سماجیکورونا وائرس

تحصیل میونسپل آفیسر مصبا ح الدین نے چترال اور دروش کے محتلف بازاروں میں لوگوں میں مفت ماسک، دستانے اور سینٹائزر تقسیم کئے

چترال(گل حماد فاروقی) چترال کے تحصیل میونسپل انتظامیہ کے اہلکار ممکنہ کرونا وائریس کی حطرات کم کرنے کیلئے دن رات کوشش کررہے ہیں۔ ٹی ایم اے کا عملہ صفائی ستھرائی کے ساتھ ساتھ چترال کے محتلف عوامی مقامات، قرنطینہ مراکز میں جراثیم کش سپرے کے ساتھ ساتھ لوگوں میں مفت ماسک، دستانے اور سینٹائزر بھی تقسیم کررہے ہیں۔ تحصیل میونسپل آفیسر چترال مصباح الدین خود ان حفاظتی اقدامات کا نگرانی کررہے ہیں۔
ٹی ایم او مصبا ح الدین نے اتالیق بازار میں ریڑھی بانوں، سبزی فروش، دکانداروں، بنک کے باہر کھڑے سیکورٹی گارڈز اور عام راہ گیروں میں بھی ماسک،دستانے اور سینٹائزر مفت تقسیم کرکے لوگوں کو تلقین کی کہ وہ ممکنہ کرونا وائریس سے بچاؤ کیلئے یہ حفاظتی تدابیر اپنائے۔
مصباح الدین چونکہ تحصیل دروش کا بھی میونسپل آفیسر ہے اور دروش کی صفائی ستھرای کے کا م کا بھی نگرانی کر رہے ہیں۔ ان کے ہدایت پر تحصیل میونسپل انتظامیہ کے عملہ نے دروش کے سب سے بڑے عمارت تبلیغی مرکز میں جراثیم کش سپرے کیا۔ اس کے ساتھ ہی گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج دروش میں قائم قرنطینہ مرکز میں بھی سپرے کیا اور عوامی مقامات پر بھی یہ سلسلہ جاری ہے۔ ٹی ایم او مصباح الدین اور ان کے عملہ انجنیر تنویر نے دروش بازار میں بھی ماسک، دستانے، اور سینٹائزر مفت تقسیم کئے۔
تاجر یونین دروش کے صدر حاجی گل نواز خان نے تحصیل میونسپل انتظامیہ کی اس اقدام کو نہایت سراہا اور امید ظاہر کی کہ ان حفاظتی تدابیر اپنانے سے ہم ممکنہ کرونا وائریس کے حطرات سے بچ سکتے ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے تاجر برادری پر بھی زور دیا کہ مصیبت کے اس وقت میں لوگوں کے ساتھ احسان کرے اور ان پر مہنگے داموں چیزیں فروخت نہ کرے۔
سماجی اور مذہبی رہنماء قاری جمال عبد الناصر نے بھی TMA چترال اور دروش کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ان کو نہایت سراہا۔
اس موقع پر تحصیل میونسپل آفیسر مصبا ح الدین نے عوام پر زور دیا کہ کرونا سے ڈرنا نہیں بلکہ لڑنا ہے مگر حفاظتی تدابیر اپناتے ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ہم خود جاکر باہر کرونا وائیرس اپنے گھر نہ لائے یہ خود نہیں آتا اسلئے عوام کو چاہئے کہ وہ غیر ضروری نقل و حرکت سے گریز کرے۔ سماجی رابطے کم کرے اور ایک دوسرے سے ہاتھ، گلے ملانے سے اجتناب کرے تاکہ یہ وباء ایک دوسرے کو منتقل نہ ہوجائے

Advertisement

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button