چترالیوں کی کامیابیخواتین کا صفحہ

چترال کی پہلی سی ایس ایس خاتون پولیس آفیسر (شازیہ اسحاق)

سردار علی سردار

یہ کہاوت بہت مشہور ہے کہ ” ہر کامیاب آدمی کے پیچھے ایک عورت کا ہاتھ ہوتاہے” کہنے میں تو یہ کہاوت بہت آسان ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ دنیا کے عظیم لوگوں کی ترقی کا راز عورت کی پرورش سے ہی ممکن ہوا ہے۔یہی مثال شازیہ اسحاق کے لئے بھی دی جاسکتی ہے کہ آپ کی زندگی میں آپ کی والدہ محترمہ کا ہی ہاتھ ہے جس نے پچپن ہی سے آپ کے اندر وہ تمام صلاحیتیں اور خوبیاں دیکھی تھی جن کو بروئے کار لانے کے لئے انہوں نے اپنی مامتا کا حق ادا کرتے ہوئے مسلسل آپ کی سرپرستی اور رہنمائی میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں جس کی وجہ سے آج شازیہ اسحاق اعلیٰ مقام حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی۔

شازیہ اسحاق اپر چترال کےایک خوبصورت گاؤں جنالکوچ کے دشمانے قبیلے کے ایک معزز خاندان میں دس مارچ 1996 ء کو پیدا ہوئی ۔2001 ء میں اپنی پرائمری تعلیم پامر پبلک سکول بونی سے شروع کی اور 2007 ء کو آغاخان ہائر سکنڈری سکول کوراغ میں اپنی قابیلیت کی بنیاد پر ایڈمیشن لیا ۔اس اہم تعلیمی ادارے میں پانچ سال تک مختلف ہونہار اور پیشہ ور اساتذہ کے سایۂ عاطفت میں رہ کر 2013ءمیں آغا خان یونیورسٹی ایگزامینیشن بورڈ کراچی سے ایف ایس سی کا امتحان اعلیٰ نمبرون کے ساتھ پاس کیا۔ 2014ءمیں اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لئے اسلامیہ کالج پشاور میں داخلہ لیا۔ جہاں چار سال مسلسل محنت اور ذاتی جستجو سے 2018 ء میں پولیٹکل سائنس میں بی ایس کی ڈگری امتیازی نمبروں کے ساتھ حاصل کی۔

یونیورسٹی کی تعلیم سے فارع ہوکر گھر کا رخ نہیں کیا بلکہ 2019 ء کا پورا سال سی ایس ایس کے امتحان کی تیاری کے لئے راولپنڈی میں اپنی قیمتی لمحات گزار دیں جہاں چار مہینے تک کوچنگ اکیڈمی بھی جوائن کی۔اس دوران کے پی کے محکمہ تعلیم میں ٹیچنگ کی ملازمت کے لئے این ٹی ایس کا امتحان بھی دے رکھی تھی۔2020 ء کو سی ایس ایس کے امتحان سے فارع ہوکر جب اپنے گھر آگئی تو 14 مئی 2020ء کو گورنمنٹ گرلز مڈل سکول رائین میں ہیڈ مس کی حیثیت سے آپ کی تقرری عمل میں آئی جہاں آپ بڑی محنت اور لگن سے اپنی خدمات تا ہنوز انجام دےرہی تھیں کہ آپ ،آپ کے خاندان اوردیگر متعلقین کے لئے خوشخبری نشر ہوئی کہ شازیہ اسحاق سی۔ایس۔ایس کا امتحان امتیازی نمبروں سے پاس کرتے ہوئے محکمۂ پولیس میں اعلیٰ عہدے پر فائز ہو چکی ہیں۔ 

آپ نے کامیابی کا یہ سفر یوں ہی طے نہیں کیا ۔آپ اپنی خوابیدہ صلاحیتوں اور قابلیتوں سے بخوبی واقف تھی اس لئے اپنی پہلی کامیابی کی منزل پر ہی ٹک کر نہیں رہیں بلکہ مزید آگے بڑھنے اور اعلیٰ مقام کے حصول کے لئے ایک جذبہ اور شوق ہمیشہ آپ کو آمادہ کرتی رہی ۔اس مقصد کےحصول کے لئے آپ نے اپنے اسکول کی ذمہ داریوں کو نبھانے کے ساتھ ساتھ پبلک سروس کمیشن کے امتحان کے لئے ایک سال تک سخت محنت کرتی رہی جس کے نتیجے میں 2020 ء میں منعقد ہونے والے پبلک سروس کمیشن کے امتحان میں اللہ کی مدد اور والدین کی دعاؤں کے طفیل کامیابی سے ہمکنار ہوئی اور سی ایس ایس (سینٹرل سپیرئر سروس) کے امتحان میں پاس ہوکر پولیس سروس آف پاکستان جو ائن کرنے کا فیصلہ کیا ۔

شازیہ اسحاق کو یہ شرف بھی حاصل ہے کہ وہ سی ۔ایس۔ ایس میں کامیاب ہونے والی نہ صرف چترال کی بلکہ ملاکنڈ ڈویژن کی وہ پہلی خاتون ہیں جو پولیس سروس میں بحیثیت آفیسر بھرتی ہوئی ہیں۔ ان کی پولیس میں شمولیت ملاکنڈ ڈیویژن کی تمام خواتین کے لئے ایک دعوت اور مثال ہوگی کہ وہ بھی اپنی محنت اور ذاتی کوشش سے اعلیٰ مقام کے حصول کے لئے آگے بڑھنے کی کوشش کریں اور یہاں کے عوام اور خصوصاً خواتین کے حقوق اور مسائل کو حل کرنے کے لئے اپنی بھر پور صلاحیتیں بروئے کار لائیں۔ معاشرے میں موجود اس غلط فہمی کو نکالنے کے لئے عملی کردار ادا کریں کہ خواتین مردوں کے مقابلے میں عقلی، ذہنی اور علمی صلاحیت کے لحاظ سے بہت کمزور ہیں۔ درحقیقت ایسا نہیں ہے خداوند تعالیٰ نے اپنی کمال مہربانی سے یہ صلاحیت ہر انسان کو عطا کی ہے چاہے وہ مرد ہو یا عورت۔ جو لوگ اپنی محنت اور مسلسل کوشش سےاپنی خوابیدہ صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کی کوشش کرتے ہیں خدا کی مدد اور مہربانی بھی انہی کےشاملِ حال ہوتی ہےجسے آج شازیہ اسحاق نے کامیابی کی تاریخ رقم کرتے ہوئے ثابت کیا۔ 

شازیہ اسحاق آج کل سوشل میڈیا کی شہ سرخیوں میں نمایاں رہیں ہیں۔ ہر کوئی اس کی محنت اور کامیابی کے گن گارہے ہیں کیونکہ شازیہ اسحاق کی اس کامیابی کے پیچھے اول تو اُس کےقابل ِ قدر اساتذہ کی محنت اور رہنمائی ہے جنہوں نے آپ کو اس مقام تک پہنچانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ اس کے بعد آپ کے شفیق والدین ہی ہیں جنہوں نے آپ کی تربیت اور پرورش میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا۔آپ کے والد محترم رحمت اسحاق اپنی ذاتی جستجو اور کوشش سے ایف اے تک اپنی تعلیم حاصل کرکے پاک آرمی سے وابسطہ ہوئے اور تیس سال تک پاکستان کے سرحدات کی حفاظت کرتے ہوئے صوبیدار کے اعلیٰ عہدے پر فائض ہوکر وہاں سے 2018 ء کو سبکدوش ہوئے۔ آپ کے دو بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں۔دوسری بیٹی صائمہ اسحاق آرمی پبلک سکول دروش کے شعبہء تدریس سے بحیثیت لیکچرار وابستہ ہیں جبکہ بیٹے فواد اسحاق آغاخان ہائیر سکنڈری سکول سین لشٹ میں جبکہ دوسرے چھوٹے بیٹے شاہان اسحاق آرمی پبلک سکول جنالی کوچ میں زیرِ تعلیم ہیں اور شازیہ ان میں سب سے بڑی ہے۔  

موصوف نے ایک باکردار اور اعلیٰ ظرف انسان ہونے کے ناطے اپنی تمام توانائی اپنے بچوّں کی تعلیم و تربیت پر صرف کی جس کا واضح ثبوت آپ کی بڑی بیٹی شازیہ کی پی ایس ایس میں کامیابی ہے۔ اس کے علاوہ شازیہ اسحاق کے اندر خداداد صلاحتیں خود بھی ودیعت کی گئی تھی جن کی وجہ سے وہ خود بھی اپنےعلمی نشونما کےلئے مسلسل محنت کرتی رہی ۔ شازیہ جب بھی چھٹی پر گھر آتی ہیں تو عادۃً عام گھریلو کاموں میں اپنی ماں کا ہاتھ بٹاتی رہتی ہیں اور فارع اوقات میں اپنی علمی تشنگی کو بجھانے کے لئے مختلف کتابوں کے مطالعےمیں مگن رہتی ہیں ۔ کتاب بینی کے لئے وہ اپنے آساتذہ ، ساتھیوں اور لائیبریوں سے کتابیں مانگواتی اور ان کا بڑی شوق اور دلچسپی کے ساتھ مطالعہ کرتی جس کی وجہ سے وہ کم عمری میں ہی گرانقدر علمی صلاحیتوں سے آراستہ ہوگئی ہیں۔ وہ اپنے اساتذہ اور ساتھیوں سے نہایت سلیقے سے اور خوبصورت انداز سے علمی ڈائیلاک کرتی ہیں اور ان کے متعلقین ان کی گفتگو اور دلائل سے انتہائی متاثر ہیں۔آپ کے اساتذہ ،ساتھی اور گاؤں کے تمام لوگ آپ کے اخلاق حمیدہ سے بہت متاثر ہیں۔ یقیناً انہی کی دعاؤں کی بدولت شازیہ نے آج یہ امتیازی مقام حاصل کرکے تاریخ کا یہ باب اپنے نام کر لیا ہے۔انہیں یہ مقام حاصل کرنے میں کئی چیلنجیز کا بھی سامنا کرنا پڑا لیکن شازیہ اسحاق ان سے خوفزادہ نہیں ہوئی بلکہ استقامت، بہتر حکمت عملی اور تدبر و تفکر سے ان کا مقابلہ کیا۔جیسا کہ محمد اقبال ؒ نے بہت ہی خوبصورت شعر کہا ہے۔

  تند بادِ مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب

یہ تو چلتی تجھے اونچا اُڑانے کے لئے۔

  ہمیں امید ہے کہ شازیہ اسحاق اپنی صلاحیتوں اور اعلیٰ اخلاق سے انسانیت کی خدمت کے جذبے کو دل میں بسائے رکھتے ہوئے قانون کی محافظ کی حیثیت سے آئندہ کی اعلیٰ کامیابیاں بھی اپنےنام کرتے ہوئے ملک و قوم کی خدمت کرے گی۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ شازیہ جیسی اولاد خدا وندِ کریم ہر ماں باپ کو عطا فرمائے۔آمین۔ 

Advertisement

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button