اپر چترالچترالیوں کی کامیابیسماجیمستوج

چمرکھن گروپ

چمرکھن گروپ کے بانی ایڈمن نے پچھلے دنوں ایک پوسٹ کے زریعے گروپ قارین کو مژدہ سنایا کہ چمرکھن گروپ چمرکھن کے نام سے ویب سائٹ لانچ کرنے جا رہا ہے

 

 

نثار احمد

تلخ و شیریں

 

چمرکھن گروپ کے بانی ایڈمن نے پچھلے دنوں ایک پوسٹ کے زریعے گروپ قارین کو مژدہ سنایا کہ چمرکھن گروپ چمرکھن کے نام سے ویب سائٹ لانچ کرنے جا رہا ہے۔ خبر پڑھ کر نہ صرف شہادت کی انگلی کے پورے دبا کر پوسٹ ِ مذکورکو لائک کیا بلکہ طبعاً ایک گونہ فرحت بھی محسوس کی۔ وجہ یہی ہے کہ فیس بُک پر چترالیوں کے جو بھانت بھانت کے گروپس ہیں ان میں چمرکھن اور قاقلشٹ مجھے بہت پسند ہیں۔ یہ دونوں گروپس نہ صرف گروپ میں اپرو ہونے والی پوسٹوں پر گہری نظر رکھتے ہیں بلکہ کمنٹس تک کو چیک کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ آج ہر کس و ناکس کی جیب میں انٹرنیٹ کی سہولت سے لیس ایک عدد موبائل جہاں دنیا سے جُڑنے میں مُمد و معاون ثابت رہا ہے وہاں یہ نیٹ یافتہ موبائل بہت سارے مسائل کی آماجگاہ بھی بنا ہوا ہے۔ جس کا جب بھی جی چاہتا ہے منہ اُٹھا کر فیس بُک میں لاگ اِن ہوتا ہے اور زہن کے راستے سے منہ میں آئے ہوئے تمام صلواتیں مخالفین کے گلے باندھ کر چلتے بنتا ہے۔ چنانچہ سوشل میڈیا میں چترال کے دوسرے گروپس کے برعکس مذکورہ دونوں گروپ اپنی بساط کے مطابق کسی حد تک اس شنام آلود کلچر کی حوصلہ شکنی کر رہے ہیں۔

چمرکھن گروپ کے بانی ایڈمن شجاعت علی بہادر

دو ہزار بارہ کو فیس بُک میں وارد ہونے والے چمرکھن گروپ کا مَیں بھی گزشتہ چار پانچ سالوں سے ممبر ہوں۔ شروع شروع میں مجھے یہ "بیارتیک” دوستوں بالخصوص اہلیانِ مستوج کا گروپ لگا لیکن عرصے تک اسے فالو کرنے کے بعد منکشف ہوا کہ چمرکھن گروپ اب ارندو سے لے کر بروغل تک پورے چترال کو کور کرنے کی بھرپور کوشش کررہا ہے۔ گروپ نہ صرف عوامی مسائل اجاگر کرتا ہے بلکہ مسائل حل کنندگان کی کوششیں بھی اپنے قارئین کے سامنے لاتا ہے۔ چترال کی خوبصورتی کے مختلف رنگ محفوظ رکھنے کے لئے وقتاً فوقتاً تصویری مقابلے کا انعقاد بھی کرتا ہے اور مقامی آرٹسٹوں کی حوصلہ افزائی بھی کرتا ہے۔ مجھے امید ہے کہ چمرکھن آنے والے دنوں میں مضمون نگاری کا سلسلہ منعقد کر کے نوجوان لکھاریوں کو اس میدان میں بھرپور ہنرازمائی کا موقع فراہم کرے گا۔

علی بہادر ۔
چیف ایڈمن چمرکھن گروپ

آج چمرکھن گروپ اپنے پچیس ہزار ممبران کے ساتھ چترالی صارفین کے بنائے گئے گروپ میں پہلے نمبر پر ہے۔ گزشتہ کل چمرکھن گروپ کے بانی ایڈمن شجاعت علی بہادر کو فون کرکے اس کامیاب سفر کی روداد جاننی چاہی۔ ان کا جواب یہ تھا کہ” بنیادی طور پر ہم نے کارگن اور چپاڑی کے نوجوانوں کو فیس بک پر باہم مربوط رکھنے، گپ شپ کرنے اور علاقے کے مسائل کو اجاگر کرنے کے لئے گروپ تشکیل دیاتھا پھر مرور ِ ایِام کے ساتھ گروپ کا دائرہِ رسائی نہ صرف پورے مستوج تک بڑھ گیا بلکہ دیکھتے ہی دیکھتے دوستوں کی محبت کی وجہ سے پورا چترال اس کے زیرِ اثر آ گیا۔ اب الحمد للّہ تعصّب کے کسی بھی رنگ و نوع کو پس پشت ڈال کر ہم پورے چترال کی آواز بنے ہوئے ہیں۔

نور الہدیٰ یفتالی
ایڈمن شہزاد علی

یوں تو چمرکھن کا ہر قاری ہمارے لئے معزّز و مکرّم ہے تاہم چند نام ایسے ہیں جن کا تذکرہ نہ کرنا ناسپاسی ہو گی۔ان دوستوں کا اگر کلیدی کردار نہ ہوتا تو شاید آج ہمارا سفر یہاں نہ تک پہنچتا۔ ان میں سب سے پہلا نام انڈونیشیا میں رہنے والے علی بہادر کا ہے۔ علی کارگن کے نام سے فیس بُک پر موجود ہمارا یہ دوست چمرکھن گروپ کا چیف ایڈمن بھی ہے۔ اسی طرح گروپ کو اس مقام تک پہنچانے میں سابق ایڈمن ممتاز علی منتظر کا کردار بھی انتہائی والہانہ اور مخلصانہ رہا ہے۔ چپاڑی سے تعلق رکھنے چمرکھن گروپ کے بانی ایڈمن شہزاد علی نے بھی گروپ کی کامیابی کے اپنی بساط سے بڑھ کر تعاون کیا ہے۔ اسی طرح جمال شاہ بخاری اور علی نظار بیگ اور نور الہدیٰ یفتالی کی خدمات بھی گروپ کی ترقی کے لئے ناقابلِ فراموش ہیں۔ ممبران میں اے آر وائی نیوز کے شہزاد احمد ایوبی اور سوشیالوجی کے لیکچرر ظفر احمد کا بھی ممنون ہوں کہ انہوں نے دمے درمے سخنے ہر ممکن حوصلہ افزائی سے کبھی گریز نہیں کیا”۔

سابق ایڈمن ممتاز علی منتظر
سابق ایڈمن جمال شاہ بخاری
سابق ایڈمن علی نظار بیگ

نئی ویب سائٹ کے متعلق بات کرتے ہوئے شجاعت علی بہادر کا کہنا تھا کہ "چند مہینوں تک اسے آزمائشی بنیادوں پر چلایا جائے گا۔عموماً ہر وقت خصوصاً اس آزمائشی مدّت میں ویب سائٹ کی بہتری سے متعلق قارئین کے مشوروں کی نہ صرف قدر کی جائے گی بلکہ آمدہ تجاویز کو بنیاد بنا کر ویب سائٹ کو بہتر سے بہتر بھی بنایا جائے گا”۔

Advertisement

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button