چبوترہ جو کہ ہماری ثقافت کی علامت اور شاہی پولو گروانڈ کی خوبصورتی سمجھی جاتی تھی وہ بھی کہیں غیب ہو گیا ہے.

گروانڈ کی جو حالت ہے اسے دیکھ کر رنج بھی ہوتا ہے اور امید کی کرن بھی نظر آتی ہے. دکھ اس لئے کہ یہ کئی سالوں بعد بھی تیار نہیں ہوا ہے اور امید کی کرن اس لئے جاگ اٹھتی ہے کیونکہ اس پرانے گروانڈ, جو کہ بیلینس نہیں تھا, کو اب بیلینس کر دیا گیا ہے. اور امید ہے کہ اس میں جلد گھاس بھی اگے گا. (ویسے بھی امید پر دنیا قائم ہے)ان تمام حالات کو دیکھنے کے بعد میں نے اپنی طرف سے ان معاملات کی جانچ کرنے کی کوشش کی. مجھے جو معلومات ملی ہیں وہ یہ ہیں:

اس پولو گروانڈ میں کام کا آغاز ایک سال پہلے کیا گیا تھا اور یہ دو سالہ پراجیکٹ ہے جو کہ جون 2022 میں مکمل ہونا ہے. ابھی تک اس پراجیکٹ کا 80 فیصد مکمل ہو چکا ہے اور مزید ترقیاتی فنڈز بھی رکھے گئے ہیں جن میں لائٹننگ بھی شامل ہے. اس کا پورا کریڈٹ موجودہ ڈسٹرکٹ آفیسر جناب حاجی فاروق اعظم صاحب اور ایم پی اے وزیر زادہ صاحب کو جاتا ہے. کچھ دنوں پہلے ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں پانی پولو گروانڈ کے چبوترہ نما عمارت کو نقصان پہنچا رہا تھا اور کچھ پرانی تصاویر بھی شیئر کی جا رہی تھیں. ان سب کو دیکھ کر خوشی بھی ہوئی کہ ہماری قوم جاگ گئی ہے لیکن غمگین بھی ہوا کیونکہ یہ قومی مفاد میں نہیں بلکہ سیاست چمکانےکے لئے کیا جارہا تھا. 

مسائل ہر جگہ ہوتے ہیں. اختلافات بھی ہوتے ہیں. لیکن یہ ایک قومی اثاثہ ہے اس لئے کسی پر کیچڑ اچھالنے کی بجائے اس معاملے کو قومی ایشو سمجھ کر سب کو اپنا مثبت کردار ادا کرنا ہوگا:ڈسٹرکٹ اسپورٹس آفیسر کو چاہئے کہ وہ ٹھیکیدار پر دباو ڈالے اور کام کی نگرانی کر کے اس کے معیار کو بہتر سے بہتر بنانے کی کوشش کرے.

 وزیر زادہ صاحب گروانڈ کے باقی ماندہ کام جلد کرانے کے لئے متعلقہ محکمے کو ہدایات دیں اور دوسرے کام جو پولو کی ترقی کے لئے دو رس نتائج لا سکتے ہیں ان کے لئے مزید فنڈز مہیا کرے کیونکہ "پولو چترال کی پہچان ہے” اور "چترال پولو گروانڈ فری پولو کی پہچان ہے.”

چترال پولو ایسوسیشن بھی اپنا کردار ادا کرے اور اس تاریخی ورثے کو سیاست کی نظر ہونے سے بچائے. چترال پولو گراونڈ کے بغیر پولو ادھورا ہے کیونکہ یہی وہ گروانڈ ہے جہاں سے نکل کر پولو پلیئرز عالمی شہرت یافتہ پولو گروانڈ, شندور, میں جا کر اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہیں. 

 اسی طرح ضلعی انتضامیہ بھی اس کام میں دلچسپی لے اور جو لوگ اس قومی اثاثے کو نقصان پہنچا رہے ہیں ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرے. تعمیراتی کاموں کو اسٹریم لائن کرائے جس سے نہ صرف اس قومی اثاثے کو نقصان پہنچ رہا ہے بلکہ راہ چلتے ہوئے راہگیروں کو بھی کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے.

Advertisement
Back to top button