اپر چترالخبریںدروشلوئیر چترال

موجودہ صوبائی حکومت اگلے دو سالوں میں زیادہ سے زیادہ میگا ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل چاہتی ہے۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا

پشاور (نمائندہ چمرکھن) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے تمام متعلقہ حکام کو صوبے میں جاری میگا ترقیاتی منصوبوں پر مقررہ ٹائم لائن کے مطابق عملی پیشرفت یقینی بنانے کیلئے ٹھوس اقدامات کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ صوبائی حکومت اگلے دو سالوں میں زیادہ سے زیادہ میگا ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل چاہتی ہے جس کیلئے متعلقہ محکموں کو غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کرنا ہو گا اور اس سلسلے میں کسی بھی قسم کی کوتاہی یا غفلت برداشت نہیں کی جائے گی ۔

اُنہوں نے مزید کہاکہ غفلت یا کوتاہی کی صورت میں متعلقہ ذمہ داروں کے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی ۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ تمام ترقیاتی منصوبوں پر صرف کاغذی کاروائی نہیں بلکہ عملی پیشرفت چاہیئے اور تمام میگا منصوبوں پر پیشرفت کو مقررہ ٹائم لائنز کے مطابق یقینی بنایا جائے ۔

اُنہوں نے کہاکہ حکومت کا مقصد عوامی فلاح و بہبود کے ان منصوبوں کا فائدہ بروقت عوام کو پہنچانا ہے اور اس مقصد کے حصول کیلئے تمام سرکاری حکام اس سلسلے میں اپنی تمام ذمہ داریاں صحیح طریقے سے پوری کریں۔یہ ہدایات اُنہوںنے جمعرات کے روز صوبے میں میگا ترقیاتی منصوبوں سے متعلق ایک اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے جاری کیں۔

سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو ظفر علی شاہ اور وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری امجد علی خان کے علاوہ متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریوں اور دیگر حکام نے اجلاس میں شرکت کی ۔ اجلاس کو مختلف شعبوں میں جاری میگا ترقیاتی منصوبوں پراب تک کی پیشرفت پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔شعبہ صحت سے متعلق ترقیاتی منصوبوں پر بریفنگ دیتے ہوئے اجلاس کو بتایا گیا کہ ضم شدہ اضلاع میںچھ ہسپتالوں کو آﺅٹ سورس کر دیا گیا ہے جبکہ مزید چھ کو آﺅٹ سورس کرنے پر کام جاری ہے ۔

صوبے کے 32 ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتالوں کی تجدید کاری کے پہلے مرحلے پر جلد کام شروع کیا جائے گا اور یہ منصوبہ تقریباً 15 ارب روپے کی لاگت سے دو سالوں میں مکمل کیا جائے گا۔صوبے کے 200 بی ایچ یوز کو 24/7 چلانے کیلئے 1.7 ارب روپے کا منصوبہ منظور کیا گیا ہے جبکہ منصوبے کے پہلے مرحلے کے تحت 41 بی ایچ یو ز کو 24/7 چلانے کیلئے 110 ملین روپے جاری کئے گئے ہیں ۔ صوبہ بھر کے 50 آر ایچ سیز کو 24/7 چلانے کیلئے 1.2 ارب روپے کا منصوبہ بھی منظور کیا گیا ہے جبکہ پہلے مرحلے میں 25 آر ایچ سیز کو 24/7 چلانے کیلئے 110 ملین روپے جاری کئے گئے ہیں۔

اجلاس کو شعبہ تعلیم کے منصوبوں کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ سرکاری سکولوں میں ڈبل شفٹ شروع کرنے کیلئے پالیسی کی منظوری کے علاوہ فی الوقت 160 سکولوں کی نشاندہی کی گئی ہے جبکہ سکولوں میں ناپید سہولیات کی فراہمی کیلئے 3.8 ارب روپے کا منصوبہ بھی منظور کیا گیا ہے ۔ہری پور اور دیر میں کیڈٹ کالج کے قیام کا منصوبہ منظوری کیلئے پی ڈی ڈبلیو پی کے اگلے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔

اجلاس کو شعبہ مواصلات کے منصوبوں کے بارے میں بتایا گیا کہ سوات موٹروے فیز ٹو کیلئے زمین کی خریداری کا عمل جاری ہے ۔ اس کے علاوہ پشاور۔ ڈی آئی خان اور دیر موٹرویز جیسے اہم ترین منصوبے سی ڈی ڈبلیو پی سے منظور ہو چکے ہیں۔ مزید بتایا گیا کہ 18 کلومیٹر طویل دھمتوڑ بائی پاس روڈ پر 78 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے ۔

تھل۔ میر علی کی سڑک کی تعمیر پر کام جاری ہے اور یہ منصوبہ 5.8 ارب روپے کی لاگت سے مکمل کیا جائے گا۔ پتراک ۔تھل۔ کمراٹ روڈ کی تعمیر کیلئے تین ارب روپے کا منصوبہ سالانہ ترقیاتی پروگرا م میں شامل کیا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ چترال۔ایون۔ بمبوریت روڈ اور چترال۔ گرم چشمہ روڈ کی تعمیر کیلئے زمین کی خریداری کا عمل جاری ہے ۔

چشمہ رائٹ لفٹ بینک کینال (سی آر بی سی)پر پیشرفت کے بارے میں بتایا گیا کہ منصوبے کی فزبیلٹی اور انجینئرنگ ڈیزائن کے لئے کنسلٹنٹ ہائیر کر لیا گیا ہے۔ توانائی کے شعبے کے بارے میں بتایا گیا کہ 80 میگاواٹ گبرال کالام ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے لئے درکار زمین کی خریداری کا عمل جاری ہے جبکہ 300 میگا واٹ بالاکوٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے لئے درکار زمین کے حصول کے لئے سیکشن فور نافذ  کردیا گیا ہے۔

157 میگاواٹ مدین ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی تعمیر کے لئے کنسلٹنٹ ہائیر کیا جا رہا ہے۔ سولرائزیشن منصوبے کے تحت صوبے میں 2343 مساجد کو شمسی توانائی پر منتقل کردیا گیا ہے۔ منصوبے کے تحت  کل 4000 مساجد کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جائے گا۔  صنعت کے شعبے میں رشکئی اسپیشل اکنامک زون کی رابطہ سڑک کی تعمیر کا کام مکمل کیا گیا ہے جبکہ اکنامک زون کو گیس اور بجلی کی فراہمی کا 90 فیصد کام مکمل کیا گیا ہے۔

بنوں اکنامک زون کے قیام کے لئے فیزیبلٹی اسٹڈی پر کام جاری ہے۔ درابن اکنامک زون کے پہلے مرحلے کا پی سی ون تیار کر لیا گیا ہے۔ سیاحت کے بارے میں بتایا گیا کہ ملاکنڈ ڈویژن کے سیاحتی مقامات میں رابطہ سڑکوں کی تعمیر کے 11 منصوبوں پر کام جاری ہے۔ صوبے میں چار اینٹگریٹڈ ٹوارزم زونز کا ماسٹر پلان تیار کر لیا گیا ہے۔

کالام میں بین الاقوامی معیار کے کرکٹ اسٹیڈیم کی تعمیر کا پی سی ون منظور کر لیا گیا ہے۔  کھیلوں کے شعبے میں حیات آباد سپورٹس کمپلیکس، اور ارباب نیاز کرکٹ سٹیڈیم کی تعمیر و بحالی پر کام  جاری ہے۔  اس کے علاو¿ہ پشاور میں نئے جنرل بس اسٹینڈ کی تعمیر پر اکتوبر کے پہلے ہفتے میں عملی کام شروع کیا جائے گا جبکہ سٹیز امپرومنٹ پراجیکٹ کا پی سی ون پی ڈی ڈبلیو پی سے منظور ہوگیا ہے۔

Advertisement

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button