گلگت بلتستان

عارضی ملازمین کا دھرنا اور گریجویٹ الائنس کے مطالبات: گلگت بلتستان میں روزگار میرٹ اور احتساب کا سوال

نیشنل ورکرز فرنٹ، نیشنل ویمن فرنٹ اور نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن گلگت بلتستان کا مشترکہ بیان

گلگت بلتستان میں رواں ہفتے سے لگ بھگ چھے ہزار عارضی ملازمین دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ سرکار ان کی عارضی سروسز کو مستقل کرے۔ ڈپٹی سپیکر گلگت بلتستان اسمبلی ایڈوکیٹ نذیر احمد (جنہوں نے اس معاملےپر تحقیقات کے حوالے سے اسمبلی میں رولنگ بھی جاری کی ہے) کے مطابق ان ملازمین کی تعداد 6000 سے بھی زیادہ ہے اور ان میں سے بیشتر چور دروازے سے بھرتی کئے گئے ہیں اور اپنوں کو نوازنے کے لئے قوانین کی دھجیاں اڑائی گئی ہیں۔ یاد رہے کہ ان میں اکثریت سیکرٹیریٹ کے ملازمین کی ہے۔
دوسری طرف گلگت بلتستان گریجویٹ الائنس کا یہ مطالبہ ہے کہ میرٹ کی کسی صورت پامالی نہ ہونے دی جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ نئے سرے سے فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے زیر انتظام ٹیسٹ انٹرویو کے عمل سے گزار کر ہی لوگوں کو نوکریوں میں بھرتی کیا جائے۔


عارضی ملازمین کے دھرنے کے جواب میں تحریک انصاف کی حکومت کا کہنا ہے کہ جس ایکٹ کے تحت یہ ملازمین مستقلی کا مطالبہ کر رہے ہیں اس ایکٹ کو سابقہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے آئین و قانون کی دھجیاں اڑاتے ہوئے پاس کرایا ہے۔
اصل معاملہ یہ ہے کہ بل کو جب گورنر کی منظوری کے لئے بھیجا گیا تھا تو گورنر نے اسے مسترد کر کے واپس کر دیا تھا۔ گورنر چونکہ تحریک انصاف کے تھے اور بل لیگی حکومت لے کر آئی تھی اس لئے آپسی سیاسی چپقلش کے نتیجے میں ہزاروں ملازمین کی زندگیوں کے ساتھ کھلواڑ کیا گیا۔ یہ بات بھی اہم ہے کہ لیگی حکومت نے گورنر کی منظوری کے بغیر ہی اس کو اسمبلی سے منظور کروا دیا۔ اور جب بل پاس ہوا تو اسمبلی سے باہر اس میں کچھ نکات غیر قانونی طور پر بغیر مشاورت شامل کئے گئے۔ اب صورت حال یہ ہے کہ بل میں کچھ ایسے نکات شامل ہیں جو اس وقت اسمبلی میں ہونے والی گفتگو کی منٹس میں شامل نہیں۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت جاتے جاتے 6000 نوکریاں دینے کا کریڈٹ لینا چاہتی تھی اور تحریک انصاف کی حکومت یہ کریڈٹ اپنے گورنر کے ذریعے روکنا چاہتی تھی لہذا اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ: کچھ لوگ تو چور دروازے سے بھرتی کئے گئے اور کچھ لوگوں نے مستقلی کی امید پر پوری ایمانداری سے اپنی خدمات بھی سرانجام دیں ہیں۔ اب انصاف کا تقاضا یہ ہے کہ اس سارے عمل میں ایک بے رحم اور غیر جانبدار احتساب کیا جائے جس کے نتیجے میں چور دروازے سے بھرتی ہونے والوں کو باقیوں سے الگ کیا جائے۔ سابقہ حکومت کے ذمہ داران، بیوروکریسی کے ذمہ داران اور اس میں ملوث تمام افراد کو عدالت کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔ چور دروازے سے بھرتی ہونے والوں کو نہ تو مستقل کیا جائے اور نہ ہی ان کا کنٹریکٹ کا دورانیہ بڑھایا جائے، بلکہ فوری انہیں نوکری سے فارغ کیا جائے۔
دوسری طرف گریجویٹ الائنس کا یہ موقف بھی بالکل درست ہے کہ نئے سرے سے نوکریاں بھرتی کی جائیں، جو کہ فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے عمل سے گزار کر ہی کی جائیں۔ یہ بالکل مناسب مطالبہ ہے کہ نوکریوں کی بھرتیوں کے عمل میں میرٹ کا خیال رکھا جائے۔ میرٹ کی پامالی پوری نسل کی تباہی ہے۔ پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں جس طرح سے محکمہ تعلیم میں نوکریاں لاکھوں میں بیچی گئیں اس کا نقصان یہی ہوا کہ 10 لاکھ کی رشوت دے کر میٹرک پاس افراد انٹر میڈیٹ کے طلبہ کو اور مڈل پاس افراد سیکنڈری لیول کے طلبہ کو تعلیم دینے لگے۔ نتیجتا ایک پوری نسل کو تعلیم سے زیور سے محروم رکھا گیا۔ ہم گلگت بلتستان گریجویٹ الائنس کے موقف کی اس شرط کے ساتھ مکمل تائید کرتے ہیں کہ ان کی جدوجہد میرٹ کی بحالی اور کرپشن کے خاتمے کے لئے ہو نہ کہ ان ملازمین کے خلاف ہو جو نہ تو چور دروازے سے بھرتی ہوئے ہیں اور نہ ہی اپنی نوکری میں کوئی بے ایمانی کی ہے۔

اس معاملے کو بے روزگار عوام کے آپس کا مسلہ بنانے کے بجائے اپنی قوت کو جوڑ کر کرپٹ سرکار اور بیوروکریسی کے خلاف استعمال کرنے کی ضرورت ہے، لہذا ہم سمجھتے ہیں کہ گریجویٹ الائنس عارضی ملازمین کے دھرنے کی مشروط حمایت کرے اور عارضی ملازمین کے دھرنے میں موجود وہ تمام ملازمین جو اس بل کے منظور ہونے سے پہلے سے ملازمت کر رہے ہیں وہ گریجویٹ الائنس کی تحریک کی حمایت کریں۔ اس طرح اس گروہ کو تنہا کیا جا سکے گا جس کو بل کی منظوری کے نام پر چور دروازے سے بھرتی کیا گیا ہے۔ گلگت بلتستان کے عوام میں جتنے بھی بے روزگار افراد ہیں، بلخصوص گریجویٹس، اس سب کو روزگار فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ حکومت نوجوانوں کو آپس میں لڑا کر اپنی روزگار دینے کی ذمہ داری سے بری الذمہ ہونا چاہتی ہے۔ لہذا حکومت کو یہ موقع نہ دیا جائے اور مشترکہ اور اصولی جدوجہد کے لئے اصولی موقف کے ساتھ دھرنے کو مزید وسعت دی جائے۔
ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ:
1- 6000 ملازمین (جو مستقلی کے مطالبے کے ساتھ دھرنے میں بیٹھے ہیں) ان سب کی غیر جانبدار اور اعلی سطحی انکوائری کی جائے اور لیگی حکومت کے متنازعہ بل کی منظوری کے بعد چور دروازے سے بھرتی کئے جانے والوں کو باقی ملازمین سے الگ کر کے ان کی فہرستیں پبلک کی جائیں اور انہیں فی الفور نوکری سے فارغ کیا جائے
2- اسمبلی کے باہر بل میں غیر قانونی طور پر شقیں شامل کرنے والے کون ہیں؟ اس سوال کے جواب کے لئے سابقہ حکومت کے ذمہ داران، اس وقت کی بیوروکریسی کے ذمہ داران اور تمام ملوث افراد کے خلاف عدالتی کمیشن بٹھائی جائے، تحقیقات کی جائیں اور جرم ثابت ہونے پر کڑی سے کڑی سزا دی جائے۔
3- گزشتہ گلگت بلتستان اسمبلی کے تمام اراکین کو شامل تفتیش کیا جائے، جنہوں نے اس ایکٹ کی منظوری میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا ہے۔
4- گلگت بلتستان گریجویٹ الائنس کے میڑٹ کی پاسداری کرتے ہوئے فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے ماتحت ٹیسٹ انٹرویو کے مطالبے کی فوری تعمیل کی جائے۔
5- عارضی ملازمین سمیت تمام بے روزگار گریجویٹس کو روزگار فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ حکومت تمام بے روزگاروں کے روزگار کو یقینی بنانے کے حوالے سے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرے۔
6- تمام گریجویٹ بے روزگاروں کو روزگار کے حصول تک حکومت بے روزگاری الاونس ادا کرے۔
نیشنل ورکرز فرنٹ، نینشل سٹوڈنٹس فیڈریشن اور نیشنل ویمن فرنٹ گلگت بلتستان میرٹ کی پاسداری کے حق میں ہیں اور بغیر کرپشن کے بھرتی کئے جانے والے کنٹریکٹ ملازمین کی مستقلی کے حق میں بھی ہیں۔ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فی الفور عارضی ملازمین اور گریجویٹ الائنس کے مطالبات کو منظور کرے۔

Advertisement

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button