اپر چترالخبریںخواتین کا صفحہصحت

ماں کے دودھ کی افادیت سے متعلق آگاہی کا پروگرام بونی میں اختتام پذیر۔

ذاکر زخمی

بیورو چیف چمرکھن اپر چترال

ماں کے دودھ کی افادیت کے سلسلے عالمی آگاہی کا مہینہ منایا جارہا ہے۔ اس سلسلے ایک پروگرام 6اگست کو بونی اپر چترال میں منعقد ہوئی تھی۔ اس پروگرام کی تسلسل کا ایک اور پروگرام اور اختتامی واک تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال بونی اپر چترال میں منعقد ہوئی۔ پروگرام میں ڈی۔ایچ۔او اپر چترال رحمت آمان ،ایم ۔ایس ٹی ایچ کیو بونی ڈاکٹر فرمان ولی ،قاضی لطف الرحمٰن ،ڈاکٹر سردار نوازسمیت کافی تعداد خواتین اور ہسپتال سٹاف نے شرکت کی ۔

ڈائریکٹر جنرل محکمہ صحت خیبرپختونخوا کے نمائندہ محمد ظفر نظامت کے فرائض سر انجام دی ۔تلاوت کلام پاک سے تقریب کا آغاز ہوا۔ایم ایس تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال بونی ڈاکٹر فرمان ولی مہمانوں کوخوش امدید کہا اور پروگرام کی اہمیت پر روشنی ڈالی ۔

قاضی لطف الرحمٰن نے اسلامی نقطہ نظر سے ماں کے دودھ کی اہمیت واضح کی اپ نے کہا نہ صرف ماں کی زمہ داری ہے بلکہ باپ کا بھی زمہ داری ہے کہ موزون ماحول ماں کو فراہم کریں تاکہ ماں ذہنی یکسوئی کے ساتھ بچے کو مقررہ مدت تک دودھ پلا سکے۔ڈاکٹر زہرہ ولی اسیر موضع پر بات کرتے ہوئے ماں کی دودھ کو بچے اور ماں دنوں کے لیے مفید اور صحت مند قرار دیکر اس بات پر زور دی کہ بریسٹ کنسر کیس کے اکثر سبب ماں کو جو بچوں کو موزون وقت تک دودھ نہ پلانا بھی ہے۔

اللہ پاک ماں کی دودھ میں بچے اور ماں دنوں کے لیے صحت رکھا ہے۔ ساتھ مصنوعی دودھ کسی بھی لحاظ ماں کی دودھ کا متبادل نہیں اسلیے اس پیغام کو گھر گھر پہچایا جائے۔کہ ماں کی دودھ نہ صرف خوراک ہے بلکہ بچوں کی صحت کے جملہ ضروریات اس میں شامل ہیں۔مہمان خاص ڈی ایچ ۔او اپر چترال رحمت آمان تقریب سے خطاب فرماتے ہوئے اسے آگاہی کے سلسلے بہترین پروگرام قرار دی اور ایل ایچ ڈبلیوز پر زور دیکر کہا کہ کہ اپ کے رابطے ہمیشہ گھر گھر رہتا ہے اس لیے اس آگاہی پروگرام کے پیغام کو گھر گھر پہنچانے میں اپ کو کلیدی کردار ادا کرنا ہے ۔ماں کےدودھ کی افادیت یہ آخری پروگرام آگاہی واک کے ساتھ اختیتام پذیر ہوا۔

آگاہی واک میں بینرز اٹھاتے ہوئے ڈی ایچ او ،ایم،ایس، ہسپتال سٹاف سمیت خواتین نے بھر پور شرکت کی۔اس طرح یہ منفرد پروگرام اختیتام پذیر ہوا ۔

Advertisement

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button