تورکھوسماجیطرز زندگی

محصور بلی کتے پر حملہ کرتی ہے

آج اہلیاں تور کھو اور مولکھو ضلع اپر چترال کی ہوبہو محصور بلی والی حالات سے دوچار ہیں

شیر ولی خان اسیر

یہ بات شاید بہت کم لوگوں کو معلوم ہوگی کہ بلی جیسی ایک کمزور جانور جب محصور ہوتی ہے تو اپنی آزادی اور جان بچانے کے لیے ایک خونخوار کتے کی آنکھیں بھی نوچ لیتی ہے۔کم و بیش ایک لاکھ شہری تورکھو اور تریچ کی برفیلی وادیوں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔ وہ اپنے مریض ہسپتالوں تک نہیں پہنچا سکتے ہیں۔ زندہ رہنے کے لیے اشیائے خورد و نوش کی ترسیل بند ہوگئی ہے۔ کاروبار زندگی معطل ہے۔ ان حالات میں وہ کچھ بھی کر گزرنے کی پوزیشن میں ہیں۔
اگرچہ مجموعی طور پر بالائی چترال، لوٹکوہ، کریم اباد، بمبوریت، رومبور اور بریر ویلیز اور مدکلشٹ شیشی کوہ کے عوام پاکستان بننے کے 73 سال گزرنے کے بعد بھی پتھر کے زمانے میں رہتے ہیں۔ ان کو بنیادی انسانی حقوق کا ایک فیصد بھی میسر نہیں ہے پھر بھی چترال کے عوام انتہائی محب وطن پاکستانی ہونے اور اپنی موروثی شرافت پر قائم رہنے کا مظاہرہ کرتے رہے ہیں۔ لیکن تا بہ کئے؟
آج تورکھو اور مولکھو کے عوام انتہائی شدید اور جان لیوا سردی کے باوجود سڑکوں پر آگئے ہیں اور حکومت کو یقین کرنا چاہیے کہ جب تک استارو پل کی تعمیر نہیں ہوتی عوام کا احتجاج جاری رہے گا۔ یہ احتجاجی تحریک پورے چترال میں پھیل جائے گی۔ اور شدت اختیار کرجائے گی اور حکومت کے لیے پریشانی اور بدنامی کا باعث ہوگی۔۔ آج کراچی کے مصطفے کمال صاحب نے ان محصور عوام کی آواز ملک اور ملک سے باہر پہنچاکر چترالی عوام کا دل جیت لیا ہے۔
ان کے کیلیے زندہ باد کے فلک شگاف نعرے گونج رہے ہیں۔ بدقسمتی سے اپنے منتخب نمائیندے اس اعزاز سے محروم رہے بلکہ عوام کے غیض غصب کا نشانہ بنے ہوئے ہیں۔ عوام کی جو تھوڑی بہت ہمدردیاں پی ٹی آئی حکومت کے ساتھ تھیں وہ بھی ختم ہوتی جا رہی ہیں۔ پی ٹی آئی کی جمہوری حکومت بھی غیر جمہوری نظر آنے لگی ہے کیونکہ جمہوریت میں جیت ہار عوام کے حقوق پر اثر انداز نہیں ہوتی۔ اگر چترال سے پی ٹی آئی نہ جیت سکی ہے تو اس کا ہرگز ہرگز یہ مطلب نہیں ہونا چاہیے کہ چترالی عوام کو ان کے آئینی حقوق سے محروم رکھا جائے۔
وزیراعظم عمران خان صاحب، وزیر اعلےٰ محمود خان صاحب اور آرمی چیف باجوہ صا حب سے ہماری درخواست ہے کہ تورکھو مولکھو کا استارو رابطہ پل کے مسلے کو سنجیدگی سے ڈیل کرے کیونکہ یہ ان کی "زندگی اور موت” والا مسلہ ہے۔ اسے فوری طور پر حل کرنے کا انتظام کروائیں تاکہ عوامی مشکلات مزید نہ بڑ پائیں اور ان کا اشتعال ٹھنڈا ہوجائے۔ سٹیل کا عارضی پل بنانا اتنا بڑا کام نہیں جو حکومت نہ ہوسکے۔
Advertisement

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button