کالم نگار

دیانتداری

مولانا خلیق الزماں کاکاخیل

خطیب شاہی مسجد چترال

 

دیانتداری

حضرت عبداللہ ابن مبارک کےوالدغلام تھے،اپنےمالک کے باغ میں کام کرتے تھے،ایک مرتبہ مالک باغ میں آیا اور کہا میٹھا انار لاؤ مبارک ایک درخت سے انار کاٹ کر لائےمالک نے چکھاتوکھٹاتھا،اس کی تیوری پربل آئے،کہا،میں میٹھا انار مانگ رہاہوں اورتم کھٹالائے ہو مبارک جاکر دوسرے درخت سےانار لائے،مالک نے کھاکر دیکھا وہ بھی کھٹا تھا،غصہ ہوکر کہنے لگا،میں تم سے میٹھا انار مانگتا ہوں تم جاکر کھٹے انارلےآتے ہو؟وہ تیسرے درخت سے آنارکاٹ کرلے ائے،اتفاق سے وہ بھی کھٹاتھا،مالک کو غصہ بھی ہوا اور تعجب بھی ہوا،پوچھا تمہیں ابھی تک کھٹے اور مٹھے کی پہچان نہیں ہوئ؟مبارک نے جواب دیاکھٹے مٹھےکا پہچان کھاکر ہی ہوسکتی ہے،اور میں نے اس باغ کے کسی درخت سےکبھی کوئ انار نہیں کہایا،مالک نے پوچھا کیوں؟جواب دیااس لئے آپ نے باغ سےکبھی کھانے کی مجھے اجازت نہیں دی ہےاور آپ کے اجازت کے بغیر میرے لئے کوئ انار کھاناکیسے جائز ہو سکتا ہے؟

یہ بات مالک کے دل میں گھرکرگئی،اورتھی بھی یہ گھر کرنے والی بات،تحقیق کرنے پر معلوم ہوا کہ واقعتا مبارک نے کبھی کسی درخت سےانار نہیں کھایا،مالک اپنے غلام مبارک کی اس عظیم دیانتداری سے اتنا متاثر ہوا کہ اپنی بیٹی کا نکاح اس سے کروادیا،اسی بیٹی سے حضرت عبداللہ بن مبارک رحمۃ اللہ علیہ پیداہوے،جن کو اللہ تعالی نے فقہ وحدیث میں جو مقام عطا فرمایاوہ محتاج تعارف نہیں

Advertisement

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button