خواتین کا صفحہسماجی

سماجی بگاڑ اور تربیت کا فقدان

معاشرے میں بحرانوں اور بگاڑ کی ایک بہت بڑی وجہ تربیت کی کمی ہے۔ چاہے تربیت ماں باپ کی طرف سے ہو یا ہمارے تعلیمی نظام اور اداروں کی طرف سے لیکن اس تربیت کی کمی کی وجہ سے انسان کے اندر اور باہر خطرناک اخلاقی بحران پیدا ہوتے ہیں

ماریہ اورنگزیب

ماریہ اورنگزیب نمل اسلام آباد میں شعبہِ صحافت کی طالبِ علم ہیں۔ مختلف سیاسی اور سماجی موضوعات پر کالم اور مضامین بھی لکھتی ہیں۔ پاکستان میں خواتین کے مسائل پر گہری نظر رکھتی ہیں

معاشرے میں بحرانوں اور بگاڑ کی ایک بہت بڑی وجہ تربیت کی کمی ہے۔ چاہے تربیت ماں باپ کی طرف سے ہو یا ہمارے تعلیمی نظام اور اداروں کی طرف سے لیکن اس تربیت کی کمی کی وجہ سے انسان کے اندر اور باہر خطرناک اخلاقی بحران پیدا ہوتے ہیں اور انسان انسانیت کے مرتبے اور منصب سے گر کر حیوانوں سے بھی برتر ہوتا جاتا ہے۔ شاءد یہی وجہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں ہر روز چڑھتا سورج ظلم کی ایک نئی داستان لے کر آتا ہے آجاتا ہے۔ آئے روز زیادتی کی وارداتیں، مسلح حملے، جائیداد کے تنازعے پر قتل، چوری ڈکیتی سمیت ان گنت واقعات ہماری اخلاقی گراؤٹ پر مہرِ تصدیق ثبت کرتے ہیں۔

لیکن یہ بات اید ہم بھول جاتے ہیں کہ آج اس پر ظلم کی باری آتی ہے تو کل ہم پر بھی آسکتی ہے۔ اس سماج میں بیٹھے شاید سارے لوگ اپنی باری کا انتظار کر رہے ہیں پر کس کو اس بگاڑ کی وجہ معلوم کرنے میں شاید ہی کوئی دلچسپی ہو۔

سب کو بس مجرموں کو سزا دینے کی پڑی ہوتی مگر اس بگاڑ اور انسان کے جانور بننے کی وجوہات کا نفسیاتی جائزہ لینے کیلئے کوئی تیار نہیں ہے۔

کیا کسی وقوعے ہے بعد مجرموں کو صرف سزا دینا ہی معاملے کا حل ہے؟ اگر ایسا ہوتا تو آج تک یہاں حالات کافی سنور جانے چاہیے تھے۔ لیک ایسا نہیں ہورہا ہے اور اسکی واحد وجہ نوجوانوں میں تربیت کا فقدان ہے۔

وہ تربیت جس کو ماں کی گود سے گور تک لازم قرار دیا گیا، اب ماں کی گود اس تربیت سے عاری ہے۔ کیا نصابی کتابوں سے ہٹ کر اساتذہ کی رہنمائی ہمیں میسر ہے؟ بدقسمتی سے جواب نفی میں ہے۔

اسی تربیت کا فقدان انسان کو اخلاقی گراؤٹ کے پاتال میں دھکیل دیتا ہے اور پھر معاشرے میں ہر قسم کی برائی جنم لیتی ہے۔ ماں باپ کو روزی کمانے سے فرصت نہیں ہے۔ وہ بچوں کے ہاتھ میں اب موبائل فون پکڑا دیتے ہیں۔ اساتذہ کی تگ و دو سلیبس ختم کرنے تک ہے۔ تربیت کی طرف کوئی توجہ نہیں دے رہا ہے۔

کوئی بھی شخص اپنی شخصیت لے کر پیدا نہیں ہوتا ہے۔ وہ پیدا ہونے کے بعد اپنے ماحول سے سیکھ کر اہنی شخصیت ترتیب دے رہا ہوتا ہے۔ تربیت کا یہ درسگاہ ماں کا گود بھی ہوسکتا ہے اور اسکا تعلیمی ادارہ بھی۔ ہمیں اپنے سماجی بگاڑ کو روکنے کیلئے بچوں کی تربیت پر پوری توجہ دینا ہوگی۔ اپنے گھر میں پلنے والے بچے کی تربیت کا انتظام کریں تاکہ آنے والی نسل اس اخلاقی دیوالیہ پن میں پسنے سے بچ سکے۔

Advertisement

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button