اپر چترال

ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اپر چترال

ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اپر چترال
ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر بونی کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ 2008 سے لیکر 2018 تک اپر چترال کی بادشاہت ان کے پاس رہی ہے۔
2008 میں اپر چترال کے قابل فخر سپوت جناب حاجی غلام محمد صاحب اے پی ایم ایل کی نشست پر ایم پی اے منتخب ہوئے تھے ۔ اپنی 5 سالہ حکومت میں انہوں نے اپر چترال کے طول وعرض میں ترقیاتی منصوبوں کا جال بچھائے۔ پہلی مرتبہ انہوں نے مستوج کی عوام کا درد سمجھتے ہوئے تین کلومیٹر کی طویل سٹرک کو پختہ کرنے میں کامیاب ہوگئے ۔ بد قسمتی سے ڈرائیور حضرات کی تیز رفتاری اور لا پرواہی کی وجہ سے چند مہینوں میں مزکورہ سٹرک دوبارہ اپنی اصلی حالت میں آگئی ہے اور اب کھنڈرات کا منظر پیش کر رہی ہے۔
2013 کی عام انتخابات میں اپر چترال کےہر دلعزیز شخصیت جناب سردار حسین صاحب نے پی پی پی کی سیٹ پر ایم پی اے کی کرسی تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے ۔ ان سے قوم کی بہت زیادہ امیدیں وابستہ تھیں۔
انہوں نے اپنے دور حکومت میں اہلیان بونی کو پل کا تخفہ دینے میں کامیاب ہوگئے ۔ باقی ماندہ کاموں کو عملی جامہ پہنانے کے لئے انہوں نے ایک مرتبہ پھر 2018 کی الیکشن میں اپنے روایتی حریف حاجی غلام محمد صاحب کو آگے لانے کے لئے پھر کوشیش کی تاکہ وہ جیت کر پل سے ریسٹ ہاؤس تک کی سڑک کو بلیک ٹاپنگ کرنے میں کردار ادإ کریں۔ اسلئے کہ ترقیاتی کاموں اور انفراسٹرکچر کو ایک ٹھیکیدار کے سوا کوئی اور نہیں کرسکتا۔ کیونکہ حاجی صاحب پیشے کے لحاظ سے ٹھیکیدار ہیں۔
مگر بدقسمتی سے حاجی صاحب ہار گئے ۔ اور ھمارے دل کے ارماں آنسوؤں میں بہہ گئے۔
اگر حاجی صاحب جیت جاتے تو آج یہ مناظر ہمیں دیکھنے کو کھبی نہیں ملتے۔
اپر چترال اور ہیڈکوارٹر کی عوام بھی خواب خرگوش کے مزے لے رہے ہیں اگر یہ مناظر کسی اور ضلعی ہیڈکوارٹر کا ہوتاتو ابھی تک نہ صرف ان دو نام نہاد لیڈران کا پتلا چلاتے بلکہ غائبانہ نمازِجنازہ بھی ادا کر چکے ہوتے۔
مگر چترالی قوم اپنی شرافت اور عاجزی کی وجہ سے عالمی دنیا میں ایک منفرد مقام رکھتی ہے۔ شریف لوگوں کو حکومت یا عوامی نمائندگان سے کام نکالنے یا ان کے خلاف مظاہرہ کرنا زیب نہیں دیتی۔
باقی موجودہ پی ایم پی جناب ہدایت الرحمان صاحب سے ہم توقع بھی نہیں رکھ سکتے کہ وہ عوام کےدکھ درد کو محسوس کریں اور عوام کی بھلائی کے لئے کام کریں۔ انہوں نے ایم پی اے بننا تھا، بن گئے باقی عوام بھاڑ میں جائے۔ انکی سیاست کلاس فورملازمین کی تعیناتی اور تبادلوں کے گرد گھومتی ہے۔
معاون خصوصی جناب وزیر زادہ صاحب کی ترجیحات میں فلحال اپر چترال نہیں ہے۔ وہ لوئیر چترال کا فرزند ہے اسلئے لوئیر چترال کے ترقیاتی منصوبوں کو کرنے میں مصروف نظر آتے ہیں۔
اپر چترال کی غیور عوام نے اب فیصلہ کرنا ہے کہ ہمیں سیاست اور نسلی تعصب سے بالاتر ہوکر ایک ایسی شخصیت کو آگے لانا چاہئیے جو عوام کےدکھ درد کو اپنادکھ درد سمجھتے ہوئے عوام کی بہتری اور پسماندگی سے نکالنے کے لئے کام کریں ۔ بصورت دیگر ہم آگے بڑھنے کی بجائے پیچھے دوڑ رہے ہیں۔
Advertisement

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button