اپر چترالخبریںصحت

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے اپر چترال میں شیر خوار بچوں کی شرح اموات میں اضافے کا نوٹس

محکمہ صحت کو ضلع اپر چترال کے طبی مراکز میں لیڈی ڈاکٹروں اور تربیت یافتہ لیڈی ہیلتھ ورکرز کی کمی کو فوری طور پر دور کرنے کے لئے ترجیحی بنیادوں پر ضروری اقدامات اٹھانے کی ہدایت

وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان نے نو قائم شدہ ضلع اپر چترال میں شیر خوار بچوں کی شرح اموات میں اضافے کا نوٹس لیتے ہوئے محکمہ صحت کو ضلع کے طبی مراکز میں لیڈی ڈاکٹروں اور تربیت یافتہ لیڈی ہیلتھ ورکرز کی کمی کو فوری طور پر دور کرنے کے لئے ترجیحی بنیادوں پر ضروری اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے محکمہ صحت کے اعلی حکام کو تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال بونی اپر چترال کو فوری طور پر اپگریڈ کرکے اسے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال کا درجہ دینے اور وہاں پر درکار اسپیشلسٹ ڈاکٹروں کی تعیناتی کو یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی ہے ۔ وزیر اعلی نے واضح کیا ہے کہ اس مقصد کے لئے مروجہ قواعد و ضوابط کے تحت عوامی مفاد میں ڈاکٹروں کے تبادلے اور تعیناتیاں عمل میں لائی جائیں اور اس سلسلے میں کسی بھی قسم کی سیاسی اثر رسوخ کو خاطر میں نہ لایا جائے تاکہ اس دور افتادہ علاقے کو عوام کو علاج معالجے کی بنیادی سہولیات مقامی سطح پر میسر ہوسکیں۔ 

یہ ہدایات انہوں نے گزشتہ روز ملاکنڈ ڈویژن کے پسماندہ علاقوں میں صحت اور تعلیم کی بنیادی سہولیات کی فراہمی کے کاموں پر پیشرفت کا جائزہ لینے کے لئے منعقدہ ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ وزیر اعلی کے پرنسپل سیکرٹری امجد علی خان ، سیکریٹری صحت امتیاز حسین شاہ، سیکرٹری ابتدائی و ثانوی تعلیم، یحیئ اخونزادہ، سیکرٹری اعلی تعلیم محمد داود ، وزیر اعلی کے اسپیشل سیکرٹری محمد خالق کے علاوہ محکمہ خزانہ اور منصوبہ بندی کے متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی ۔ وزیر اعلی نے محکمہ صحت کے حکام کو لوئر چترال اور اپر دیر کے مراکز صحت میں بھی ڈاکٹروں اور دیگر طبی عملے کی کمی کو پوری کرنے کے لئے بھی ضروری کاروائی عمل میں لا کر پیشرفت سے اگاہ کرنے اور درگئی ہسپتال کی اپ گریڈیشن کے لئے ہسپتال کا وزٹ کرکے رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی ۔ اسی طرح وزیر اعلی نے محکمہ اعلی تعلیم کے حکام کو زیر تعمیر گرلز ڈگری کالج سخا کوٹ کا باقی ماندہ کام جلد سے جلد مکمل کرنے اور اگلے تعلیمی سال سے پہلے اسے ہر لحاظ سے فعال بنا کر کلاسوں کے اجراء کو یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ علاوہ ازیں وزیر اعلی نے ضلع شانگلہ میں دستیاب سرکاری عمارت میں کامرس کالج کے قیام کے لئے محکمہ اعلی تعلیم کو فیزیبلٹی اسٹڈی جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی تاکہ منصوبہ قابل عمل ہونے کی صورت میں اگلے تعلیمی سال سے وہاں پر کلاسوں کا باقاعدہ اجراء کیا جاسکے۔ اجلاس میں متعلقہ حکام کو کرائے کی عمارت میں قائم پولی ٹیکنیکل کالج بٹ خیلہ کو مستقل عمارت میں منتقل کرنے, خوازہ خیلہ گرلز ڈگری کالج کے قیام کے لئے موزوں زمین کی نشاندہی کرنے جبکہ درگئی میں سوات یوں کے کیمپس کے قیام کے لئے اگلے تین مہینوں میں فیزیبلٹی اسٹڈی مکمل کرنے اور اس مقصد کے موزوں جگہ کی نشاندہی کے لئے ضروری کاروائی کی ہدایت کی گئی۔ 

پسماندہ اور دور دراز علاقوں کے عوام کو مقامی سطح پر صحت اور تعلیم کی بنیاد سہولیات کی فراہمی کو اپنی حکومت کی ترجیحات میں سب سے مقدم قرار دیتے ہوئے وزیر اعلی نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت صوبے کے دور دراز علاقوں میں طبی اور تعلیمی اداروں میں سہولیات اور خدمات کی ہمہ وقت فراہمی اور ضرورت کی بنیاد پر ان طبی اور تعلیمی مراکز کو اپگریڈ کرنے کے ساتھ ساتھ نئے مراکز کے قیام کے لئے ایک جامع حکمت عملی کے تحت ٹھوس اقدامات اٹھا رہی ہے۔ انہوں متعلقہ حکام کو ہدایت کی صوبے کے پسماندہ علاقوں میں بنیادی مراکز صحت کو ہمہ وقت فعال بنانے اور وہاں پر خدمات کی بلاتعطل فراہمی کے منصوبوں پر دئے گئے ٹائم لائینز کے مطابق عملی پیشرفت کو یقینی بنایا جائے۔

Advertisement

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button