سفر کہانی

سفرنامہِ ناصرِ خسرو

تحریر؛ فخر عالم

(جب مکہ میں قحط آیا)

گیارویں صدی عیسوی کے اسماعیلی مفکر، شاعر، سیاح اور داعی حکیم ناصرِ خسروؒ نے خراسان، شام، ایراق، فلسطین، مصر اور حجاز کی سیاحت کرکے ایک نادر سفرنامہ ترتیب دیا جو اُس دور کا بہترین تاریخی دستاویز ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے اسلوب کے حوالے سے بھی ایک شاہکار ہے۔ اسے الطاف حسین حالیؔ نے فارسی اور پھر عبدالرزاق کانپوری نے بابائے اردو مولوی عبدالحق کی معاونت سے اردو میں شائع کیا۔

ذیل میں درج اقتباسات اس زمانے کے ہیں جب ناصرِ خسرو قاہرہ میں تھے۔ اس وقت فاطمی خلیفہ اور اسماعیلی امام المستنصرباللہ کی حکومت تھی جنہوں نے مصر پر مظبوط حکومت قائم کی تھی۔ انکا دائرہِ اثر حجاز تک پھیلا ہوا تھا۔ حج کے انتظامات بھی فاطمی کر رہے تھے۔ سال میں دو دفعہ فاطمی خلیفہ خانہ کعبہ کیلئے غلاف روانہ کرتے۔ ناصرِ خسرو کو اس سرکاری قافلے کیساتھ تین مرتبہ حج کرنے کا موقع ملا۔ دو سال مکہ میں شدید قحط پڑا۔ ناصرِ خسرو اس بارے میں لکھتے ہیں؛

"1047ع میں لوگوں کو ایک فرمان سُنایا گیا کہ
‘امیرالمومنین حکم دیتے ہیں کہ اس سال حج کا سفر کرنا مصلحت کے خلاف ہے کیوں کہ حجاز میں قحط ہے اور مخلوق مر رہی ہے اور میرا یہ حکم اسلامی ہمدردی کی بنیاد پر ہے۔’

"۔۔۔اس سال مکہ میں قحط تھا اور ایک دینار نیشاپوری میں چھے سیر روٹی فروخت ہوتی تھی، مجاور مکہ سے چلے گئے تھے اور کسی ملک کا قافلہ (حج کیلئے) نہیں آیا ہوا تھا۔”

"اس سال (قحط کی وجہ سے ہجرت کرکے) 35 ہزار آدمی حجاز سے مصر آئے ہوئے تھے۔ خلیفہ نے سب کو جوڑے پہنائے اور پورے ایک سال تک سب کو وظیفہ دیا کیونکہ یہ لوگ ننگے اور بھوکے تھے یہاں تک کہ بارانِ رحمت کا نزول ہوا۔۔۔ اس وقت خلیفہ نے سب کو پوشاک اور انعام دیکر حجاز رخصت کر دیا۔

” 1048 ع میں دوسری مرتبہ فرمانِ خلافت سنایا گیا کہ حجاز میں قحط ہے اور حج کیلئے جانا خلافِ مصلحت ہے۔۔۔ چنانچہ امسال بھی حاجی نہیں گئے لیکن (فاطمی) خلیفہ کی طرف سے ہر سال غلافِ کعبہ اور امیرِ مکہ۔۔۔کے لیے جو سالانہ وظیفہ (3 ہزار دینار) حجاز کو جاتا تھا اس میں کمی اور رکاوٹ نہیں کی گئی۔۔۔چنانچہ اس سال یہ وظیفہ قاضی عبداللہ(شام کے قاضی) کی معرفت روانہ کیا گیا اور میں بھی قاضی صاحب کے ہمراہ براہِ قلزم حجاز روانہ ہوا۔”

(جاری ہے۔۔۔

Advertisement

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button