اپر چترالخبریںخواتین کا صفحہ

پنجاب سے چترال شادی کی غرض سے آئے ایک اور شخص کو پرواک سے واپس بھیج دیا گیا۔

پنجاپ سے چترال شادی کی غرض سے آئے ایک اور شخص کو پرواک سے واپس بھیج دیا گیا۔ یہ شخص مبینہ طور پر اپرچترال کے گاوں پرواک میں ایک لڑکی سے شادی کرنے آیا تھا

اپر چترال(فخرعالم)پنجاب سے چترال شادی کی غرض سے آئے ایک اور شخص کو پرواک سے واپس بھیج دیا گیا۔ یہ شخص مبینہ طور پر اپرچترال کے گاوں پرواک میں ایک لڑکی سے شادی کرنے آیا تھا اور آج شام نکاح ہونے والا تھا مگر چند سماجی کارکنوں کے تعاون سے اپر چترال انتظامیہ نے مداخلت کی جس کے بعد مذکورہ شخص بھاگ گیا۔ اطلاعات کےمطابق یہ شخص کاروائی کے وقت سنوغر میں
"رشتہ کرانے والے سہولت کار کے گھر موجود تھا”
گھر میں موجود تھا۔ مذکورہ شخص نے اپنے آپ کو آئی ایس آئی کا کرنل اور بعض لوگوں کے سامنے سترہ گریڈ کا سرکاری افسر ظاہر کیا تھا۔ البتہ کچھ دوسرے باخبر زرائعوں کے مطابق وہ پیشے کے لحاظ سے کرنل یا افسر نہیں بلکہ مستری تھا جو چترال میں کچھ عرصے سے کام کرتا تھا۔

گزشتہ دنوں پنجاب کے علاقے چینیوٹ میں چترال سے سے بیاہی خاتون اور بچی کے شوہر کے ہاتھوں اندوہناک قتل کے بعد سماجی حلقوں میں مقامی عورتوں کی چترال سے باہر شادیوں پر گہرے افسوس کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

اس حوالے سے آج اپرچترال کے ہیڈکوارٹر بونی میں احتجاجی جلسہ بھی کیا گیا جس میں پرواک میں کاروائی پر انتظامیہ کو خراجِ تحسین پیش کیا گیا اور ساتھ ہی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ نہ صرف اس مسئلے پر سنجیدگی سے قانون سازی کریں بلکہ ایسی شادیاں کرانے والے مقامی دلالوں کے خلاف بھی سختی سے کاروائی کریں۔

یاد رہے کہ ایسا ہی ایک دوسرا واقعہ آج کوشٹ میں بھی پیش آیا جب دیر سے پانچ بچوں کے باپ کو کوشٹ میں اٹھارہ سالہ لڑکی سے نکاح کرنے کے بعد لے جاتے ہوئے چترال میں پکڑا کر واپس دیر بھیجا گیا۔

Advertisement

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button