اپر چترالکالم نگار

امید کی کرن

قاری میر فیاض چترالی

پاکستان تحریک انصاف علماء ونگ

 

نوزائیدہ ڈسٹرکٹ اپر چترال اس وقت تعمیراتی مراحل میں ہے انصافی حکومت نے اپر چترال کو الگ ڈسٹرکٹ کا درجہ چند سال پہلے دیا تھا 

کسی بھی نئے ڈسٹرکٹ کو مکمل ہونے میں یہاں کئی سال لگتے ہیں الگ ڈسٹرکٹ بنانا اتنا بھی آسان کام نہیں ہے جتنا ہم سمجھ رہے ہیں 

کیونکہ نئے سرے سے ایک شہر بسانا ہوتا ہے جہاں قانونی مراحل کے ساتھ ساتھ حکومت کے لئے تمام ڈیپارٹمنٹ کا قیام وہ بھی ملک کی معاشی بحران کے باوجود اس قدر قلیل عرصے میں کسی معجزے سے کم نہیں ہے 

اب تک ڈسٹرکٹ اکاؤنٹ سمیت مختلف شعبوں انقلابی پیش رفت دیکھنے کو ملی ہے 

جس پر انصافی حکومت کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں  

کسی بھی ڈسٹرکٹ کی تعمیر و ترقی اور عوامی مسائل کو حل کرنے میں وہاں کے ڈپٹی کمشنر کا کردار سب سے اہم ہوتا ہے 

ہمارے سامنے کئی مثالیں ہیں اپنے ہی ڈسٹرکٹ چترال میں کسی زمانے ایک ڈی سی صاحب ہوا کرتے تھے انہوں اپنے اخلاق اور پیشہ وارانہ مہارت سے چترال میں وہ مقام حاصل کیا کہ اب شاید ہی کوئی ان جیسا پیار سمیٹے 

شہید اسامہ وڑائچ آج چترال میں جن کے نام پر کالج، پارکس اور کئی اسکول بنے ہیں کمال کا کردار تھا مولا کریم کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے  

اب آتے ہیں امید کے کرن کی طرف 

میری مراد نوزائیدہ ڈسٹرکٹ اپر چترال کے دوسرے ڈی سی محترم محمد علی صاحب ہیں 

ڈی سی صاحب کو ابھی آئے بہت ہی کم وقت ہوا ہے پر اس قلیل عرصے میں جس طرح انہوں نے اپر چترال کی تعمیر و ترقی کے حوالے سے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھا رہے ہیں اسے امید پیدا ہوئی ہے کہ اب اپر چترال بھی شہر نا پرساں نہیں رہا ہے 

یہاں بھی ہر جگہ قانون اور اصولوں کا راج ہو گا انشاء اللہ  

اب تک ڈی سی صاحب لائن ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ کئی میٹنگز کے علاوہ اپر چترال انتطامیہ کے دیگر ذمہ داروں کو ساتھ لیکر دورافتادہ علاقوں میں کھلی کچہری لگا کر شوق اور جذبے کے ساتھ عوامی مسائل کو حل کرنے کے لئے کوشش کر رہے ہیں  

سوشل میڈیا کے توسط سے چند اہم مسائل کی طرف توجہ دلانا چاہوں گا 

اس وقت سب سے بڑا مسئلہ اپر چترال میں تعمیراتی منصوبوں میں کام کی رفتار کی سستی ہے جو عوام کے لئے قابل تشویش ہے 

مختلف علاقوں کے لئے کئی منصوبے حکومت کی طرف سے نوزائیدہ ضلعے کی ہنگامی بنیادوں پر تعمیر کے لئے رکھے گئے ہیں 

مختلف ڈیپارٹمنٹ اور کچھ ٹھیکہ داروں کی سستی اور من مانی کی وجہ سے کئی تعمیراتی کام تعطل کا شکار ہیں 

ہماری ڈسٹرکٹ انتظامیہ اور خصوصاً ڈی سی صاحب سے گذارش ہے کہ وہ تعطل کے شکار تمام منصوبوں پر کام شروع کرواکر عوام میں پائی جانے والی بے چینی کو دور کرے 

دیہی علاقوں میں ہسپتالوں کا حال بھی قابل رحم ہے 

امید ہے اس حوالے سے ڈی ایچ او اپر چترال کو خصوصی ہدایات جاری کریں گے 

تاکہ صحت کی سہولت ہر گاؤں میں پہنچ سکے ۔ 

Advertisement

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button