سیاستکالم نگار

کیا ایم ایم اے بنانے کا مقصد عوام کی خدمت کا عزم تھا یا اسمبلی پہ بیھٹنے کا شوق؟

کیا ایم ایم اے بنانے کا مقصد عوام کی خدمت کا عزم تھا یا اسمبلی پہ بیھٹنے کا شوق؟

کیا ایم ایم اے بنانے کا مقصد عوام کی خدمت کا عزم تھا یا اسمبلی پہ بیھٹنے کا شوق؟ 2018 کے الیکشن میں ہر طرف گرما گرمی تھی ہر کوئی اپنے چھری تیز کرنے کی کوشش میں تھے۔اس نزاکت کو دیکھتے ہوئے جماعت اسلامی اور جمعیت علماء ایک دوسرے کے اتحاد کی بندھن کو ایم ایم اے کی صورت میں باندھ دیے۔2018 الیکشن میں ایم ایم اے نے کافی حد تک قومی و صوبائی اسمبلی میں سیٹیں حاصل کئے ان میں سے چترال میں بھی ایم ایم اے نے ٹرافی اٹھا لیا۔شروع شروع میں مجھے لگتا تھا کہ ایم ایم اے کے جذبات عوام کی خدمت پر گامزن ہیں لیکن وقت گزرنے کے بعد مجھے پتہ چلا کہ یہ صرف اسمبلیوں پہ بیھٹنے کے لئے ایک دوسرے کی طرف ہاتھ بڑھائے تھے۔ان کے واضح دلیل چترال میں عوامی مسئلوں پر توجہ نہ دینے پر کیے جاتے ہیں ۔ہمارے دونوں صاحبان کہاں ہیں ،کیا کر رہے ہیں؟ کسی کو پتہ نہیں ہیں۔ ان مسئلوں میں سے ایک بڑا موجودہ مسئلہ تورکہو استارو پل کے گر کر 8 مہینہ ہوگیا ہے اب موسم سرما کی برفباری میں تورکہو اور یوسی تریچ کے عوام کا تعلق پورے پاکستان بلکہ پورے دنیا سے منقطع ہوگیا ہے اور یہ مسئلہ اپریل تک رہے گا جس سے لوگ بھوکیں مرنے کے ساتھ ساتھ دوسرے مشکلات کی سیلاب میں گریں گے۔یہ مسئلہ کئی دفعہ ایم این اے اور ایم پی اے دونوں کے نوٹس میں لایا گیا تھا لیکن ہمارے دونوں صاحبان کہیں سوئے ہیں انھیں یہ پتہ نہیں ہیں کہ ہمیں کس لئے آگے بھیجے گئے تھے ،ہمیں کیا کرنے ہیں ؟۔ اگر وفاق آپکو فنڈ فراہم نہیں کرتا ہے تو عزت کے ساتھ اسمبلیوں سے استعفی دے دیں یا ایسا نہیں کرتے ہو تو ان ووٹوں کی قیمت صحیح طریقے سے عوام کی مسئلوں کی حل کی صورت میں ادا کرے۔ اگر ایسا نہ کیا تو آپ دونوں پارٹی کس چہرے کے ساتھ دوبارہ چترال میں ووٹ مانگیں گے خصوصا تورکہو اور تریچ کے عوام سے۔
Advertisement

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button