کالم نگار

ایک عبرت انگیز واقعہ

مولانا خلق الزماں کاکاخیل

خطیب شاہی مسجد چترال

 

افغانستان کے ایک شہرمیں قحط آ گیا۔ یہاں ایک آ ل رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم کا خاندان تھا جوفوت ہوگیاتھا،بچےیتیم ہوگئے۔ قحط کے وجہ سے شہرچھوڑنا پڑا،ایک جوان عورت بچوں کولےکرسمرقند پہنچ گئ۔ ایک مسجد میں بچوں کو بٹھا کر سمرقندکے والی کے پاس گئی اور کہا کہ میں ال رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوں، میرے ساتھ یہ سارا قصہ پیش آیا،مجھےپناہ بھی چائیے اور بچون کے لئے کچھ کھانا بھی۔

والیء سمرقند نے کہا کہ تم گواہ پیش کرو کہ تم آل رسول ہو،عورت نے کہانی۔ پردیسی ہون،میراگواہ کہان سے ائیگا؟
والیء سمرقند نے کہا ادھر ہر آدمی آل رسول صلی اللہ علیہ وسلم کےدعوی کرتاہے ،گواہ نہیں ہے، ادھر سے چلے جاو،
وہ عورت اٹھ کر باہر چلی گئی تو اس عورت کو کسی نے کہا یہان ایک آتش پرست مجوسی ہے جو بڑا سخی ہےاس کے پاس چلی جاؤ۔ عورت اس کے پاس چلی گئ اس نے اس عورت اور بچوں کا بہت احترام کیاور اپنے گھر لایا اور کھانے پینے سے میزبانی کی۔ رات کو والیء سمرقند نےخواب دیکھاکہ جنت میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہیں اور ایک بہت عالی شان محل ہے۔ والیء سمرقند نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ محل کس کا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یہ ایمان والے کا ہےاس نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ میں بھی ایمان والا ہوں حضور نے فرما پہلے اپنے ایمان پر گواہ پیش کرو،اس کارنگ پیلا پڑگیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری بیٹی تیرے پاس آئی تھی اور تو اس سےگواہی مانگ رہا تھاکہ پہلے گواہ پیش کرو۔
الغرض خواب میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے خاصی ڈانٹ پڑی۔ جب آنکھ کھلی تو بدن پسینہ پسینہ تھا۔ سیدھااس مجوسی کے دروازے پر گیا اور رونے لگا،اور یہ درخواست کی کہ یہ خاندان مجھے دےدو اور اس کے بدلے منہ مانگی دولت لو،

مجوسی بولا یہ نعمت اللہ نے مجھے دی ہے،میں تمہیں کیسے دےدوں میں ایمان لا چکا ہون،تمہیں پتہ ہے کہ رات کو میں بھی خواب دیکھ رہاتھا،تم محل کے باہرسن رہے تھے اور میں محل کے اندرکھڑا سن رہاتھا۔
خلاصہ یہ ہے کہ اللہ رب العزت اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے نام کا واسطہ دے کر جو بھی آپ کے پاس آئے تو کسی گواہی کی ضرورت نہیں بلکہ آنکھیں بند کرکے اپنے استطاعت کے مطابق تعاؤن فرمائیں۔ اللہ تعالی ہم سب کا حامی وناصر ہو

Advertisement

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button