اپر چترالسماجی

اپر چترال کی عوام اور انکے مسائل

عابد پیر ذادہ

نمائندہ خصوصی چمرکھن

اپر چترال کی عوام اور اُنکے مسائل۔

اگست 2020 کو ریشن میں سیلاب آنے کے بعد دریا کے بہاو کا رُخ گاوں کی طرف مُڑا تھا۔ لوگوں کی زمینیں ختم ہوگئیں اور کچھ لوگ بےگھر بھی ہوگئے۔ زمینوں کے ساتھ ساتھ دریا پورے علاقے کی واحد سڑک چترال ٹو بُونی روڈ بھی کاٹ رہا تھا۔ ستمبر کے اواخر میں دریاکے بہاو میں کمی آنے کے بعد اس سڑک کی کٹائی بھی رُک گئی لیکن دریا کا رُخ اِسی طرف ہے۔


اب یہ اپر چترال کے نا تو انتظامیہ کے ذہن میں آرہی اور نا ہی عوام اس کے بارے میں کچھ سوچ رہے ہیں۔ اس سال جب چترال میں گرمیاں شروع ہونگی تو مئی کے مہینے ہی سے دریا کے بہاو میں اضافہ ہوگا، دریا پھر سے اس سڑک کی کٹائی شروع کرے گی اور آخر میں سڑک پوری طرح دریا کے بہاو کا نشانہ بنے گا۔ لوئر چترال اور اپر چترال کا رابطہ منقطع ہوگا۔ پھر سوشل ایکٹیوسٹ باہر نکلیں گی، پھر مختلف تحاریک متحرک ہونگے اور احتجاجی جلسے جلوس نکالے جائیں گے ، دھرنے دئے جائیں گے لیکن تب تک بہت دیر ہوچکی ہوگی۔ تب اُن احتجاجیوں کو بلاگ کرنے کیلئے سڑک ہی میسر نہیں ہوگی۔

کیا اچھا نہیں ہوگا کہ سڑک دریا کا شکار، دریا برد ہونے سے پہلے دریا کا رُخ ہی موڑ دیا جائے۔ انتظامیہ اور حکومت کو پہلے ہی باخبر کریں، جلسے جلوس پہلے ہی نکالیں اور اپنا راستہ ٹوٹنے سے قبل ہی محفوظ بنائیں۔
میرے ساتھ اور بھی کچھ لوگ اس مسلے کو سوشل میڈیا پر اُٹھا رہے ہیں لیکن عوام پھر بھی سوئے ہی رہینگے کیونکہ ہمارے پاس الٹرنیٹ رُوٹ جو ہے۔ الٹرنیٹ رُوٹ وہ ہے جہاں دس منٹ کا سفر دو سے تیں گھنٹوں کے درمیاں طے ہوتا ہے۔
لہذا تمام تحاریک کے سربراہان، تمام سیاسی پارٹیوں کے نمائندگان بشمول پارٹی کارکنان اور ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے اپر چترال کی عوم سے درخواست ہے کہ اس معاملے پر غور کریں اور اپنے مسائل کوئی بہت بڑا نقصان ہونے سے پہلے ہی حل کریں۔

Advertisement

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button