اپر چترالسماجی

دریا برد ہوتا ہوا یارخون روڈ و سر زمین ریشن اور ہاتھی کے کان میں سوئی ہوئی ضلعی انتظامی مشینری۔

(چمرکھن اداریہ)
زیر نظر دو تصاویر اپر چترال کے گاؤں ریشن کے اس ایک مقام کی ہیں جو دریائے یارخون کی کٹائی کی وجہ سے شدید متاثر ہے۔ پہلی تصویر دو یا تین سال پہلے کی ہے جب یہاں لہلاتے کھیت اور درخت دریا کے کنارے تک آباد تھے جبکہ دوسری تصویر حالیہ دنوں کی ہے جب دریائے یارخون کی کٹائی کے بعد کھیتوں اور درختوں کے بعد اب یارخون روڈ کا بھی دریا میں بہنا یقینی خطرہ بن چکا ہے۔


اس مقام پر زمین کی کٹائی نیا واقعہ نہیں بلکہ گزشتہ دو سالوں سے یہاں دریائے یارخون کے تیز بہاؤ کی وجہ سے زمین دریا برد ہو رہی ہے، کئی مرتبہ ضلعی انتظامیہ اور صوبائی حکومت کے نوٹس میں یہ بات لائی گئی لیکن نوزائیدہ ضلع کو لاوارث سمجھنے والے انتظامیہ اور حکومت ٹس سے مس نہ ہوئیں۔ اپنی مدد آپ کے تحت مقامی لوگوں نے دور دراز سے پتھر وغیرہ لاکر دریا کنارے ڈال کر اسے روکنے کی سعی کرتے رہے لیکن اونٹ کے منہ میں زیرے کی مصداق یہ کوشش ناکافی ثابت ہوئیں۔


چترال میں عموماً جون کے بعد دریائے یارخون میں بہاؤ تیز ہونا شروع ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے جگہ جگہ زمینیں دریا برد ہو جاتی ہیں لیکن اس سال ریشن کے اس مقام پر مارچ میں ہی کٹائی شروع ہو گئی اور اب صورتحال یہ ہے کہ فوری اقدامات نہ کئے گئے تو کچھ دنوں بعد یارخون روڈ مکمل طور پر دریا برد ہو جائے گا جس کے بعد اپر چترال کا باقی پاکستان کے ساتھ زمینی راستہ منقطع ہو جائے گا۔ حیرت انگیز امر یہ ہے کہ اس سنگین صورتحال کی سنگینی کا ضلعی انتظامیہ اور صوبائی حکومت کو احساس ہی نہیں، عمائدین علاقہ اور عوام کی بار بار اپیلوں کے باوجود ضلعی انتظامی مشینری ٹس سے مس نہیں ہو رہیں، شاید انہیں یارخون روڈ کے مکمل خاتمے کا انتظار ہے۔
منتخب نمائندوں اور ضلعی انتظامیہ سے مایوس عوام کی صوبائی حکومت، صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اور دیگر متعلقہ اداروں سے التماس ہے کہ اپر چترال کے باسیوں کو محصور ہونے سے بچانے کےلئے فوری اقدامات اٹھائے جائیں۔ بصورتِ دیگر انتہائی تشویشناک قسم کا انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔

Advertisement

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button